شیرشاہ دھماکے کے بعد انتظامیہ کوہوش آگیا،نالے پر قائم تجاوزات گرانے کا کام شروع
شیئر کریں
کراچی کے علاقے شیر شاہ میں ہوئے دھماکے کے بعد نالے پر قائم غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کا آپریشن شروع کردیا گیا ہے، ضلعی انتظامیہ کی ہدایت پر آپریشن کی نگرانی پولیس کر رہی ہے۔شیر شاہ میں تباہ ہونے والے بینک کے عقب میں سائٹ کی 15 سے زائد غیر قانونی تعمیرات گرانے کا کام شروع کیا گیا ہے، روڈ کے دوسری طرف شیر شاہ بلاک ڈی میں بھی انہدام کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔مرکزی شاہراہ پر بنے قلندری ہوٹل کو درجن بھر مزدوروں کی مدد سے توڑا جا رہا ہے، جبکہ اسسٹنٹ کمشنر نے کہاکہ اس کے ساتھ ہی البلال ہوٹل کا کچھ حصہ بھی نالے پر قائم ہے جسے گرایا جائے گا۔شیر شاہ بلاک ڈی میں جناح روڈ تک 50 سے زائد عمارتیں نالے پر تعمیر کی گئی ہیں، دھماکے کا مقام اور اس کے پیچھے کی تعمیرات سائٹ لمیٹڈ کے زیر کنٹرول ہیں، سائٹ لمیٹڈ میں پائپ فیکٹری کا ایک بڑا گودام نصف کلو میٹر پر واقع ہے۔شیر شاہ کے علاقہ کی غیر قانونی تعمیرات بلدیہ کراچی کے زیر انتظام ہیں، نالہ عالمگیر روڈ، جناح روڈ، اردو بازار، اکبر روڈ اور محمدی روڈ کو کراس کرتے ہوئے لیاری ندی میں گرتا ہے۔دوسری جانب شیر شاہ پراچہ چوک کے قریب ہونے والے دھماکے کے دو روز بعد بھی ملبہ اٹھانے کاکام جاری ہے۔ انتظامیہ نے دھماکے سے متاثرہ عمارت کو مخدوش قرار دے دیاہے۔اسٹنٹ کمشنر سائٹ کے مطابق نالے پر قائم عمارت کی الاٹمنٹ منسوخ کردی گئی ہے بچ جانے والا سامان نکالنے کے بعد عمارت کو مکمل گرادیا جائے گا۔ہیوی مشیری کی مدد سے عمارت کو گرانے کا کام شروع کردیا گیاہے۔دوسری جانب دھماکے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سربراہ نے جائے دھماکا کا دورہ کیا۔سربراہ تحقیقاتی ٹیم نے کہاکہ ابتدائی جانچ میں دھماکا سیوریج نالے سے گیس لیکج کا لگتا ہے ، فرانزک کے بعد حتمی فیصلہ ہوگا ۔ڈی سی کیماڑی مختیار علی ابڑو نے بتایاکہ نقصان کا تخمینہ بینک انتظامیہ کی حتمی جانچ کے بعد سامنے آئے گا۔ ایم ڈی سائٹ و دیگر ادارے موجود ہیں،نالے پر قائم تمام تعمیرات گرائیں گے۔شیر شاہ نالے کو لیاری ندی تک کلئیر کیا جائے گا۔یاد رہے کہ ہفتے کی دوپہر سیوریج نالے میں زور دار دھماکہ ہوا تھا دھماکے میں ایم این اے کے والد سمیت 17 افراد جاں ںحق اور 12زخمی ہوئے تھے دھماکے کے باعث نالے پر قائم عمارت کو شدید
نقصان پہنچا تھا ۔