میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
انتخابی مہم سوشل میڈیا سے چلانے کے رجحان میں اضافہ

انتخابی مہم سوشل میڈیا سے چلانے کے رجحان میں اضافہ

ویب ڈیسک
پیر, ۲۲ جنوری ۲۰۲۴

شیئر کریں

پاکستان میں سنہ 2018 کے الیکشن کے بعد انتخابی مہم اور پارٹی کے بیانیے کو سوشل میڈیا کے ذریعے عام کرنے کے رجحان میں خاصا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، سوشل میڈیا اب عام آدمی تک رسائی کے لیے ہر سیاسی جماعت کی ضرورت بن چکا ہے۔الیکشن 2024 کی انتخابی مہم کے لیے سیاسی جماعتیں اور امیدوار ماضی کی نسبت سوشل میڈیا کا استعمال زیادہ کر رہے ہیں اور اس پر بھاری رقوم بھی خرچ کی جا رہی ہیں لیکن الیکشن کمیشن کے پاس سوشل میڈیا پر انتخابی مہم چلانے کے اخراجات کو چیک کرنے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔انتخابات کے انعقاد میں چند ہفتے رہ گئے ہیں اور سیاسی جماعتیں الیکشن مہم میں مصروف ہیں۔ آج کے سوشل میڈیا دور میں الیکشن مہم کے روایتی طریقوں سے کہیں زیادہ سوشل میڈیا پر مہم چلانے کو ترجیح دی جا رہی ہے، جدید دور کے ڈیجیٹل ووٹرز کے لیے ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے سیاسی مہم چلانا انتہائی اہم ہو چکا ہے۔مسلم لیگ(ن)، تحریک انصاف، پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی، جمعیت علما اسلام، ایم کیو ایم سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے سوشل میڈیا ونگ بنا رکھے ہیں اور لاکھوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں جبکہ الیکشن میں حصہ لینے والی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں الیکشن مہم کے لیے سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کر رہی ہیں۔ گزشتہ ماہ پی ٹی آئی نے تو پہلی بار ورچوئل جلسہ بھی کیا ہے۔مرکزی سوشل میڈیا ونگ کے علاوہ مقامی طور پر قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدواروں نے بھی اپنی اپنی سوشل میڈیا ٹیمیں بنائی ہیں۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے)کی 2023 کی رپورٹ کے مطابق ملک میں 87.35 ملین لوگ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں جبکہ سوشل میڈیا یوزر کی تعداد 71.70 ملین ہے جو پاکستان کی مجموعی آبادی کا 30.1 فیصد ہے۔ سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں میں 73فیصد مرد جبکہ 27 فیصد خواتین ہیں۔پی ٹی اے کے مطابق پاکستان سب سے زیادہ انٹرنیٹ 56.3 فیصد فیس بک کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ 20.48 فیصد وٹس ایپ، 11.76 فیصد سنیپ چیٹ، 5.38 فیصد انسٹاگرام اور 1.76 فیصد ٹوئٹر صارفین کرتے ہیں جبکہ 39 فیصد انٹرنیٹ یوٹیوب یوزر اور 15.71 فیصد ٹک ٹاک پر استعمال ہوتا ہے۔الیکشن کمیشن کے ترجمان ندیم حیدر نے بتایا کہ انتخابات میں قومی اسمبلی کے امیدوار کسی بھی اشتہاری مہم پر ایک کروڑ روپے جبکہ صوبائی اسمبلی کے امیدوار سیاسی مہم پر 40 لاکھ روپے تک ذاتی حیثیت سے خرچ کر سکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ امیدواروں کو پابند کیا گیا ہے کہ انتخابی مہم کے اخراجات کے لیے نیا بینک اکائونٹ کھولیں یا پھر اگر وہ پہلے سے موجود بینک اکائونٹ استعمال کرنا چاہیں تو متعلقہ ریٹرنگ افسر کو انتخابی مہم شروع کرنے سے پہلے بینک کی تفصیلات اور بینک اسٹیٹمنٹ جمع کروائیں گے۔ انتخابی تشہیر خواہ وہ اخبارات، ٹی وی پر اشہارات ہوں، پوسٹر پرنٹ کروائیں جائیں یا پھر سوشل میڈیا پر تشہیر کریں اس کے لیے اخراجات کی حد مقرر ہے لیکن اخراجات کے لیے کوئی کیٹیگری نہیں بنائی گئی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں