میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
فلیگ شپ ریفرنس ، نواز شریف پر فرد جرم کی ہیٹ ٹرک، حسن، حسین مفرور قرار

فلیگ شپ ریفرنس ، نواز شریف پر فرد جرم کی ہیٹ ٹرک، حسن، حسین مفرور قرار

ویب ڈیسک
هفته, ۲۱ اکتوبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد (بیورو رپورٹ/ ایجنسیاں) نیب کی جانب سے دائر کردہ تیسر ے فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی سابق وزیراعظم میاں نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی جب کہ اس ریفرنس میں نامزد حسن اور حسین نواز کو مفرور قرار دیا گیا ہے جمعہ کے روز اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نیب ریفرنس کی سماعت میں نواز شریف کے نمائندے ظافر خان پیش ہوئے سابق وزیراعظم کی غیر موجودگی میں ان کے نمائندے کو فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی، احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم کے نامزد نمائندے ظافر خان نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے تمام الزامات مسترد کردیے، فاضل جج نے ملزموں کو فرد جرم کے نکات پڑھ کر سنائے فرد جرم کے متن کے مطابق نواز شریف وزیراعلی پنجاب اور وزیراعظم کے عہدوں پر فائز رہے اور وہ 2007سے 2014تک کیپیٹل ایف زیڈ ای کے چیئرمین بھی رہے فرد جرم کے متن کے مطابق 1989اور 1990میں حسن اور حسین نواز شریف کی زیرکفالت تھے جس کے دوران ان کے نام پر بے نامی جائیدادیں بنائی گئیں احتساب عدالت نے گزشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف پر ایون فیلڈ پراپرٹیز العزیزیہ سٹیل ملز جبکہ مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر پر ایون فیلڈ پراپرٹیز کے ریفرنس میں فرد جرم عائد کی تھی ملزموں نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے جا رہے۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے نوازشریف کی نیب ریفرنسز کے خلاف درخواست اعتراضات لگا کر مسترد کردی ہے نوازشریف نے نیب ریفرنسز کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں مؤقف پیش اختیار کیا گیا تھا کہ نیب نے مختلف اثاثوں پر احتساب عدالت میں 3 ریفرنسز دائر کئے جب کہ نیب سیکشن 9 کی ذیلی شق 5 کے تحت اثاثے جتنے بھی ہوں ریفرنس ایک ہی دائر ہوتا ہے اور نیب قانون کے تحت اثاثے جتنے ہوں جرم بھی ایک ہی تصور ہوتا ہے لہذٰا عدالت عظمیٰ نیب کی جانب سے دائر کئے گئے 3 ریفرنسز کو ایک ریفرنس میں تبدیل کرنے کا حکم دے۔سپریم کورٹ نے نوازشریف کی جانب سے دائر کئی گئی درخواست اعتراضات لگا کر واپس کردی ہے، اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار اپنی داد رسی کے لیے فورم کا استعمال کرچکا ہے اور موجودہ درخواست کے ساتھ مطلوبہ سرٹیفکیٹ بھی منسلک نہیں کیا گیا، جبکہ سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کے خلاف آئینی درخواست دائر نہیں کی جاسکتی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں