نسلہ ٹاور کیس ،مقدمات کے اندراج کا معاملہ پولیس کے گلے میں اٹک گیا
شیئر کریں
نسلہ ٹاور کیس میں ذمہ داران کے خلاف مقدمے کا معاملہ پولیس کے گلے میں اٹک گیا۔ ذرائع کے مطابق فیروزآباد پولیس نے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر کے ایم سی وسیم مغل کو گرفتارکرنے کے بعد صبح سے ملزمان کو لے کرعدالتوں کے چکرلگائے۔پولیس نے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں ڈپٹی ڈائریکٹر کے ایم سی کو پیش کیا تھا۔عدالت نے تفتیشی افسر کو اینٹی کرپشن عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دیا۔ اینٹی کرپشن عدالت کے جج کی رخصت کے باعث ملزمان کو لنک عدالت میں پیش کیا گیا۔لنک عدالت ڈسٹرکٹ جج جنوبی نے ملزمان کا ریمانڈ دینے سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو اینٹی کرپشن کی دفعات مقدمے میں درج کرنے کا اختیارنہیں ہے۔عدالت نے پولیس سے پوچھا کہ پولیس نے اینٹی کرپشن کے دفعات کے تحت مقدمہ کیسے درج کیا؟ جس پر پولیس حکام عدالت کو وضاحت پیش کرنے میں ناکام رہی۔تفتیشی افسرنے میڈیا کو بتایا کہ کل ملزموں کو دوبارہ لنک جج ڈسٹرکٹ جج ساتھ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔تفتیشی افسرکا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹراینٹی کرپشن کی دفعات لگانے پرعدالت میں وضاحت دیں گے۔مقدمے میں سندھی مسلم سوسائٹی کے سابق اعزازی سیکریٹری نوید بشیرکو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔ نسلہ ٹاور کیس میں شامل دیگرسات ملزمان نے حفاظتی ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا۔سندھ ہائیکورٹ نے تمام ملزمان کی 50,50 ہزار روپے میں حفاطتی ضمانت منظور کرتے ہوئے ہدایت کی ملزمان تفتیش میں تعاون کریں۔عدالت نے سات دن میں ملزمان کو متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کا بھی حکم دے دیا۔ملزمان کے خلاف اینٹی کرپشن نے گذشتہ روز مقدمہ درج کیا تھا۔ملزمان میں محمد ولایت، آشکار دواڑ،علی مہدی قاضی، فرحان قیصر، خواجہ بدیو زمان، علی غفران اور سید محمد ضیا شامل ہیں۔