محکمہ ایکسائز ، شرجیل میمن کے حلقے میں منشیات کی فروخت
شیئر کریں
منشیات خاتمے مہم کی آڑ میں اربوں روپے کا دھندہ، سندھ کے بیشتر اضلاع میں نجی بیٹرز کا سسٹم نافذ، پولیس افسران و تھانے مفلوج بن گئے، محکمہ ایکسائز کی وصولیوں میں بھی اضافہ، تفصیلات کے مطابق سندھ بھر میں منشیات خاتمے کی مہم کے آڑ میں اربوں روپے کا دھندہ جاری ہے، اطلاعات کے مطابق کراچی سے سندھ بھر میں انڈین گٹکے، زیڈ 21، سفینا سمیت دیگر پڑیوں، گٹکے اور ماوہ بنانے کا خام مال نجی گاڑیوں اور کنٹینرز میں سپلائی کیا جاتا ہے اور ہر ضلع میں لائن کراسنگ کے نام روزانہ کروڑوں روپے بھتہ وصول کیا جاتا ہے، ذرائع کے مطابق سندھ کے تمام اضلاع میں منشیات کے اجازت جسے پولیس اصطلاح میں موکل کہا جاتا ہے کہ نجی افراد کے حوالے کی گئی ہے جبکہ اکثر تھانے ہفتہ وار اورمنتھلی ٹھیکوں پر پرائیوٹ بیٹرز کے حوالے کردیئے گئے ہیں، ذرائع کے مطابق کچھ ماہ قبل صوبائی وزیر ایکسائز شرجیل انعام میمن نے منشیات کے خلاف مہم کا آغاز کرکے کریک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا تاہم صوبائی وزیر اپنے ضلع اور حلقے سے ہی منشیات کے اڈے ختم نہ کرا سکا ہے اور شرجیل انعام میمن صرف اعلانات تک محدود ہیں، ذرائع کے مطابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کے حلقہ ٹنڈوجام اور ملحقہ علاقوں میں سینکڑوں کی تعداد میں کچے شراب کی بھٹیاں موجود ہیں جو تیزی سے انسانی جانوں کو نگل رہی ہیں، حیدرآباد ضلع کے اکثر تھانے بھی ٹھیکوں پر پرائیوٹ بیٹرز کو دے گئے ہیں اور وہی پرائیوٹ بیٹرز ماہانہ کچھ افراد کو خود پولیس کے حوالے کرتے ہیں اور پولیس انہیں اپنے کارکردگی کے طور پرظاہر کرتی ہے، ذرائع کے مطابق منشیات کے وسیع نیٹ ورک سے پولیس سمیت کسٹم، ایکسائز اور سیاسی شخصیات بھی بھاری رقم وصول کرتی ہیں، ذرائع کے مطابق محکمہ ایکسائز صرف سندھ میں موجود شراب کے گتوں سے ماہانہ کروڑوں روپے منتھلی وصول کرتی ہے،ذرائع کے مطابق منشیات کے خلاف مہم کے آڑ میں سیاسی شخصیات نے اپنے لوگ بھی نیٹ ورک میں شامل کردیے ہیں، حیرت انگیز طور پر محکمہ ایکسائز صوبائی وزیر شرجیل میمن کی منشیات کے خلاف مہم میں سندھ بھر میں آدھے درجن بھی کیس داخل نہیں کر سکی ہے۔