میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پینے کے صاف پانی کی کمی

پینے کے صاف پانی کی کمی

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۲ مارچ ۲۰۲۳

شیئر کریں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دنیا بھر میںصاف پانی کا مسئلہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے ماہرین کا خیال ہے کہ جس طرح پانی کے وسائل کم ہوتے جارہے ہیں ،خدشہ ہے کہ پانی پر جنگوں کا دور شروع ہونے والا ہے۔اقوام متحدہ کے ادارہ عالمی صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر 4 میں سے ایک فرد یعنی2 ارب افراد پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔کرہ ارض پر موجود کل پانی کا صرف 2.5فیصد صاف پانی ہے۔رپورٹ کے مطابق2050 تک ، 5.7 بلین تک لوگ ان علاقوں میں رہائش پذیر ہوسکتے ہیں جہاں سال میں کم سے کم ایک ماہ تک پانی کی کمی ہوتی ہے۔
پینے کے صاف پانی اور نکاسی آب کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے زیراہتمام ہر سال 22مارچ کو پانی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس سال اس عالمی دن کا تھیم ہے (Accelerating Change)یعنی پینے کے پانی کی کمی اور نکاسی آب کے مسائل کے حل کے لیے تبدیلی کے عمل کو تیز کرنا ہوگا۔ پینے کا صاف پانی صرف پاکستان کا ہی نہیں بلکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے جس کو حل کرنے کے لئے ہمیں پانی کے ضیاع کو روکنا ہوگا اور اس کے ذرائع کو محفوظ بنانا ہوگا کیونکہ پانی کے بغیر جانداروں کی حیات ممکن نہیں۔اگر ایک طرف ہمیں آبی وسائل کی کمی کا سامنا ہے تو دوسری طرف ہم اپنے موجودہ آبی وسائل کو خود ہی ختم کررہے ہیں۔ اکثر آپ نے گھروںمیںدیکھا ہوگا کہ کوئی نہ کوئی نل لیک ہوجائے تو اسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے ،ہم یہ سوچتے ہیں کہ معمولی سی لیکیج ہی تو ہے لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ پانی کا ایک لیک نل روزانہ 100گیلن تک پانی ضائع کرسکتا ہے۔پانی کی ایک معمولی سی لیکیج ہر سال لاکھوں گیلن پانی کے ضیاع کا سبب بنتی ہے۔اس ضیاع سے لاکھوں لوگ پانی جیسی بنیادی ضرورت سے محروم رہ جاتے ہیں۔گھریلو ٹونٹی کی چھوٹی سی لیکج بھی پانی کے بڑے ضیاع کا باعث بنتی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق اگر کسی نل سے ایک قطرہ پانی کا لیک ہورہا ہوتو اس سے یومیہ 4.3 لیٹرجوکہ ماہانہ 130 لیٹر پانی کا ضیاع ہوتا ہے اسی طرح اگر پانی کی لیکج دھار کی شکل میں ہو تو یومیہ 91 لیٹر اور ماہانہ 2650 لیٹر اور اگر لیکج موٹی دھار کے ساتھ ہورہی ہو تو یومیہ 320 لیٹر اور ماہانہ 9460 لیٹر پانی کا ضیاع ہوتا ہے۔پانی کا ضیاع صرف لیکج سے ہی نہیں ہوتا بلکہ ہم جان بوجھ کر بھی اس پانی کو ضائع کردیتے ہیںجو صاف اور پینے کے قابل ہوتا ہے مثلا جب ہم دانت برش کررہے ہوتے ہیں تو دانت برش کرنے کے دوران نل کھلا چھوڑ دیتے ہیں اسی طرح شیو کرتے وقت یادیگر کام کرتے ہوئے پانی کا نل کھلا رکھتے ہیں جس سے ہزاروں لیٹر پانی ضائع ہوجاتا ہے۔ان دنوں کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میںبار بارہاتھوں کو صابن سے دھونے کی تلقین کی جارہی ہے جس کی وجہ سے پانی کا استعمال پہلے سے کئی گنا زیادہ بڑھ گیا ہے۔ دوسری جانب پانی کے ذرائع کم ہوتے جارہے ہیں۔2040 تک پانی کی عالمی طلب میں 50 فیصد سے زیادہ اضافے کا امکان ہے۔
پاکستان کے تمام بڑے شہروں میںزیر زمین پانی کی سطح کم ہوتی جارہی ہے ،لاہور میں سالانہ 2 میٹرز زیر زمین پانی کم ہورہا ہے ۔ پانی کی سطح بتدریج گہری ہوتی جارہی ہے ،یہ ایک بڑی تشویش ناک بات ہے۔پینے کے پانی کو محفوظ رکھنے اور اس کے ضیاع کو روکنے کے لئے واسا کے زیر اہتمام پانی بچاو ہفتہ آگاہی منایا جارہا ہے۔اس کے علاوہ پانی کا ضیاع کرنے والے گھریلو اور کمرشل صارفین کے چالان بھی کئے جائیں گے اس لئے ہر شہری کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا سب سے پہلے گھر کے تمام لیک ہونے والے نل خواہ وہ معمولی لیکج ہی کیوں نہ کر رہے ہوں،ان کی مرمت یا تبدیلی کروائی جائے اس کے بعدپانی کا غیر ضروری استعمال کم کیا جائے اس طرح پانی کی بچت کے ساتھ ان گھروں میں بجلی کی بچت بھی ہوگی جو پانی بھرنے کے لئے موٹر استعمال کرتے ہیں۔پانی کو ضائع ہونے سے بچانا ثواب بھی ہے اور یہ ہماری قومی ذمہ داری بھی ہے۔
٭٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں