محکمہ تعلیم سندھ میں اکھاڑ پچھاڑ، چہیتے افسران فارغ
شیئر کریں
سندھ کے محکمہ تعلیم میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی گئی ہیں اور متعدد سیکشن آفیسرز کے عہدوں میں ردو بدل کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سندھ سیکریٹریٹ میں سیکریٹری تعلیم کی سربراہی میں منعقد ہونے والے ایک اجلاس میں سندھ بھر سے کرپشن اور دیگر سنگین موصولہ شکایت کے بعد سیکریٹری تعلیم سندھ نے محکمے میں متعدد سیکشن آفیسرز کے تبادلے اور بعض کے عہدوں میں ردو بدل کر دیا ہے ، ذرائع کے مطابق محکمے میں ہونے والی یہ اکھاڑ پچھاڑ سندھ کے وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کے احکامات کے تحت کی گئی ہے جس کا اصل مقصد سندھ میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانا اور محکمے میں ہونے والی مبینہ کرپشن اور کمیشن مافیا کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے.
روزنامہ جرأت کے انویسٹی گیشن سیل کو موصولہ دستاویزات کے مطابق پچھلے پندرہ سال سے اسکول ایجوکیشن میں موجود سیکشن آفیسر آغا الطاف حسین ، سیکشن آفیسر (G۔ll) عاشق ابڑو ، اور سیکشن آفیسر رجب علی سانگھی کو فوری طور پر سندھ کے محکمہ سروسز اور جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ میں رپورٹ کرنے کو کہا گیا ہے ، جبکہ سابقہ سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیجو ہو کے دست راست اور ریحان بلوچ کے ساتھی عبدالعظیم جو کہ محکمے کے تمام تر فنڈز کی نگرانی پر معمور انتہائی اہم پوزیشن ڈرائنگ اینڈ ڈسٹری بیوشن آفیسر کے عہدے پر تعینات تھے، انہیں ان کے مذکورہ عہدے سے ہٹا کر ان کے اصل محکمہ اسکول ایجوکیشن کے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ میں واپس بھیج دیا گیا ہے ، اسی طرح گریڈ 17 کے افسر اقبال کھوکھر کو اسکول ورکس ڈویژن میں سیکشن آفیسر تعینات کیا گیا ہے، جبکہ جاوید علی کلہوڑو کو سیکشن آفیسر پلاننگ کے ساتھ ساتھ سیکشن آفیسر کوآرڈینیشن ll اور علی اکبر ٹگر کو اپنی موجودہ پوزیشن متوفی کوٹہ (ڈیزیز کوٹہ) کے ساتھ ساتھ جنرل ایڈمنسٹریشن کا بھی اضافی چارج دے دیا گیا ہے اور وہاں سے منظور علی تھیبو سے ان کے اس اضافی چارج کو واپس لے لیا گیا ہے ، اس کے علاوہ محمد قاسم عباسی کا سیکشن آفیسر (G۔lll) سے تبادلہ کر کے سیکشن آفیسر پرائمری ll تعینات کر دیا گیا ہے اور انہیں اس کے ساتھ سیکشن آفیسر(G II) کی بھی اضافی ذمہ داریاں دے دی گئیں ہیں ، جبکہ عابد حسین لغاری کو سیکشن آفیسر پرائمری ll سے ہٹا کر سیکشن آفیسر (G۔lll)تعینات کر دیا گیا ہے ، واضح رہے کہ انتہائی اہم ذرائع کے مطابق ان تمام تقرریوں اور تبادلے کے احکامات گزشتہ روز سیکریٹری تعلیم سندھ کی سربراہی میں منعقدہ ہونے والے ایک اجلاس میں دیے گئے تھے اور ذرائع کا مذید کہنا ہے کہ ان تبادلوں اور تقرریوں کے حوالے سے سیکریٹری تعلیم قاضی شاہد پرویز کو وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ کی مکمل تائید اور منظوری حاصل تھی ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم میں پچھلے طویل عرصے سے تعینات بعض افسران کی مبینہ کرپشن پر مبنی کارستانیاں محمکے کی بدنامی کا باعث بن رہی تھیں اور موجودہ وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کی محکمے میں اصلاحات اور بہتری لانے کی خواہش کے آگے مختلف عہدوں پر طویل عرصے سے پنجہ گاڑھے بعض افسران بڑی رکاوٹ بن رہے تھے اور یہ ہی وجہ ہے کہ محکمہ تعلیم میں مذکورہ بالا اقدامات اُٹھائے گئے ہیں ، ذرائع کے مطابق سیکشن آفیسر آغا الطاف حسین اور ڈی ڈی او عبدالعظیم کے بارے میں بڑے پیمانے پر مختلف شکایات مسلسل موصول ہو رہی تھیں جس کے بعد آج محکمہ تعلیم میں ان اُٹھائے جانے والے اقدامات کو سندھ کی بیوروکریسی میں سراہا جا رہا ہے ۔ علاوہ ازیں ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ دور کے سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیجوہو کے دست راست عبدالعظیم ایک معمولی سے افسر ہونے کے باوجود انتہائی پرتعیش اور لگژری لائف اسٹیٹس رکھتے ہیں، جو کراچی کے مہنگے ترین پوش علاقے گلشن اقبال کے بلاک 7 میں وسیع و عریض بنگلے میں رہائش پذیر ہیں، جبکہ ان کا بیٹا گلشن جمال میں ایک بڑے کار شوروم کا مالک ہے، جن کی یہ شاہانہ زندگی انتہائی حیرت انگیز امر ہے ، جبکہ سیکشن آفیسر آغا الطاف حسین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی ایک مضبوط لابی ہے اور وہ کسی بھی وقت دوبارہ اپنے سابقہ عہدے پر تعیناتی حاصل کر لیں گے، جس عہدے پر اس وقت ایک اچھی شہرت کے حامل نوجوان افسر نوید سومرو تعینات ہیں ۔ ذرائع کے مطابق عبدالعظیم کی کرپشن کے حوالے سے متعدد شکایتی درخواستیں نیب کو بھی بھیجی گئی ہیں، تاہم اب تک قومی احتساب بیورو نے اس کا نوٹس نہیں لیا ہے۔