صائمہ بلڈر کے خلاف تحقیقاتی اداروں کی پراسرار خاموشی
شیئر کریں
صائمہ عربین ولاز میں غیر معیاری گیس پائپ لائن سے گیس لیک ہونے کے باعث آگ بھڑک اٹھی، ایف آئی اے ٹیم پہنچ گئی، صائمہ بلڈرز کا عملہ اور سوئی سدرن کے افسران جائے وقوعہ پر پہنچنے میں ناکام ہو گئے، آگ لگنے کے باعث مکین خوف و ہراس میں مبتلا ہو گئے۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق کراچی کی گڈاپ ٹاؤن کی دیھ جام چکرو، تپو منگھوپیر میں صائمہ بلڈرز اینڈ ڈیولپرز نے رہائشی اسکیم صائمہ عربین ولاز میں غیر معیاری گیس پائپ لائنیں بچھائی، غیر معیاری گیس پائپ لائنوں کے باعث گیس لیکیج کی وجہ سے آگ لگنا معمول بن گیا ہے، رہائشی اسکیم کے بلاک ای شیٹ نمبر 7 میں گیس لیک ہونے اور کے الیکٹرک کے میٹر میں اسپارکنگ کے باعث آگ لگ گئی، آگ لگنے کے باعث صائمہ عربین ولاز کے بلاک 7 کے مکینوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، مکینوں نے فوری طور صائمہ بلڈرز کے عملے، سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ اور ایف آئی افسران سے رابطہ کرکے آگاہ کیا، جس پر ایف آئی اے کی ٹیم سب انسپکٹر عمارہ قریشی کی سربراہی میں پہنچ گئی لیکن سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے افسران اور صائمہ بلڈرز کا عملہ آگ لگنے کی اطلاع کے باوجود نہیں آیا، مکینوں نے ایف آئی ٹیم سے سوال کیا کہ صائمہ عربین ولاز میں بلک گیس کنکشن لگانے، صائمہ بلڈرز کی جانب سے گیس میٹرز خرید کرکے رہائشیوں سے گیس بل کی مد میں کروڑوں روپے بٹورنے اور دیگر معاملات کی تحقیقات کب مکمل ہوگی، غیر قانونی اقدام پر صائمہ بلڈرز کے عملے اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے، جس پر ایف آئی اے ٹیم نے جواب دیا کہ صائمہ عربین ولاز کو گیس فراہمی اور بلڈر کی جانب سے بل وصول کرنے کی تحقیقات جاری ہے اور آئندہ ہفتے افسران اور عملے کو طلب کیا جائے گا، اوگرا اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے افسران معاملے کو طول دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔