پی ٹی آئی کا ملک بھرمیں احتجاج کا رکنان کی پولیس جھڑپیں
شیئر کریں
الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کو نا اہل قرار دینے کے فیصلے کے بعد ملک کے تمام شہروں میں پی ٹی آئی کے کارکنان سڑکوں پر نکل آئے، کراچی ،لاہور،فیصل آباد،حیدرآباد،سکھر،پشاورسمیت تما م شہروں میں احتجاج اوردھرنے دیے اور الیکشن کمیشن اور حکومت کے خلاف نعرے بازی شروع کردی۔ کارکنوں نے ملک بھر میں الیکشن کمیشن کے دفاتر کے باہر احتجاج شروع کردیا، کئی دفاتر کے باہر جلا گھیرا بھی کیا گیا اور سڑکیں بند کردی گئیں۔ پی ٹی آئی نے عمران خان کو نااہل قرار دینے پر الیکشن کمیشن کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کی کال دے دی جس کے بعد مختلف شہروں میں کارکنان باہر نکل آئے اور انہوں نے سڑکیں بند کرنا شروع کردیں، فیض آباد پر پولیس کے منشتر کرنے کے بعد پی ٹی آئی کارکن ٹولی کی صورت میں آئے اور مختلف مقامات کو نذر آتش کردیا۔ تفصیلات کے مطابق مختلف شہروں میں موٹروے اور اہم سڑکیں بند ہونے سے عوام میں خوف اور غیریقینی کی کیفیت پیدا ہوگئی جبکہ حکومت کی جانب سے ملک بھر میں پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کو الرٹ کردیا گیا۔ اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے داخلی راستوں پر گشت بڑھا دیا گیا ہے، ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، ایمبولینسز اور قیدی وینز کو مختلف مقامات پر پہنچا دیا گیا ہے، بچوں اور خواتین سے گزارش ہے کہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ احتجاج کی ہدایت ملنے پر پی ٹی آئی ضلع پشاور کی قیادت نے موٹروے بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ قیادت نے کارکنان کو فوری طور پر موٹروے ٹول پلازہ پہنچنے کی ہدایت کردی۔ہدایت ملنے پر کارکنان پہنچ گئے اور انہوں نے پشاور موٹر وے انٹر چینج ایم ون بند کردیا۔ پی ٹی آئی کارکنوں نے فیض آباد سے زیرو پوائنٹ ہائی وے بلاک کردی ہے۔ کارکنوں نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال جانے والا راستہ بھی بند کر دیا۔ لاہور میں چنگی امرسدھو پر پی ٹی آئی کے حامیوں نے احتجاج شروع کردیا۔ پی ٹی آئی ورکرز نے کلمہ چوک میں بھی احتجاج شروع کردیا۔ کارکنوں نے میٹرو بس سروس بھی بند کردی اور الیکشن کمیشن کے خلاف نعرے بازی کی۔ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان فیض آباد پہنچ گئے اور انہوں نے ٹائر جلا کر سڑک بلاک کردی۔ سڑک بلاک کرنے والوں میں ایم این اے راشد شفیق، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی واثق قیوم، ایم پی اے عمر تنویر بٹ اور دیگر شامل ہیں۔ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی واثق قیوم نے فیصلے کو قوم سے زیادتی قرار دے کر کارکنوں کو فیض آباد پہنچے کی کال دی۔ مظاہرین نے مریض کو لینے جانے والی ایمبولینس کو بھی واپس موڑ دیا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس پہنچ گئی جہاں اسے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشرکرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کردی۔ کارکنان نے اسلام آباد پولیس پر پتھراو شروع کر دیا۔ پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس اہلکار پر تشدد کیا اور وفاقی پولیس کے ڈیوٹی پر تعینات ایک اہلکار کا سر پھاڑ دیا۔ پولیس نے مظاہرین پر شدید شیلنگ کرتے ہوئے انہیں پسپا کیا اور راولپنڈی فیض آباد پل کا کنٹرول سنبھال لیا تاہم پی ٹی آئی کارکنان ٹولیوں کی شکل میں وہیں موجود رہے۔ پولیس نے دوبارہ شیلنگ کی تو کارکنوں نے پھر پتھرا شروع کردیا۔ بعد ازاں 500 سے زائد کارکنوں نے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کیا تھا۔ پولیس نے کہا ہے کہ ہر طرح کا پرامن احتجاج آپ کا قانونی حق ہے لیکن راستے بند کرنا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا خلاف قانون عمل ہے، دوسرے صوبوں کی حکومتوں سے گزارش ہے کہ غیر قانونی اجتماعات کی وفاقی دارالحکومت کی طرف نقل و حرکت کو روکیں، فیض آباد میں صورتحال کے مطابق پولیس آنسو گیس کا استعمال کررہی ہے، بزرگوں، عورتوں، بچوں سے گزارش ہے کہ غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں۔ صوبائی وزیر راجہ بشارت کے حلقے بکرا منڈی چوک میں بھی کارکنان بے قابو ہوگئے اور کارکنوں نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف نعرے بازی کی۔ اسلام آباد مار گلہ روڑ پراین اے 63 میں پی ٹی آئی کے حامیوں نے رہنما غلام سرور خان کی قیادت میں بھرپور احتجاج کیا اور سڑک بند کردی۔پی ٹی آئی کے احتجاج پر اسلام آباد میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی۔ اسلام آباد ایکسپریس وے اور سرنگر ہائی سمیت شہر بھر میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، ڈی آئی جی آپریشن، اسلام آباد انتظامہ اور پولیس کے اعلی افسران فیلڈ گشت پر نکل آئے۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن اور ڈی آئی جی آپریشن اسلام آباد نے ریڈ زون کا دورہ کیا اور احتجاج کے مقامات پر بریفنگ لی۔ بہارہ کہو میں لوگوں نے سڑک پر نکل کر شدید احتجاج کیا۔ لوگوں کی بڑی تعداد مظاہرے میں شریک ہوئی اور عمران خان کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔ عوام کی جانب سے جانب داری نامنظور کے نعرے بھی بلند کیے گئے۔ بھارہ کہو سے ایک ریلی شاہراہ دستور کی طرف روانہ ہوگئی۔