میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر وقار ہاشمی کاعدالتی احکامات ماننے سے انکار

واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر وقار ہاشمی کاعدالتی احکامات ماننے سے انکار

ویب ڈیسک
پیر, ۲۲ فروری ۲۰۲۱

شیئر کریں

سپریم کورٹ کے ہدایت پر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ہیومن رسورسس ڈیپارٹمنٹ میں بدعنوان اور ناجائز اختیارات کا استعمال کرنے اور غلط طریقہ سے ترقی پانے والے والے ڈائریکٹر ایڈمن محمد نسیم خان کی گریڈ 19سے گریڈ 18میں تنزلی کے باوجود ڈائریکٹر ایڈمن کے عہدے میں تعیناتی سے ادارے میں ہلچل اور تشویش کی لہر دوڑ گئی،اوپی ایس افسر تعینات ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر وقار ہاشمی نے ڈائریکٹر کی تنزلی کے باوجود عہدے سے ہٹانے اور تبادلے سے انکار کردیا ہے، جو سپریم کورٹ کے حکم کی سراسر خلاف ورزی ہے اور توہین عدالت کے مرتکب ہوچکے ہیں۔ اس ضمن میں ڈائریکٹر ایڈمن نسیم احمد کے خلاف ایف آئی آر درج ہوچکی ہے، جبکہ وقار ہاشمی اور اس کے دیگر افسر ڈائریکٹر ایڈمن نسیم احمد کو بچانے میں رکاٹ بن گئے ہیں۔ ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر وقارہاشمی نے سپریم کورٹ، سندھ ہائی کورٹ اور دیگر تحقیقاتی اداروں کی کھلی خلاف ورزی کے ساتھ بدعنوانی اور ناجائز اختیار کا استعمال مسلسل جاری ہے،ہیومین رسورسس کا سب سے اہم بااثر ملازم فریدون خان، ایم پی نمبر: 000276-6، جونیئر کلرک BS-11 ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن کے دفتر میں کام کر رہے تھے اور طویل عرصے سے گریڈ 18 کے افسر کی نشست پر قابض ہیں،یہ نسیم خان کا فرنٹ مین ، کلکٹر ہے اور ان دونوں نے انتظامیہ کے محکمے میں اجارہ داری قائم کی ہوئی ہے، ادارے کے غیر قانونی کاموں کا بادشاہ تصور کیا جاتا ہے ، مکانات کی الاٹمنٹ، گاڑیوں اور پیٹرول ڈیزل کے اجازت نامے سمیت دیگر مجرمانہ سرگرمیوں کا مرکز ہے، اس ناجائز آمدنی سے کروڑوں روپے کی جائیدادوںکا مالک بن چکا ہے۔ فریدون کا کہنا تھا کہ میری کامیابی کا اہم راز ہے کہ میں ناجائز آمدنی کا حصہ برابری سے اوپر تک تقسیم کرتاہوں، میرے گریڈ کم ہونے کے باوجود ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر بھی میرے کسی کام کو منع نہیں کرسکتا ۔ واضح رہے کہ حال ہی میں، ہائی کورٹ نے غیر قانونی کرایہ دار، ریٹائرڈ ملازمین اور بیرونی افراد سے 344مکانات پر قابضین سے خالی کرنے کا حکم دیا تھا، گھروں کی فہرست بنائی گئی تھی، جو آپریشن میں خالی ہونے والی تھی، لیکن ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر ایڈمن نے بھاری نذرانے کے عوض فہرست سے من پسند افراد کے ناموں کو نکالنے اور نامکمل فہرست عدالت میں پیش کرنے کی مہلت مانگ لی ہے۔مصدقہ ذرائع کا کہنا تھا کہ ماسٹر مائنڈ اور انتہائی کرپٹ ڈائریکٹر ایڈمن نے پولیس اہلکاروں اور اسسٹنٹ کمشنر کے ساتھ ایک جعلی کارروائی کی اور ایک مکان بھی اس کے سوا نہیں خالی کیا گیا تھا، جو انہوں نے 25 لاکھ روپے رشوت کے عوض پہلے غیر قانونی طور پر فروخت کیا اور اب خالی ہوگیا اور ہیومن رسورسس ڈیپارٹمنٹ کا بجٹ 37کروڑ روپے سے تجاوز کرگیا ہے اور ایڈمن ڈیپارٹمنٹ میں نہ AC، فرنیچر، واٹر ڈسپنسر، اسٹیشنری، کمپیوٹرز، پرنٹرز وغیرہ کی کمی ہے یا بجٹ خرد برد یا ہڑپ کیا جارہا ہے۔ گاڑیوں کے الاٹمنٹ کا کوئی نظام واضح نہیں ، 4سو سے زائد گاڑیوں کی بند ر بانٹ کی وجہ سے لاکھوں روپے الاٹمنٹ کے وصول کیا جارہے ہیں، اور رشوت دینے والوں کو پیٹرول کی اجازت دی، بڑھا کر بھاری نذرانہ کھلے عام وصول کیا جاتا ہے۔ سرکاری بنگلوں کو نچلے درجے کے عملے میں منتقل کریں تاکہ ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری بنگلوں میں رہنے والے افسران کوپچھلی تاریخوں میں حوالے کرنا، سنبھالنا، انتہائی بدعنوان افسران، ملازمین کو صرف رقم کی خاطر اجازت نامہ جاری کیاجاتاہے۔ ملازمین کو الاٹمنٹ کے دوران باہمی تعلقات کا استعمال کرکے ڈیل کرانے میں ایڈمن ڈیپارٹمنٹ پیش پیش رہتا ہے، جس کی وجہ سے دونو ں اطراف سے نذرانہ وصول کیا جاتا ہے، ڈائریکٹر ایڈمن کے ذریعے مذکورہ بالا کرپشن کی وجہ سے، محکمہ کو نا قابل تلافی نقصان اٹھانا پڑرہا ہے اورجائز ، مستحق ،اہل ملازمین کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کی شکایات عام ہے۔ ایک افسر کا کہنا تھا کہ ایڈمن ڈیپارٹمنٹ ماہانہ تقریباً (آٹھ لاکھ) روپے کمیشن کی مد میں وصول کررہا ہے، غرض یہ کہ ایڈمن ڈیپارٹمنٹ ہیومن رسورسس ڈیپارٹمنٹ کی بدعنوانی اور ناجائز اختیارات کا استعمال عام ہے اور یہ حق سمجھتے ہیں اور ناجائز آمدنی کا ذریعہ بنارکھا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں