سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ ،کراچی میں کچرا اٹھانے ، ٹھکانے لگانے میں ناکام
شیئر کریں
(رپورٹ:اسلم شاہ) کراچی میں اسپتالوں، ڈسپنسری، کلینک، کے ساتھ صنعتی کچرے کا ڈیٹا نہ بن سکا،کراچی میں دیگر علاقوں، محلوں، گلیوں، چورنگیوں،سڑکوں، فٹ پاتھوں،کھیل کے میدان، پارکوں سے سرکاری ریکارڈ کے مطابق اب تک زائد سے زائد 12ہزارٹن یومیہ کچرا اٹھایاگیاہے۔ اگر صنعتی اور اسپتالوں کا کچرا شامل کرلیا جائے تو یہ22/24ہزار ٹن یومیہ کچرا پہنچ سکتا ہے۔ سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے قیام سے اب تک بطور ادارہ کراچی میں سفید ہاتھی بن گیا ہے، ایک طرفKMC/DMCکے ملازمین ادارے پر بوجھ بن چکے ہیں۔ نجی ادارے کی کارکردگی بھی بہتر نہیں ہوسکی،دوسری جانب ادارے کی آمدن کے ذرائع پیدا نہ ہوسکے، اخراجات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے،بجٹ میں مسلسل اضافہ ہونے کی وجہ سے کارکردگی میں نمایاں کمی ہورہی ہے، KMC/DMCسمیت بلدیاتی اداروں پر کچرااٹھانے اور ٹھکانے لگانے پر صرف ساڑھے پانچ ارب روپے خرچ کیا جاتا تھا سندھ حکومت نے کچرے کا ادارہ بنا کر 2014ء سے نگرانی شروع کی تو اخراجا ت 20ارب روپے سے تجاوز کرگئے ہیں۔ بورڈ کا دائرہ کار کراچی سے دیگر شہروں میں منتقل ست روی کا شکارہوچکا ہے،مصدقہ ذرائع کا کہنا تھا کہ سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی نااہلی، غفلت اور لاپرواہی کے باعث صنعتی اور اسپتالوں کا کچرا اٹھانے کی سروے رپورٹ چار سال میں تیار نہ ہوسکی۔ کنسلٹنٹ کمپنی نے جعلی اعداد وشمار پر مبنی رپورٹ جمع کرانے اور کرورڑ وں روپے ضائع ہونے کی تصدیق کردی ہے، بورڈاسپتالوں اور انڈسٹریز کا کچرے کا ڈیٹا نہ ہونے کی وجہ کچر ااٹھانے اور ٹھکانے لگانے کا منصوبے کی تیار ی میں رکاوٹ اور تعطل پید اہوچکا ہے۔اس بارے میں مینجمنٹ ڈائریکٹر زبیر چنہ کا کہنا تھا کہ کنسلٹنٹ کمپنی کے سربراہ فوت ہوگئے اور جو اعداد شمار پر مبنی رپورٹ بھی جامع نہ تھی جس کو مسترد کردیا گیا ہے، اب صنعتی زون اور اسپتالوں کا کچرا سروے رپورٹ کیلئے پیشکش طلب کریں گے، جس کی روشنی میں منصوبہ بندی اور کنٹریکٹ کا فیصلہ کیا جائے گا۔واضح رہے کہ صرف کراچی میں کچرا اٹھانے اور ٹھکانے لگانے پر نو ارب روپے 88کروڑ 83لاکھ روپے سے بڑھ کر 15ارب 6کروڑ79لاکھ روپے تک پہنچ گئے اور ڈالروں کی نرخ میں اضافہ سے یہ اخراجات 20ارب روپے تک ہونے کی توقع ہے، سند ھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کا معاہدہ ڈالروں میں کیا گیا تھا 2017ء میں ہونے والے معاہدہ105فی ڈالر نرخ پر طے کیا گیا تھا، تین سالوں میں ڈالر کا نرخ 160روپے سے تجاوز کرگیا ہے جس کے نتیجے میں سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ اتھارٹی معاہدہ کے تحت 9کروڑ41لاکھ 74ہزار 912امریکی ڈالرز اخراجات کی مد میں ادائیگی پانچ ارب 17کروڑ96لاکھ روپے اضافی ہوچکا ہے اور امریکی ڈالر میں مزید اضافہ ہوا تو نجی کمپنیوں کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔ نجی کمپنیوں سے 29ڈالر سے 42ڈالر فی ٹن کچرا اٹھانے، ٹھکانے لگانے اور لینڈفل سائیڈ تک پہنچانے کے ساتھ دیگر اخراجات بھی شامل ہیں۔ معاہدے کے تحت سڑکوں، فٹ پاتھوں، چورنگی، گرین بیلٹ،مڈلائن،خالی جگہوں پر موجود صفائی ستھرائی کے ساتھ ساتھ کچرا اٹھانے، ٹھکانے لگانے اور گاربز اسٹیشن یا لینڈ فل سائیڈ تک پہنچانے سمیت دیگر انتظامی امور کا کام بھی شامل ہے، جبکہ صنعتی، اسپتالز اور زراعت کا کچرا اٹھانے کا عمل شروع نہ ہوسکا، اورکراچی پورٹ ٹرسٹ، پورٹ قاسم اتھارٹی، پاکستان اسٹیل ملز، پاکستان ریلوے، سول ایوی ایشن،کنٹونمنٹ بورڈ(ملیر، کورنگی کریک، کراچی، فیصل،منوڑہ)،سائٹ لمیٹڈ،چھ صنعتی زون(لانڈھی، کورنگی، نارتھ کراچی، بن قاسم، فیڈ رل بی ایریا،سپرہائی وے) اور سبزی منڈی سمیت دیگر ادارے کو نہ کچرا اٹھانے، ٹھکانے لگانے سے متعلق اگاہ کیااور لینڈ فل سائٹ تک تلف نہیں کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ کراچی میں بعض بلدیاتی وشہری اور عسکری اداروں کے عدم تعاون کے وجہ سے کچرا اٹھانے وٹھکانے لگانے اور صفائی ستھرائی کا نظام ناکامی سے دوچار ہوگیا، نجی ادارے کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان بن چکا ہے۔