
سندھ بلڈنگ ،غیر قانونی تعمیرات پر سندھ بلڈنگ کا پراسرار رویہ
شیئر کریں
ڈی جی اسحاق کھوڑو کی پر اسرار خاموشی برقرار، ’سب بلڈنگ پلان کے مطابق ہے‘ کا راگ جاری
آصف رضوی کی سرپرستی میں منہدم کی جانے والی کمزور عمارتوں پر بالائی منزلوں کی تعمیرات شروع
ماشاء اللہ بلڈنگ پلاٹ نمبر ۵۵ مسلم ٹاؤن دادا بھائی ٹاؤن میں غیر قانوی تعمیر،علاقہ مکینوں کا احتجاج
ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی محمد اسحاق کھوڑو نے شہریوں کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف دی جانے والی شکایات کو مکمل طور پر نظر انداز کر کے پر اسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔ ڈی جی عدلیہ اور سول سوسائٹی کے سامنے’ سب کچھ بلڈنگ قوانین کے عین مطابق چل رہا ہے‘ کا راگ الاپتے دکھائی دیتے ہیں۔ جبکہ حالات اسکے بالکل برعکس ہیں ۔ضلع شرقی پر قابض بدعنوان ڈائریکٹر آصف رضوی نے ذاتی مفادات کی خاطر عدالتی احکامات مکمل طور پر نظر انداز کر کے کمزور بنیادوں کی پرانی عمارتوں پر بالائی منزلوں کی تعمیرات شروع کروا رکھی ہیں۔ شہریوں کی جانب سے کی جانے والی شکایات کے باوجود بھی جاری غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی۔ جس کا بآسانی اندازا اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پی ای سی ایچ ایس پلاٹ نمبر 55 ماشائاللہ بلڈنگ مسلم ٹاؤن دادا بھائی ٹاؤن پی ایف چیپٹر اسکول کے نزدیک گزشتہ دنوں ایک پرانی مخدوش عمارت پر تیسری منزل کی تعمیر ہے۔ غیر قانونی تعمیرات کے ذمہ دارعلی رضا نامی شخص انتہائی ڈھٹائی سے تحقیقاتی اداروں کا نام استعمال کر رہے ہیں، جس پر علاقہ مکینوں نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں درخواست بھی دائر کی تھی جس پر کارروائی کرتے ہوئے مذکورہ پلاٹ پر نمائشی انہدامی کارروائی کی گئی۔ بعد ازاں اس کی ازسرنو تعمیر مکمل کروادی گئی۔اور اب اسی کمزور بنیادوں کی پرانی عمارت پر چوتھی منزل کی تعمیر کا بیٹر علی رضا کی نگرانی میں آغاز کردیا گیا ہے۔ تعمیرات کے قانونی نگران ادارے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے بدعنوان افسران ہی جب غیر قانونی تعمیرات کی سرپرستی میں ملوث ہیں تو پھر غیر قانونی عمارتوں کے خلاف کارروائی کون کرے گا۔ سروے پر موجود نمائندہ جرأت سے بات کرتے ہوئے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ہم وزیر بلدیات ڈی جی نیب اور دیگر تحقیقاتی اداروں سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ مخدوش عمارتوں پر بالائی منزلوں کی خطرناک تعمیرات کو روکنے کے لئے فوری اقدامات کرکے قیمتی انسانی جانوں کو بھاری نقصان سے بچایا جائے اور ملوث افراد کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے۔