میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
منی لانڈرنگ میں ملوث گیٹز فارما عالمی ادارہ برائے صحت کو بھی دھوکا دینے میں ملوث

منی لانڈرنگ میں ملوث گیٹز فارما عالمی ادارہ برائے صحت کو بھی دھوکا دینے میں ملوث

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۲ مارچ ۲۰۱۹

شیئر کریں

(جرأت انوسٹی گیشن سیل)گزشتہ ماہ روزنامہ جرأت کے انہی صفحات پر ’دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا: گیٹز کی عالمی اداروں کو اپنی ساکھ کے لیے استعمال کرنے کی واردات‘ کے نام سے گیٹز فارما کے ایک اور کالے دھندے کا پردہ چاک کیا گیاتھا۔ اس رپورٹ میں گیٹز فارما کی ان چال بازیوں کا پردہ چاک کیا گیا تھا جس کے ذریعے وہ عالمی ادارہ برائے صحت اور پی آئی سی / ایس کے ناموں کو بھی اپنے مذموم مقاصد میں استعمال کر رہا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے 22 فروری کو گیٹز فارما کی تپ دق میں استعمال ہونے والی دواMoxifloxacin (Moxiget)کو اپنی پری کوالیفائیڈ پراڈکٹس کی فہرست میں شامل کردیا۔

منی لانڈرنگ جیسے سنگین جرم میں ملوث گیٹز فارما نے محض اپنی ایک پراڈکٹ کو عالمی ادارہ صحت سے ملنے والی پری کوالیفکیشن کا چرچااس طرح کرنا شروع کیا جیسے گویا پوری گیٹز فارما کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے پری کوالیفکیشن کا درجہ دے دیا ہوں۔ڈبلیو ایچ او کے پری کوالیفکیشن پراجیکٹ کا آغاز 2001 ء میں ہوا تھا، جس کا مقصد ایچ آئی وی/ ایڈز، ملیریا اور تپ دق کی ادویات کے لیے ایک جیسے معیار، تحفظ اور کارکردگی کو بہتر بنانا تھا، تاکہ اقوام متحدہ کے لیے پروکیورمینٹ کرنے والی ایجنسیز، (یونیسیف وغیرہ)کو معیاری ادویات کی وسیع رینج فراہم کی جاسکے۔ عالمی ادارہ برائے صحت کی جانب سے گیٹز فارما کو دی جانے والی پری کوالیفکیشن کا درجہ صرف ان کی ایک دوا موکسی گیٹ تک محدود ہے، لیکن اس پری کوالیفکیشن کی آڑ میں گیٹز فارما نے ایک اور پروپیگنڈا کرنا شروع کردیا۔ گیٹز فارما کی جس دوا Moxiget ( موثر جُزMoxifloxacin )کو عالمی ادارہ برائے صحت کی جس پری کوالیفائیڈ پراڈکٹس کی فہرست میں شامل کیا گیا گیٹز فارما اسی پراڈکٹ میں استعمال ہونے والے خام مال Moxifloxacin کی اوور پرائسنگ کرکے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا تی رہی۔


غریب عوام کا خون چوسنے کی خاص صلاحیت رکھنے والی گیٹزفارما نے ایک طرف تو عام ادویات میں استعما ل ہونے والے اس سستے خام مال کی دس گنا زائد قیمت ظاہر کرکے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایاتو دوسری جانب وہ خام مال کی زیادہ ظاہر کی گئی قیمت کی بنیاد پر ڈرگ پرائسنگ بورڈ سے اپنی اس دوا Moxiget کی قیمت میں بھی اضافہ کرواتی رہی۔ ایک تیر سے دوشکار کرنے والی گیٹز فارما نے صرف ا س ایک دواکے خام مال سے ہی اپنے بینک بیلنس میں کروڑوں روپے کا اضافہ کرلیا۔


غریب عوام کا خون چوسنے کی خاص صلاحیت رکھنے والی گیٹزفارما نے ایک طرف تو عام ادویات میں استعما ل ہونے والے اس سستے خام مال کی دس گنا زائد قیمت ظاہر کرکے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایاتو دوسری جانب وہ خام مال کی زیادہ ظاہر کی گئی قیمت کی بنیاد پر ڈرگ پرائسنگ بورڈ سے اپنی اس دوا Moxiget کی قیمت میں بھی اضافہ کرواتی رہی۔ ایک تیر سے دوشکار کرنے والی گیٹز فارما نے صرف ا س ایک دواکے خام مال سے ہی اپنے بینک بیلنس میں کروڑوں روپے کا اضافہ کرلیا۔


گیٹز فارما نے مذکورہ خام مال سے بننے والی تیار پراڈکٹ Moxigetکے معاملے میں عالمی ادارہ برائے صحت (WHO) کو بھی دھوکے میں رکھا اور پری کوالیفکیشن کے پورے طریقۂ کار میں کہیں بھی ٹرانسپریرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے خود پر ( گیٹز فارما) عائد منی لانڈرنگ کے الزامات کا ذکر نہیں کیا، جبکہ اقوام متحدہ اور اس کے ذیلی اداروں میں منی لانڈرنگ کے صرف الزام کو ہی سنگین ترین مالیاتی جرائم میں شامل کیا جاتا ہے۔


12 ؍اگست 2016ء کو ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل قومی احتساب بیورو(نیب)کو لکھے گئے ایک خط میں گیٹزفارما کی جانب سے ادویات کے خام مال کی آڑ میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف کیا گیا ۔ اس خط میں بیان کیے گئے گیٹز فارما کے کالے دھندوں پر متعدد رپورٹس انہی صفحات پر شائع ہوچکی ہیں۔ گیٹز فارما نے ایک انتہائی مہلک بیماری کے لیے استعمال ہونے والی دوا کے اس خام مال Moxifloxacin کو سنگا پور میں موجود کمپنی مارس فائن کیمیکلز کی مدد سے دو گنی سے بھی زیادہ قیمت ظاہر کرکے درآمد کروایا(واضح رہے کہ گیٹز فارما 2012 ء تک چین اور انڈیا کے موثر اجزاء اور خام مال کی قیمتیں بڑھا کر ری راؤٹ کرنے کے لیے سنگاپورکی اس کمپنی ’مارس فائن کیمیکلز‘ کو استعمال کرتی تھی۔ 2012کے آخرمیں Getz فارما نے اس کام کے لیے ’مارس فائن کیمیکلز‘ کے بجائے سنگاپور میں ایک اور کمپنی’فارما لائف کیمیکلز پرائیوٹ لمیٹڈ‘ کے نام سے قائم کی۔ تقریبا چار سال تک اس کمپنی کی ویب سائٹ کو پاکستان سے آپریٹ کیا جا تا رہا، اور ہمارے متعلقہ ادارے خوابِ خرگوش کے مزے لیتے رہے۔ جون 2016ء کو گیٹز فارما نے ’فارما لائف کیمیکلز‘ کا نام تبدیل کرکے ’بایو میڈ کیمیکلز‘ رکھ دیا۔ اس کمپنی کے کالے کرتوت رواں سال21؍جنوری کے شمارے میں تفصیل کے ساتھ شائع کیے جاچکے ہیں) ۔ تیرہ فروری 2012ء کو گیٹز نے سات سو ڈالرفی کلو کے حساب سے 100کلو Moxifloxacin درآمد کروایا، جبکہ اس وقت اس کی اوسط قیمت 310ڈالر فی کلو تھی۔ لیکن گیٹز فارما ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی، پاکستان کسٹمز اور دیگر اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے 390ڈالرفی کلو زائد قیمت ظاہر کرتے ہوئے پورے سال (2012)مختلف تاریخوں میں مختلف مقدار میں Moxifloxacin درآمد کرتی رہی۔ اسی سال 14؍ فروری کوگیٹرز فارما نے 75کلو،14؍ مارچ کو 100کلو،25؍مارچ کو100 کلو، 31؍مئی کو100کلو،12؍جولائی کو100 کلو،27؍اگست کو100کلو،5؍ستمبر کو100کلو،27؍ستمبر کو100کلو،23؍اکتوبر کو250کلواور20؍دسمبرکو150کلو گرام Moxifloxacin درآمد کروایا۔ مجموعی طور پر گیٹز فارما نے صرف ایک سال میں 1375کلو Moxifloxacin خام مال کی درآمد پر نو لاکھ 62ہزار ڈالر کا زرمبادلہ باہر بھیجا، جبکہ اس پورے خام مال کی مجموعی قیمت چار لاکھ 26ہزار250ڈالر سے زائد ادا نہیں کی جانی چاہیے تھی، لیکن گیٹز فارما نے اپنے کالے دھن کو سفید کرنے کے چکر میں پانچ لاکھ 36ہزار250ڈالر کا خطیر زرمبادلہ غیر قانونی طریقے سے سنگاپور میں قائم کمپنی مارس فائن کیمیکلز کو منتقل کردیا۔
دلچسپ بات تو یہ ہے کہ گیٹز فارما نے مذکورہ خام مال سے بننے والی تیار پراڈکٹ Moxigetکے معاملے میں عالمی ادارہ برائے صحت (WHO) کو بھی دھوکے میں رکھا اور پری کوالیفکیشن کے پورے طریقۂ کار میں کہیں بھی ٹرانسپریرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے خود پر ( گیٹز فارما) عائد منی لانڈرنگ کے الزامات کا ذکر نہیں کیا، جبکہ اقوام متحدہ اور اس کے ذیلی اداروں میں منی لانڈرنگ کے صرف الزام کو ہی سنگین ترین مالیاتی جرائم میں شامل کیا جاتا ہے۔ گیٹز فارما ’پری کوالفکیشن‘ کے پورے طریقۂ کار میں عالمی ادارہ برائے صحت کو اپنے منی لانڈرنگ جیسے سنگین جرم میں مرتکب ہونے کی خبر سے بالکل لاعلم رکھ کر خود ایک اورسنگین جُرم کی مرتکب ہوئی۔ اقوام متحدہ کے ہی ذیلی ادارے یواین او ڈی سی ( یونائیٹڈ نیشنز آفس آن ڈرگس اینڈ کرائم) کے تحت منی لانڈرنگ کے سدباب کے لیے علیحدہ سے ایک اینٹی منی لانڈرنگ یونٹ قائم کیا گیا ہے جو کہ پوری دنیا میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی امداد کی روک تھام کے لیے کام کرتا ہے۔ یواین او ڈی سی کے لیگل ایڈوائزری سیکشن اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کے اشتراک سے بنائے گئے اس گلوبل پروگرام برائے منی لانڈرنگ ( جی ایم پی ایل) کے تحت رکن ممالک ( پاکستان اس کا ایک متحرک رکن ہے ) میں عام اور سول قوانین پر مشتمل ایک قانونی نظام تشکیل دیا گیا ہے جو دنیا بھر میں منی لانڈرنگ اور منظم جرائم کے خلاف کام کرتا ہے۔
منی لانڈرنگ جیسے سنگین جُرم میں ملوث ادویہ ساز کمپنی گیٹز فارما کی جانب سے عالمی ادارہ برائے صحت کو دھوکا دینے، حقائق چھپانے اور پری کوالیفائیڈ پراڈکٹ Moxigetکے موثر جُزMoxifloxacin کی درآمد میں ماضی میں اوور پرائسنگ کرکے منی لانڈرنگ کرنے پر یونائیٹڈ نیشنز آفس آن ڈرگس اینڈ کرائم کو غیرجانب داری سے تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ کالے دھندے کرنے والی گیٹز جیسی ادویہ ساز کمپنیاں اپنے نام کے ساتھ عالمی ادارہ برائے صحت کی چھتری استعمال کرکے دنیا بھر میں معتبر سمجھے جانے والے ادارے کے نام پر کلنک کا ٹیکا ہے۔ ( جاری ہے)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں