میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پنجاب حکومت کے شاہانہ منصوبے

پنجاب حکومت کے شاہانہ منصوبے

ویب ڈیسک
هفته, ۲۲ جون ۲۰۲۴

شیئر کریں

حمیداللہ بھٹی

ماضی کے حوالے سے بات کی جائے توپنجاب میں امسال عید صفائی پروگرام کافی بہتر رہا ہے جس کی وجہ مریم نواز حکومت کی خصوصی دلچسپی ہے وگرنہ توہرشعبے کی طرح صفائی کا شعبہ بھی بُری طرح ناکام ہو چکا ہے، عید کی آلائشوں کے شاہراؤں کے اطراف کئی کئی دنوں توکیا ہفتوں تک لگے ڈھیر تعفن کا باعث بنے رہتے مگر ٹھکانے لگانے پر کوئی دھیان نہ دیتا۔ ایک خاتون وزیرِ اعلیٰ نے حالیہ عید پر اتنی دلچسپی لی کہ ناکارہ شعبہ بھی کسی حدتک فعال نظر آیااور آلائشیں بروقت ٹھکانے لگانے کا کام کسی حد تک بہتر رہا۔اِس کاتمام ترکریڈٹ کسی اور نہیں صرف خاتون وزیرِ اعلیٰ کو جاتاہے لیکن یہ تصورکر لینا کہ امسال کارکردگی مثالی رہی غلط ہوگا۔ مریم نوازپنجاب کی ایسی پہلی خاتون ہیں جو وزیرِ اعلیٰ منتخب ہوئی ہیں انھوںنے صوبے میں صفائی کا نظام بہتر بنانے کی قابلِ قدر کوشش کی ہے۔ شاید اِس کی وجہ یہ ہے کہ مردوں کی بہ نسبت خواتین زیادہ صفائی پسند ہوتی ہیں ،وہ گھروں کو بنانے ،سنوارنے اور صاف رکھنے پر زیادہ وقت صرف کرتی ہیں ۔اِس کا عکس پنجاب میں نظر آنے لگا ہے۔ خاتون وزیرِ اعلیٰ کی صوبہ پنجاب میں صفائی پر خصوصی توجہ ہے جس پر ستائش وتحسین بنتی ہے مگر اب بھی ڈھیروں ایسا کام ہوناباقی ہے جس سے صفائی کامقصدمزید بہتر طریقے سے حاصل کیا جاسکتا ہے ۔
مریم نواز کے بے شمار ایسے اقدامات ہیں جن کی ستائش بنتی ہے مگر عید کے تینوں روز کام کرنے والوں کو وزیرِ اعلیٰ نے جو ایک ایک ماہ کی اضافی تنخواہ دینے کا اعلان کیا ہے اِس کی تعریف نہیں کی جاسکتی کیونکہ جس شعبے کا کام ہی صفائی کرنا ہے اور وہ کام نہ کرنے کے باوجود تنخواہ بھی لے رہا ہے۔ اُسے مزید ایک ماہ کی تنخواہ دینا انتہائی غلط فیصلہ ہے۔ ایک ایسے وقت جب کسانوں سے گندم خریدنے کے لیے صوبائی حکومت کے پاس پیسے نہیں۔ نیز سرکاری ملازمین کو اعلان کے مطابق عید سے قبل تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہو سکی اور صوبہ پر قرض کا بوجھ بھی ناقابلِ برداشت حدتک بڑھتا جارہا ہے ،ایسے شاہانہ انعامات جیسے فیصلوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ علاوہ ازیں ایک طرف بچت پرتوجہ ہے فالتو، نکمے اور خسارے کا شکار اِداروں کی ڈائون سائزنگ کے لیے چودہ رُکنی کمیٹی تشکیل پاچکی جس کے ذمے ایک ہی کام کرنے والے اِدروں کی ساٹھ روزمیں نشاندہی کرناہے اِس طرح جب اربوں روپے کی بچت ، سالانہ اخراجات میں کمی سے مالی گنجائش میں اضافے کا خواب دیکھا جارہا ہے لیکن پنجاب حکومت کی طرف سے اضافی تنخواہیں دینے سے ایسا تاثر پختہ ہورہاہے کہ مالی بچت کے ساتھ پنجاب میں خزانہ برباد کرنے کی پالیسی رائج ہے جوناقابلِ فہم ہے۔
پنجاب کی عوام مریم نواز حکومت سے مطمئن ہے حال ہی میں انسٹی ٹیوٹ فار پبلک اوپینین ریسرچ(آئی پی اوآر) کے ایک سروے میں یہ بات ثابت ہو چکی کہ حکومت کے سودنوں کے جائزے میں صوبے کے 55فیصد افراد کارکردگی سے خوش اور سستی روٹی پسندیدہ ترین اقدام قرارپایا ہے۔ سولر پینل اور کلینک آن وہیلز کو بھی پزیرائی حاصل ہوئی ہے۔ مریم نواز کی حکومت پر عوامی اطمنان کا تقاضا ہے کہ ایسے فیصلے کیے جائیں جن سے گزشتہ تین ماہ کے دوران حاصل ہونے والی مقبولیت نہ صرف برقرار رہے بلکہ مزید بہتری آئے مگرانعامات کے شاہانہ منصوبوں سے اب ایسے خدشات سر اُٹھانے لگے ہیں کہ صوبائی حکومت کے اقدامات سے فائدے کی بجائے مالی نقصان کا احتمال ہے نیز ایسے اقدامات سے بچت منصوبوں کا بھی ستیاناس ہونے کا خدشہ ہے ۔
خواتین کو رحمدل اور نرم مزاج تصور کیا جاتا ہے مریم نواز نے بھی اپنے طرزِ عمل سے ثابت کیا ہے کہ اُن میں بھی یہ خوبیاں ہیں۔ بہاولپور دورے کے دوران ناراض خاتون کارکن سے ملنا اور اُس کی کڑوی کسیلی باتوں کو ٹھنڈے دل سے برداشت کرنا ثابت کرتا ہے کہ وہ اگر ملک کی ایک بڑی جماعت کی عہدیدار ہیں اور صوبائی حکومت کی قیادت کررہی ہیں تو وہ اِس کی اہل بھی ہیں اسی طرح ایک ڈاکٹر کی گرفتاری کے فیصلے کی غلطی تسلیم کرنا بھی قائدانہ صلاحیتوںکی طرف اِشارہ ہے بلکہ ایسے تاثر کو تقویت ملی ہے کہ اُنھیں اپنے غلط فیصلوں کے اعتراف میں تامل نہیں ہوتامگر عید پر صفائی کرنے پر ایک ایک ماہ کی اضافی تنخواہ بچت مُہم سے مزاق ہے۔ یہ ایسا ہی فیصلہ ہے جس طرح قومی اسمبلی، سینٹ یا الیکشن کمیشن کے ملازمین کو ہر حکومت میں نوازا جاتا ہے، حالانکہ جس کاجو کام ہے اگر وہ نہیں کرتا تو سرزنش وتادیبی کارروائی کی ضرورت ہے۔ انعام دینا تو کام چوری کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہے۔ یہ باعث تعجب ہے کہ کوئی اپنے فرائض تین روز ادا کرے اور ایک ماہ کی اضافی تنخواہ لے اُڑے ۔سچی بات ہے صوبائی حکومت کے اِس فیصلے سے کمزوری عیاں ہے۔ یہ فیصلہ مریم نواز کی کارکردگی کے حوالے سے نکھرتی شخصیت کے منانی ہے۔ لوگوں کو یہ پیغام ملا ہے کہ حکومت کی رٹ کمزور ہے اور وہ انعام سے نوازکر کام لینے پر مجبور ہوچکی ہے۔
عید کے تین روز آلائشیں اُٹھانے کے بعد سڑکوں کو عرقِ گلاب سے دھونے کی تُک بھی سمجھ سے بالاتر ہے یہ قرضوں کے بوجھ کا شکار صوبے کے اِداروں کو دیوالیہ کرنے کی جانب قدم ہے جب کوئی اِدارہ فرض شناسی پر آمادہ نہیں اور ہرطرف بدعنوانی عروج پر ہے عرق گلاب کی خریداری اور شاہراروں کو دھونے کے نام پر بلدیاتی اِداروں کو کھوکھلا کرنادانشمندانہ فیصلہ قرارنہیں دیا جا سکتا۔ اب تک اِس آڑ میں کتنے پیسے نکالے اور آفیسر شاہی کی جیبوں میں غائب ہوچکے۔ وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کو کسی وقت فرصت ملے تو اِس کا جائزہ لیں لیکن یہ کام ایسی ہمنوا خواتین پر ہرگز نہ چھوڑیں جو اُن کے کپڑوں کی قیمت پانچ سات سوبتا کر خیال کرتی ہیں کہ لوگ کہے پریقین کرلیں گے۔ مریم نواز ایک خاتون وزیرِ اعلیٰ ہیں انھیں جس طرح گھروں میں جانے اور خواتین سے ہم کلام ہونے میں آسانی ہے ،یہ سہولت کسی مرد کو حاصل نہیں ہو سکتی ۔اسی میں اُن کی مقبولیت کارازہے ضرورت اِس امر کی ہے کہ صوبائی حکومت کی رٹ یقینی بنانے کے ساتھ فیصلوں میں شفافیت لائی جائے جس سے صوبائی حکومت پر عوامی اعتماد میں اضافہ ہو ۔
اگر میں اپنے شہر گجرات کی بات کروں تو یہاں حکومتی رٹ یا صوبائی حکومت کے اقدامات کی افادیت نہ ہونے کے برابر ہے۔ محکمے بے لگام ہیں اور صفائی کا عمل عشرعشیر بھی نہیں۔ یہاں ضلع کونسل اور میونسپل کارپوریشن میں چیف آفیسر کے دونوں عہدے ایک بدنامِ زمانہ شخص ملک ابرار کے پاس ہیں جنھیں دفتر بیٹھنا سخت ناگوار ہے جن کی کرپشن کی داستانیں زبانِ زدِعام ہیں۔اُن کی لوٹ مارپر ٹھیکداربھی نوحہ کناں ہیں اور احتجاج کرتے رہتے ہیں اِس کے باوجودبلوں کی ادائیگی کے لیے وہ مزید دوپرسنٹ کا تقاضاکرتے ہے۔ میونسپل کارپوریشن میں خراب گاڑیوں کی مرمت اور تیل اخراجات کی مد میں ہر ماہ خطیر رقم ہضم کی جارہی ہے لیکن صوبائی وزیر اور کمشنر گوجرانولہ سے صاف جگہ پر پریس کانفرنس کے دوران موصوف ناقص صفائی کے باوجود ایمانداری کاسرِ عام سرٹیفکیٹ حاصل کرلیتے ہیں۔ انعامات کے شاہانہ منصوبوں کی قائل پنجاب حکومت کو اگر کبھی فرصت ملے تواِس طرف بھی توجہ دے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں