سندھ ہاو س اسلام آباد بے ضابطگیوں کا معاملہ پبلک اکائونٹ کمیٹی پہنچ گیا
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)سندھ ہائو س اسلام آباد میں ترقیاتی کام میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیون کا معاملہ پبلک اکائونٹ کمیٹی میں پہنچ گیا،کروڑوں روپے کے ترقیاتی کام کاریکارڈ بھی موجود نہیں ، پی اے سی نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریزیڈنٹ انجینئرکومعطل کرکے تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔پبلک اکائونٹ کمیٹی کا اجلاس غلام قادر چانڈیو کی زیرصدارت سندھ اسمبلی میں منعقد ہوا، اجلاس میں ایم پی اے قاسم سراج سومرو ، آڈٹ حکام ، محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے افسران شریک ہوئے،پی اے سی میں سندھ ہائوس اسلام آباد میں اسپیشل پراجیکٹ کے تحت 8 کروڑ 70 لاکھ روپے کا ترقیاتی کام کیا گیا، ورکس اینڈ سروسز متعلقہ تعمیرات کا رکارڈ بھی آڈٹ حکام کو پیش نہ کرسکااور ریزیڈنٹ انجنیئر علی نواز راہپوٹو طلب کرنے کے باوجود پیش نہ ہوئے جس پر پی اے سی چیئرمین نے ریزیڈنٹ انجنیئر کو معطل کرنے کا حکم دیا۔اس کے علاوہ اعلیٰ افسران کی منظوری کے بجائے 14 لاکھ روپے 8 سال بعد ٹھیکیداروں کو واپس کیئے گئے ہیں جبکہ یہ رقم سرکاری خزانے میں جمع کروانی چاہیئے تھی لیکن قانون کی خلاف ورزی کی گئی جس پر پی اے سی چیئرمین غلام قادر چانڈیو نے تحقیقات کرنے اور ریزیڈنٹ انجنیئر علی نواز راہپوٹو کو معطل کرکے نوٹیفکیشن پیش کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ افسران سندھ ہائوس اسلام آباداور کوھ مری میں ایم پی ایزکو رہائش فراہم نہیں کرتے اور بہت شکایتیں ملتی ہیں، سندھ ہائو س اسلام آباد میں بہت کچھ ہونے کی باتیں ہوتی ہیں، سندھ ہائوس اسلام آباد کے حوالے سے ایک اور تحقیقات بھی ہورہی ہے اور وہ رپورٹ بھی آئے گی۔جبکہ سندھ ہائوس اسلام آباد میں ٹینڈر جاری کرنے کے سوا 70 لاکھ روپے خرچ کرنے کا معاملہ بھی پی اے سی کے سامنے آیا، اسپیشل پراجیکٹ کے افسران نے دعویٰ کیا کہ کچن کے ترقیاتی کام اور برتن خریدنے پر 36 لاکھ روپے خرچ کیئے گئے،دیگر سامان اور اوزار خریدنے کے نام پر 20 لاکھ روپے اڑائے گئے ۔سندھ ہائوس اسلام آباد میں سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے کے آغا اور سندھ کے افسران کو رہائش فراہم کی گئی اور وہ ایک کروڑ 30 لاکھ روپے کے نادہندہ ہیں ، یہ رقم 11سال گذرنے کے باوجود سندھ ہائو س اسلام آباد کی انتظامیہ وصول نہیں کرسکی۔