سندھ کابینہ نے صوبائی فنانس کمیشن بنانے کی منظوری دیدی
شیئر کریں
سندھ کابینہ نے صوبائی فنانس کمیشن (پی ایف سی)تشکیل دینے کی منظوری دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ میئر کے علاوہ ٹائون اور یونین کونسلز کے نمائندے کمیشن کا حصہ ہوں گے۔سندھ حکومت نے جماعت اسلامی اور پاک سر زمین پارٹی کے ساتھ کیے علیحدہ علیحدہ معاہدوں میں صوبائی فنانس کمیشن بنانے پر اتفاق کیا تھا۔وزیراعلی ہائوس سے جاری بیان کے مطابق یہ فیصلہ وزیراعلی مراد علی شاہ کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔گزشتہ سال نومبر میں صوبائی اسمبلی سے متنازع سندھ لوکل گورنمنٹ(ترمیمی)بل 2021 کی منظوری کے بعد، جماعت اسلامی نے جنوری میں کراچی میں ایک ماہ طویل دھرنا دیا تھا جو سندھ حکومت کی جانب سے بلدیاتی قانون میں مزید ترمیم کرنے پر رضامندی کے بعد ختم کیا گیا تھا۔وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے اس وقت کہا تھا کہ ‘کراچی کے میئر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے چیئرمین ہوں گے’۔صوبائی مالیاتی کمیشن بلدیاتی انتخابات کے ایک ماہ کے اندر قائم کر دیا جائے گا، اسی طرح شہری انتظامیہ کو موٹر وہیکل ٹیکس میں اس کا واجبی حصہ ملے گا۔اس کے علاوہ پی ایس پی نے رواں ماہ کیاوائل میں ایک ہفتہ طویل احتجاج کیا تھا جو سندھ حکومت اور احتجاجی پارٹی کے درمیان 10 نکاتی معاہدے پر دستخط کے ساتھ ختم ہوا۔وزیراعلی ہائوس میں ہونے والے اجلاس میں صوبائی وزرا، مشیر، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری، چیئرمین پی اینڈ ڈی اور متعلقہ حکام شریک ہوئے۔کابینہ نے اپنے اجلاس میں میئر کوکراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی(کے ڈی اے)، ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی(ایم ڈی اے)اور لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی(ایل ڈی اے)کی گورننگ باڈیز کا رکن بنانے کی منظوری دے دی۔اجلاس کے حوالے سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ اس طرح متعلقہ میئر/چیئرمین ایچ اے ڈی، سیہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور لاڑکانہ ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کی گورننگ باڈیز کے ممبر ہوجائیں گے۔ساتھ ہی صوبائی کابینہ نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن(کے ایم سی)کے میئر کو کراچی واٹر اینڈ سیویج بورڈ کا چیئرمین بنانے کی بھی منظوری دے دی۔کابینہ نے صوبے کے تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز اور تعلقہ ہیڈکوارٹرز کو ٹائون کمیٹی بنانے کی ہدایت بھی جاری کی۔اجلاس کے دوران سندھ کابینہ نے صوبے کے ہر ضلع میں یونیورسٹی یا یونیورسٹی کی کیمپس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس کے علاوہ کابینہ نے کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی قائم کرنے کی بھی منظوری دے دی۔صوبائی حکومت نے گزشتہ ماہ جامعہ کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج (کے ایم ڈی سی)کو یونیورسٹی بنانے کا عباسی شہید ہسپتال کو ٹیچنگ ہسپتال بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔صوبائی کابینہ کے فیصلوں پر تبصرہ کرتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب نے کہا کہ سندھ کابینہ نے کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی بل منظور کرلیاہے، جس کے تحت سندھ حکومت کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو سرکاری یونیورسٹی کا درجہ دے رہی ہے۔ساتھ ہی انہوں نے اپنے سیاسی حریفوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کے ایم ڈی سی کیس طلبہ کا وہ بڑا مطالبہ تھا جسے اتنے برسوں میں ایم کیو ایم پورا نہ کرسکی۔مزید برآں سندھ کابینہ نے لاڑکانہ میں واقع غریب و مکاں ہائوسنگ کالونی کے رہائشیوں کو مفت مالکانہ حقوق دینے کی منظوری دے دی۔اس حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی، بلاول بھٹو زرداری کی ہدایات پر سندھ حکومت کچی آبادیز کے رہائشیوں کو مالکانہ حقوق دینا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ مالکانہ حقوق کراچی کے کچی آبادیز کے رہائشیوں کو بھی دیئے جائیں گے۔