ایم ڈی اے میں جعلی افسران نے مستقل ٹھکانہ بنا لیا
شیئر کریں
(رپورٹ: نجم انوار) ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں جعلی افسران نے مستقبل بسیرا کر لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایم ڈی اے وہ ادارہ ہے جو کرپشن کے ساتھ ساتھ جعلی افسران کا سب سے بڑا گڑھ بناہوا ہے۔ کسی بھی دوسرے سرکاری ادارے کے مقابلے میں یہاں سب سے زیادہ ایسے افسران کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن کی تعلیمی اسناد سے لے کر ملازمت سے متعلق اکثر دستاویزات جعلی ثابت ہوتی ہیں۔ ایسے ہی ایک افسر ظہور خان عرف ظہور بنگش کی جعلی سروس پروفائل کا معاملہ اینٹی کرپشن کے محکمے میں زیر التواء ہے۔ تفصیلات کے مطابق ظہور خان المعروف ظہور بنگش کے ایم سی کا خود ساختہ ملازم بتایا جاتا ہے جس نے جعلی دستاویزات کے ساتھ ایم ڈی اے میں اپنی تقرری کرائی۔ اطلاعات کے مطابق اس حوالے سے ظہور بنگش کے تمام کاغذات جعلی ہیں کیونکہ مذکورہ کاغذات کا کوئی بھی ریکارڈ کے ایم سی میں سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔ واضح رہے کہ کے ایم سی نے ایم ڈی اے میںآج تک ظہور بنگش کا سی پی فنڈ اور دیگر مراعات کا کوئی ریکارڈ بھی منتقل نہیں کیا۔ سابق ڈی جی ایم ڈی اے یاسین شر بلوچ نے ظہور بنگش کی جعلی دستاویزات ثابت ہونے پر اُنہیں واپس اُن کے خود ساختہ گریڈ کے ساتھ کے ایم سی بھیج دیاتھا۔ مگر کچھ عرصہ گزرنے کے بعد ظہور بنگش ایک مرتبہ پھر گریڈ 16 کے ساتھ ایم ڈی اے میں پھر واپس آئے، یہ تمام پراسرار کھیل سرکاری سطح پر کہیں بھی کوئی ادارہ بند کرانے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ جرأت نے اپنے ذرائع سے جب کے ایم سی کے پے رول ڈیپارٹمنٹ میں تحقیقات کی تو معلوم ہو اکہ ظہور خان (ظہور بنگش)نام کا کوئی بھی شخص یا اس کا کوئی سروس ریکارڈ ادارے کے پاس موجود نہیں۔ یہ مثال ایم ڈی اے میں جاری جعلی معاملات کو سمجھنے کے لیے کافی ہے کہ کس طرح کوئی بھی شخص جعلی کاغذات سے ایک یہاں آکر بآسانی کھپایا جا سکتا ہے۔ ظہور بنگش کی یہ جعلسازی ایم ڈی اے کے اپنے ملازمین کی حق تلفی کا باعث بنی ہے۔ ظہور بنگش اور اس طرح کے دیگر جعلی دستاویزات سے ایم ڈی اے میں تعینات ہونے والے افسران دُہری نوعیت کی بدعنوانیوں میںبھی ملوث ہیں۔ ظہور بنگش تیسر ٹاؤن اور شاہ لطیف ٹاون میں ریتی بجری کے بہت بڑے ڈیلر رہے ہیں اور آج بھی اس کاروبار سے منسلک ہیں ۔ ان کے تیسر ٹاؤن کے متعلق دھندے بازیوں کے معاملات فہد کوہاٹی اور حماد کوہاٹی دیکھ رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اس لینڈ مافیا کے کارندوں نے وارث گوٹھ پر قبضہ ظہور بنگش کی مدد سے ہی انجام دیا تھا۔ کیونکہ اس وقت ظہور بنگش اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ تھے ۔ ایم ڈی اے کی مختلف زمینوں پر قبضوں میں بھی ظہور بنگش پیش پیش رہے ہیں۔ اس وقت کے ایڈیشنل ڈی جی ناصر خان کے آشیر باد سے موصوف نے ٹھیک ٹھاک قبضوں پر ہاتھ صاف کیا اور سرکاری زمینوں سے مٹی تک نکال کر بیچ دی۔ ان جعلی صاحب ظہور بنگش کا اگر کوئی سروس ریکارڈ ہوتا تو جب ان کو ایم ڈی اے سے جعلی سازی پر فارغ کیا گیا تھا تو یہ اپنے متعلقہ ڈیپارٹمنٹ میں جاکر جوائن کرتے لیکن وہاں پر ان کا سروس ریکارڈ نہ ہونے کی وجہ سے مارے مارے پھرتے رہے اور آخر کار ایک بار پھر ایم ڈی اے میں آگئے۔ کیونکہ ایم ڈی اے تو جعلی افسران کی آماجگاہ ہے۔ جو ایم ڈی اے کے موجودہ افسران عرفان بیگ او رلئیق احمد کی مکمل سرپرستی کے باعث سنگین نوعیت کی بدعنوانیوں میں مستقل ملوث رہتے ہیں۔