وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش
شیئر کریں
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے خلاف بلوچستان اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش کردی گئی ہے جبکہ اپوزیشن نے5 ارکان اسمبلی کے لاپتہ ہونے کا دعوی کیا ہے ،بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی صدارت میں شروع ہوگیا ، جس میں وزیراعلی جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی۔ تحریک عدم اعتماد رکن اسمبلی سردار عبدالرحمن کھیتران نے پیش کی اور اسپیکر نے رولنگ دی کہ تحریک عدم اعتماد کو مطلوبہ ارکان کی حمایت حاصل ہوگئی ہے اور 33 ارکان نے قرارداد کی حمایت کر دی ہے۔بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان سردار عبدالرحمن کھیتران نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ 65 کا ایوان ہے، جام کمال خان ہمارے لیے قابل احترام شخصیت ہیں، یہ ایک قبیلے کے سردار ہیں، ان کو قائد ایوان بھی اکثریت کے بل بوتے پر منتخب کیا گیا تھا اور آج بھی اکثریت کے بل بوتے پر یہ قرارداد آ گئی ہے اور اس ایوان نے فیصلہ کردیا ہے حالانکہ ہمارے اراکین اسمبلی مسنگ پرسن میں آ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کسی کا گلا دبا کر کوئی اقتدار میں نہیں رہ سکتا، یہ بلوچستان کی روایت نہیں ہے کہ کسی کو آپ مسنگ اور اغوا کریں اور ایوان کے تقدس کو پامال کریں، کسی کو اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔سردار عبدالرحمن نے لاپتا افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر لاپتا افراد کو بازیاب نہ کرایا گیا تو یہ ایوان اور پورا بلوچستان احتجاج کرے گا، ہم اس سطح پر نہیں جانا چاہتے، ہمارے لیے ہر ادارہ قابل اعتماد ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ایوان کا ایک شخص سے اعتماد اٹھ گیا ہے تو بہتر یہی ہو گا کہ جام کمال خان استعفی دے دیں، اقتدار سے چپکے رہنے کا فائدہ نہیں ہے، آج پانچ لاپتا ہیں، کل مزید پانچ لاپتا کر لیں گے، شاید ان کی کرسی بچ جائے لیکن اب یہ ایوان نہیں چلے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اخلاقیات اور بلوچستان کی روایت کا تقاضا ہے کہ فوری طور پر جام کمال خان مستعفی ہو جائیں کیونکہ ہم تاریخ میں یہ نہیں لکھوانا چاہتے کہ انہیں وزیراعلی کے منصب سے ہٹایا گیا۔اس موقع پر قائد حزب اختلاف ملک سکندر ایڈووکیٹ نے ایوان سے خطاب میں پانچ اراکین صوبائی اسمبلی لاپتا ہونے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح سے ایوان نہیں چلے گا اور اس طرح سے آج جو بھی لوگ اپنا آئینی اور جمہوری حق استعمال کررہے ہیں، انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر پانچ اراکین اسمبلی کو اپنا جمہوری حق استعمال نہ کرنے دیا جائے تو کیا یہ ایوان اور وزیر اعلی اس طرح سے چل سکتے ہیں، یہ ناممکن ہے لہذا اسپیکر اراکین اسمبلی کی بازیابی کا حکم دیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو ہم گھر نہیں جائیں گے، یہیں بیٹھ کر سڑکیں بند کریں گے اور اس وقت تک بیٹھیں گے جب تک یہ غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر جمہوری عمل ختم نہیں ہوتا۔بلوچستان نیشنل پارٹی(بی این پی)مینگل کے ثنا اللہ بلوچ نے تحریک عدم اعتماد پر کہا ہے کہ وزیراعلی جام کمال کے خلاف چارج شیٹ لمبی ہے۔ تحریک عدم اعتماد کی قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے ثناء اللہ بلوچ نے کہا کہ کوئٹہ ترقیاتی پیکیج اور ماہی گیری کے شعبے میں بڑی کرپشن ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ انسرجنسی میں کمی لانا تھی، مگر اس میں اضافہ ہوگیا ہے، جام کمال خان کے خلاف چارج شیٹ لمبی ہے۔ثناء اللہ بلوچ نے مزید کہا کہ پانی، سڑکوں، تعلیم کے منصوبے اپنے پسندیدہ لوگوں کے نذر کیے گئے ہیں، میرے انتخابی حلقے میں تعلیم کا کوئی منصوبہ شروع نہیں ہوسکا۔ان کا کہنا تھا کہ کوئی اپنی جاگیر کے ساتھ ایسا نہیں کرتا، جیسا آپ نے بلوچستان کے ساتھ کیا، آپ صوبے کو اس نہج پر لے آئے ہیں، آپ کو لوگوں کے دلوں میں جگہ بنانا چاہیے تھی۔بی این پی مینگل کے رکن اسمبلی نے یہ بھی کہا کہ جو اپنے اراکین کے ساتھ مصالحت نہیں کرسکتا، وہ ناراض لوگوں سے کیا مصالحت کرے گا۔انہوں نے کہا کہ جام کمال کیخلاف اپوزیشن کا عدم اعتماد نہیں، یہ عوام کا آپ پر عدم اعتماد ہے، آپ کو بھائی کی حیثیت سے مشورہ دے رہا ہوں کہ آپ عہدہ چھوڑ دیں۔