بھارت نوازی میں آئی سی آئی نے انڈس فارما کے ساتھ قدم ملا لیے
شیئر کریں
(جرأت انوسٹی گیشن سیل)پاکستان میں ادویات کے موثر جز کے طور پرا ستعمال ہونے والے خام مال پر نگرانی کا کوئی بھی نظام موثر نہیں۔ فارما کمپنیاں کون سا خام مال کس دوا میں استعمال کرنے کے لیے منگوارہی ہے، اور اُسے وہ اس دوا میں استعمال بھی کررہی ہے یا نہیں۔ اگر مذکورہ خام مال کوئی فارما کمپنی استعمال کربھی رہی ہے تو وہ ادویہ سازی کی متعین مقدار کے مطابق درآمدہ ہے یا اس سے زیادہ مقدار میں منگوایا گیا ہے؟یہ سوال اس لیے بھی اہم ہے کہ ادویہ سازی کے لیے منگوایا جانے والا خام مال فارما انڈسٹری میں ایک ”بلیک مارکیٹنگ“ کی حیثیت اختیار کرتا جارہا ہے۔ اکثر فارما کمپنیاں اپنی ادویات کی ضرورت سے زیادہ خام مال درآمد کررہی ہیں اور اسے مارکیٹ میں مہنگے داموں فروخت کررہی ہے۔ اس پورے عمل پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ مگر بدقسمتی سے اکثر فارما کمپنیاں ایسا خام مال درآمد کررہی ہیں جس کا خود اُس کی اپنی پراڈکٹ میں استعمال نہیں ہوتا۔ اس کے باوجود وہ متواتر اس خام مال کو درآمد کراتی رہتی ہیں۔ یہ بات ناقابل فہم ہے کہ ایسا کیوں ہورہا ہے؟مگر یہ بات ناقابل فہم ہر گز نہیں کہ اس پورے معاملے پر ڈریپ کیوں مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے؟
بھارتی کمپنی کو نوازنے میں کثیر القومی کمپنی آئی سی آئی پاکستان بھی کسی سے پیچھے نہیں،جس نے رواں سال کے ابتدائی چار ماہ میں Anuh فارما سے ’پائرا زینا مائیڈ‘ کی چارشپمنٹ درآمد کروائیں
گزشتہ رپورٹ میں پاکستان فارما سیوٹیکل مینو فیکچرر ایسوسی ایشن کے چیئر مین اور انڈس فارما کے مالک زاہد سعید کی بھارت نوازی میں انسانیت کی حدیں پار کرنے کا انکشاف کیا گیا تھا۔جس میں یہ نکتہ واضح کیا گیا تھا کہ زاہد سعید تاحال عالمی ادارہ برائے صحت اور یورپین ڈائریکٹوریٹ فار دی کوالٹی آف میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر (EQDM)کی جانب سے متعدد بار پابندیوں کا سامنا کرنے والی بھارتی کمپنی Anuh فارما سے خام مال کی خریداری کر رہے ہیں۔یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہEDQMکے فیصلے کے بعددنیا کے بیشتر ممالک نے Anuh فارما سے مذکورہ خام مال کی خریداری تقریبا ختم کردی تھی، لیکن پاکستان میں کام کرنے والی بہت سی قومی اور کثیر القومی کمپنیاں بشمول زاہد سعید بھارت نوازی میں تمام تر اخلاقیات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اب تک مذکورہ کمپنی سے ’اریتھرومائیسین‘ اور ’پائرا زینا مائیڈ‘ خرید رہے ہیں۔
EDQMکی جانب سے پائرا زینا مائیڈ کا سرٹیفکیٹ معطل کیے جانے کے بعد عالمی ادارہ برائے صحت نے بھارتی کمپنی Anuh کی دو ادویات پائرا زینا مائیڈسلفا ڈویکسین کو ڈبلیو ایچ او کی پری کوالیفائیڈ ادویات کی فہرست سے نکال دیا تھا
مذکورہ بھارتی کمپنی کو نوازنے میں کثیر القومی کمپنی آئی سی آئی پاکستان بھی کسی سے پیچھے نہیں، آئی سی آئی پاکستان رواں سال کے ابتدائی چار ماہ میں Anuh فارما سے ’پائرا زینا مائیڈ‘ کی چارشپمنٹ درآمد کرواچکی ہے اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ اس کی کسی دوا میں اس خام مال کو سرے سے استعمال ہی نہیں کیا جاتا۔ آئی سی آئی پاکستان نے 31/جنوری، 2019کو Anuh فارما سے’پائرا زینامائیڈ‘ کے 120ڈرمز (تین ہزار کلو گرام) خریدے جسے بھارتی بندرگاہ مندر ا سے چینی کنٹینر بردار بحری جہاز XIN FU ZHOU سے کراچی بھیجا گیا۔ آئی سی آئی پاکستان کی جانب سے بل آف لیڈنگ نمبر TML/40837/KAR0219 کے ساتھ آنے والے اس خام مال کی شپنگ کمپنی، Cosco شپنگ لائنز، کراچی تھی۔آئی سی آئی پاکستان نے Anuh فارما سے ’پائرازینامائیڈ‘ کی دوسری شپمنٹ بارہ مارچ، 2019کو منگوائی، 120ڈرمز (تین ہزار کلو گرام) کی اس شپمنٹ کوبل آف لیڈنگMU18S0036503کے ساتھ مندرا بندرگاہ سے مالٹا کے کنٹینر بردار بحری جہاز’لونگ بیچ ٹریڈر‘سے روانہ کیا گیا، اس خام مال کی شپنگ کمپنی، کراچی کی ’یونائیٹڈمیرین ایجنسیز‘ تھی۔ آئی سی آئی پاکستان نے Anuhفارما سے ’پائرا زینا مائیڈ‘ کی تیسری شپمنٹ 8مارچ کو درآمد کی۔ دو سوڈرمز میں درآمد ہونے والے پانچ ہزار کلو گرام’پائرا زینا مائیڈ‘کو بھارتی بندرگاہ مندرا سے لائبیریا کے کنٹینر بردار بحری جہاز HYUNDAI MERCURY سے کراچی بندرگاہ پہنچایا گیا۔ بل آف لیڈنگ نمبر VCLNSAKHI-264/19کے ساتھ درآمد کیے گئے ’پائرا زینا مائیڈ‘ کی شپنگ کمپنی بھی ’یونائیٹڈ میرین ایجنسی‘ تھی۔ آئی سی آئی پاکستان نے Anuh فارما سے آخری شپمنٹ گزشتہ ماہ کی 29 تاریخ کو منگوائی، تین ہزار کلو گرام پر مشتمل اس شپمنٹ کو بھارتی بندرگاہ جواہر لعل نہرو سے فرانس کے کنٹینر بردار بحری جہازCMA CGM NORMAسے پاکستان بھیجا گیا۔
آئی سی آئی نے 31/جنوری کو’پائرا زینامائیڈ‘ کے 120ڈرمز (تین ہزار کلو گرام) خریدے جسے بھارتی بندرگاہ مندر ا سے چینی کنٹینر بردار بحری جہازسے کراچی پہنچے، تشویشناک امر یہ ہے کہ اس کی کسی دوا میں اس خام مال کو سرے سے استعمال ہی نہیں کیا جاتا
بل آف لیڈنگ نمبر177119003654 پر مشتمل اس شپمنٹ کی شپنگ ایجنسی کراچی کی’ CMA CGMAپاکستان‘ تھی۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ EDQMکی جانب سے پائرا زینا مائیڈ کا سرٹیفکیٹ معطل کیے جانے کے بعد عالمی ادارہ برائے صحت نے بھارتی کمپنی Anuh کی دو ادویات پائرا زینا مائیڈسلفا ڈویکسین کو ڈبلیو ایچ او کی پری کوالیفائیڈ ادویات کی فہرست سے نکال دیا تھا۔ آئی سی آئی پاکستان کی جانب سے بھارت سے درآمد ہونے والا خام مال ’پائرا زینا مائیڈ‘ کاریکارڈ آئی سی آئی پاکستان کے غیر قانونی کاموں کو ایک نیا رُخ بھی دیتا ہے، کیوں کہ آئی سی آئی پاکستان کی آفیشنل ویب سائٹ پر موجود ایک بھی پراڈکٹ ایسی نہیں ہے جس میں بھارت کی بدنام فارما سیو ٹیکل کمپنی سے درآمد ہونے والے خام مال ’پائرا زینا مائیڈ‘ کو بطور موثر جُز یا کسی دوا کے فارمولے میں استعمال کیا جا رہا ہو۔ اصولاً تو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے حکام کو اس بات کی فورا ًتفتیش کرنی چاہیے کہ ایک کثیر القومی کمپنی جو تقریبا ًہر ماہ ایک ایسے خام مال کی ہزاروں کلو مقدار درآمد کر رہی ہے جو اس کمپنی کی کسی دوا میں بطور موثر جز یا کسی دوسری دوا کی فارمولیشن میں سرے سے استعمال ہی نہیں ہوتا۔ آئی سی آئی پاکستان کی جانب سے ’پائرا زینا مائیڈ‘ کی درآمد مشہور محاورے ’دال میں ضرور کچھ کالا ہے‘ پر پوری اترتی ہے۔
حکومت پاکستان کی جانب سے عوام تک سستی ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ادویہ ساز کمپنیوں کو ادویات کے خام مال پر ٹیکس میں تیس سے پینتیس فیصد تک چھوٹ دی جاتی ہے، لیکن ’چور چوری سے جائے ہیرا پھیری سے نہ جائے‘ کے مصداق فارما سیوٹیکل مافیا اس حکومتی مراعات کا فائدہ عوام تک منتقل کرنے کے بجائے اپنے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کر رہی ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو چاہیے کہ وہ آئی سی آئی پاکستان کی جانب سے درآمد کروائے گئے’پائرازینامائیڈ‘ کی غیر جانب دارانہ تفتیش کرے اور اس گھناؤنے دھندے میں ملوث عناصر کو بلا تفریق سخت سے سخت سزا دیتے ہوئے قوم کا لوٹا گیا پیسہ واپس وصول کرے۔ یاد رہے کہ ماضی میں میڈی شیور لیبارٹریز کے مالک قیصر وحید بمعہ اہل خانہ ادویات کے خام مال کی ہیر پھیر اور غیر قانونی فروخت کر کے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا چکے ہیں۔ (جاری ہے)