میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آئینی ترمیم رات گئے قومی اسمبلی سے بھی منظور کر الی گئی

آئینی ترمیم رات گئے قومی اسمبلی سے بھی منظور کر الی گئی

ویب ڈیسک
پیر, ۲۱ اکتوبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

سینیٹ سے منظور ہونے والی 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس رات گئے تک جاری رہا ۔قومی اسمبلی میں بھی 26ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظوری کرلی گئی اور ترمیم میں شامل تمام شقوں کی الگ الگ منظوری دی گئی۔ ترمیم پیش کرنے کے حق میں 225 ووٹ آئے۔ اپوزیشن نے ترمیم کی شق وار منظوری کے دوران میں واک آؤٹ کیا۔ واضح رہے کہ ترمیم کی دو تہائی اکثریت کی منظوری کے لیے حکومت کو 224 ووٹ چاہئے تھے جبکہ اس کے پاس مطلوبہ تعداد سے ووٹ کم تھے۔ اپوزیشن جماعتوں سے چھ ارکان کے منحرف ہونے کے بعد ترمیم منظور ہو سکی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا، جس میں وزیراعظم شہباز شریف اور نواز شریف سمیت دیگر اراکین اسمبلی بھی موجود ہیں۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میثاق جمہوریت پر شہید بینظیر بھٹو اور نواز شریف نے دستخط کیے ۔اسپیکر ایاز صادق نے رولنگ دی کہ اجلاس رات 11بجکر 55 منٹ پر ملتوی کیا جائے گا، اجلاس دوبارہ 21 اکتوبر 12 بجکر 5 منٹ پر شروع ہوگا۔قومی اسمبلی میں 20 اور 21 اکتوبر کو معمول کی کارروائی معطل کی گئی تھی، نوید قمر نے تحریک پیش کی تھی جسے ایوان نے منظور کر لیا تھا۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت، اتحادی، اپوزیشن میں جتنا اتفاق رائے حاصل ہوسکتا تھا وہ کیا، اپوزیشن بے شک ووٹ نہ دے ، یہ ان کا حق ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم میں ن لیگ کے سب سے کم، پی پی، جے یو آئی کے زیادہ نکات ہیں، آئینی ترمیم میں 99 فیصد اعتراضات پی ٹی آئی کے ہیں۔ اپوزیشن ووٹ دے یا نہ دے ، کامیابی میں اس کاحصہ ہے ۔ اٹھارہویں ترمیم انقلابی ریفارمز تھے ، یہ بھی تاریخی ریفارم ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ عدالت کی تاریخی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ، جنرل پرویز مشرف کی توثیق عدالت نے دی، یہ ہے آمرانہ دور میں آئین کا تحفظ کرنے والوں کا کردار، وردی میں صدر کا الیکشن لڑنے کی اجازت بھی عدالت نے دی، کیا ہم بھول چکے ہیں کہ عدالت کی تاریخ کیا ہے ، جب ہم جدوجہد کرکے آمر کو بھگاتے ہیں تو ان کو آئین و قانون یاد آتے ہیں۔انہو ں نے کہا کہ آئینی عدالت بنانا چارٹر آف ڈیموکریسی کا حصہ تھا، ہم نے آئینی ترامیم میں جلد بازی نہیں کی، آئینی عدالت ہو یا آئینی بینچ ہو، عوام کا کام ہونے جارہا ہے ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ججوں کی برطرفی کی تاریخ کیا رہی ہے ، جج کو لگانا، جج کو نکالنا پہلے گورنر جنرل کے پاس تھا، پھر صدر کے پاس آیا، یہ اختیار وزیراعظم سے چھین کر چیف جسٹس کو دیا گیا، چیف جسٹس کو بے نظیر بھٹو تعینات کرنے والی تھیں، یہ برداشت نہیں ہورہا تھا،افتخار چودھری کی بلیک میلنگ میں انیسویں ترمیم منظور کی گئی۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اپنے خطاب میں اُن زیادتیوں کا ذکر کیا جس کا سامنا تحریک انصاف اور اپوزیشن کی جماعتیں کرتی رہیں۔ عمرایوب نے رات گئے ترمیم کی منظوری کرائے جانے کے جبر پر سوال اُٹھایا۔جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی مذمت کی اور مسودے پر اتفاق پیدا کرنے کے لیے اپنی کوششوں کا ذکر بھی کیا ۔ تحریک انصاف کے چیئرمین بیر سٹر گوہر نے اپنے خطاب میں نواز شریف کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے میمو گیٹ کے لیے پہننے والے کالے کوٹ کا ذکر کیا اور اُن کے بیانات سے بھارت کو پہنچنے والے فوائد کا ذکر کیا۔ اُنہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ جے یوآئی اور پیپلزپارٹی کے ساتھ جس مسودے پر اتفاق ہوا یہ ترمیم مذکورہ مسودے کے مطابق نہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اس میں پھر دھوکا کیا گیا۔اُنہوں نے کہا کہ یہ پہلے سپریم کورٹ پر حملہ کرتے رہے اور اب انہوں نے پورے آئین پر حملہ کیاہے۔ پارلیمانی رہنماؤں کی تقاریر کے بعد مذکورہ ترمیم رات گئے ایوان میں منظور کرا لی گئی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں