صائمہ عربین ولاز کے الاٹیز پر مقدمہ جھوٹا ثابت
شیئر کریں
ذیشان ذکی سے حقوق مانگنا جرم بن گیا،صائمہ عربین ولاز کے الاٹیز پر جعلی ایف آئی آر درج کروانے کا انکشاف، عدالت نے ذیشان ذکی کے ملازم کی مدعیت میں داخل ایف آئی آر کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے دیا۔ جرأت کو موصول دستاویز کے مطابق کراچی کے علاقے گڈاپ میں صائمہ بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کی اسکیم صائمہ عربین ولاز میں الاٹیز کو جائزسہولیات فراہم نہیں کی گئیں۔ الاٹیز کی جانب سے جائز حقوق مانگنے پر صائمہ عربین ولاز کے ملازم نوشاد ولد گلزار کی مدعیت میں منگھوپیر تھانے پر الاٹیز آفتاب، عدنان، شاہد ، عباد کے خلاف صائمہ عربین ولاز جا چکرو کے دفتر میں زبردستی داخل ہوکر ڈنڈوں، لوہے کے راڈ سے مارپیٹ کرنے ، ایک گھنٹہ حبس بیجا میں رکھنے کا مقدمہ درج کیا گیا،سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ 16 کراچی (غربی) کی عدالت نے 14 ماہ کی کارروائی کے بعد ذیشان ذکی کے ملازم کی جانب سے نامزد الاٹیز کو بری کردیا۔ عدالت میں نوشاد نے کہا کہ انہوں نے ایف آئی آرذاتی حیثیت میں نہیں بلکہ صائمہ بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے مالک ذیشان ذکی کے ملازم کے طور پر درج کروائی ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جسم پر زخم ہو گئے لیکن ان کے جسم پر زخم کے کوئی نشان نہیں۔ عدالت میںصائمہ بلڈرز کے ملازم کے وکیل کی جانب سے مقدمے کے گواہ عبدالرحیم کو بھی گواہی کے لیے پیش نہیں کیا گیا۔ عدالت نے17 مئی 2022کو فیصلے میں قرار دیا کہ ملازم نوشاد تشدد سے متعلق بار بار اپنا بیان تبدیل کرتا رہا اور تشدد سے متعلق کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کرسکا۔ کسی بھی گواہ نے ڈنڈوں یا لوہے کی راڈ سے تشدد ہونے کا بیان نہیں دیا، گواہوں نے اپنے بیانات میں کہا کہ ملزمان صائمہ عربین ولازکی مینٹیننس آفس میں جمع ہوگئے جو کہ پبلک آفس ہے اور ہر کوئی اپنے شکایات ازالے کے لیے یہاں آتا جاتا ہے۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کے دوران متضاد باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وقوعہ مشتبہ ہے اور تشدد ہونے کا معاملہ بھی مشتبہ ہے اس لیے یہ ثابت نہیں ہوتا،الاٹیز آفتاب، عدنان، شاہد ، عباد کے خلاف الزمات ثابت نہیں ہوتے اس لیے ان کو الزامات سے بری کیا جاتا ہے۔