آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتے توکیاڈالرچھاپتے،شوکت ترین
شیئر کریں
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ میں سب حکومتوں کو جانتا ہوں، پچھلی حکومتوں نے کچھ نہیں کیا، پہلے غریبوں کو خواب دکھائے جاتے تھے اب ان غریبوں کو خوابوں کی تعبیر ملے گی،ماضی میں سہانے حالات تھے تو مہنگائی کیوں بڑھی، 10سالوں سے اجناس اورفصلوں میں اضافے کیلئے کوئی فنڈز استعمال نہ کیے گئے، تعمیری بجٹ لائے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کی سہ پہر قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ شوکت ترین نے کہاکہ جعلی بجٹ نہیں ہے، اپوزیشن جماعتوں کی سابقہ حکومتوں کو بھی جانتا ہوں ان حکومتوں میں عام آدمی کو کچھ نہیں ملا ان سب کو سنا ہے، سب جانتا ہوں انہوں نے کیا کیا۔ 5 لاکھ کے بغیر سود کے آسان قرضے دیں گے ، تنقید کرنے نہیں آیا پہلی بار غریبوں کے بارے میں سوچا گیا ہے اگر اپوزیشن جماعتوں کی حکومتوں میں سہانے ادوار تھے تو 2018ء میں 20ارب ڈالر کا بلند ترین کرنٹ اکائونٹ خسارہ کیوں تھا ، پیسے کہاں تھے۔ یقیناً ان میں بہت بڑے بڑے معاشی ماہرین ہوں گے مگر 20ارب ڈالر کا جواب دیں۔28,30 ارب ڈالر کے خسارے کے خدشات تھے، آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتے تو کیا ڈالر چھاپتے، ہم ڈالر چھاپنے کی مشین تو نہیں ہیں۔ آئی ایم ایف کو جواب دیا ہے کہ ڈسکائونٹ ریٹ نہیں بڑھاسکتے، ڈی ویلیو کا کہا گیا۔ پہلی حکومت ہے زراعت کے بارے میں سوچاگیا ہے ورنہ 10,20سالوں میں کسی نے اجناس اور فصلوں کی پیداوار کا نہ سوچا اسی وجہ سے مہنگائی ہے۔ سب کیلئے تعمیری بجٹ لائے ہیں مقامی صنعت کھڑی ہوں گی ایکسپورٹ پر تمام ٹیکسز ختم کردئیے۔پاکستان کو قابل قیادت میسر آگئی ہے جس کے اقدامات کی وجہ سے نہ صرف زراعت، تعمیرات مجموعی پیداوار بلکہ ہر شعبے میں اٹھان ہوگی۔ بس حکمت عملی یہی ہے بس غریبوں کا خیال رکھنا ہے۔ شماریات کی رپورٹ دیکھی معلوم ہوا کہ پاکستان 70فیصد دالیںدرآمد کرتا ہے کہاں ہیں زرعی ترقی کے دعویدار سابقہ حکومتوں میں زراعت کیلئے کچھ نہ سوچا گیا، چینی کہاں ہے۔24 کو بجٹ پر بحث سمیٹوں گا، گروتھ کی آگاہی دوں گا۔ شوکت ترین فیاض نے کہاکہ غریبوں نے جو خواب دیکھے انہیں تعبیر دینے جارہے ہیں۔