میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
لاپتہ افرادکامسئلہ حل کرانے کی یقین دہانی حکومت نے ایم کیوایم کومنالیا

لاپتہ افرادکامسئلہ حل کرانے کی یقین دہانی حکومت نے ایم کیوایم کومنالیا

ویب ڈیسک
بدھ, ۲۱ ستمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

رانا ثنا اللہ کی وفد کے ہمراہ بہادرآباد آمد،ایم کیو ایم اور لاپتہ کارکنان کے اہل خانہ سے ملاقات،انصاف کی یقین دہانی ، پوری کوشش ہوگی کہ لاپتہ افراد کی واپسی میںکوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے،وزیر داخلہ
ہم ایک ایسی بدنصیب ریاست میں رہتے ہیں جس میں لوگوں کو لاپتہ کرنا جرم نہیں ثابت ہوتا ہمارے احتجاج کو دہشت گردی اور اعتراض کو غداری کہنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، خالد مقبول صدیقی،مشترکہ پریس کانفرنس
اسلام آباد(بیورورپورٹ)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ایم کیو ایم پاکستان کے لاپتہ افراد کی جلد واپسی اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے احتجاج کو دہشت گردی اور اعتراض کو غداری کہنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ لیگی وفد کے ہمراہ متحدہ قومی مومنٹ پاکستان کے لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کرنے ایم کیو ایم کے مرکز بہادرآباد پہنچے۔ بہادرآباد میں رانا ثنا اللہ نے کنوینئر ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی دیگر رہنمائوں اور لاپتہ کارکنان کے اہلخانہ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوارن ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکنان کی لاشیں ملنے کے واقعات پر گفتگو ہوئی، اہلِ خانہ نے کہا کہ ہمارے فیملی ممبرز کئی کئی سال سے لاپتا ہیں، آپ کیا کررہے ہیں؟ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پوری کوشش ہوگی کہ لاپتا افراد کی واپسی اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں، مسنگ پرسنز کا مسئلہ اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایم کیو ایم پاکستان کو یقین دلایا ہے کہ ہم لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کوئی کسر اٹھا باقی نہیں رکھیں گے، اس معاملے سے پاکستان کی پوری دنیا میں بدنامی ہوتی ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ لاپتہ افرادکی تلاش میں جو ہوسکا پوری کوشش کرینگے کیوں کہ ایم کیوایم کارکنوں کی بازیابی ریاست کے ذمے ہے۔ اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں افراد کے لاپتہ ہونے کا معاملہ بند ہونا چاہیے، ہمارے احتجاج کو دہشت گردی کہنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنہوں نے لاپتہ کیا ان کو سزا نہیں دلوانا چاہتے، بس ہم اپنے پیاروں کو واپس دیکھنا چاہتے ہیں۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم ایک ایسی بدنصیب ریاست میں رہتے ہیں جس میں لوگوں کو لاپتہ کرنا جرم نہیں ثابت ہوتا، ایسی روایت کی کسی ریاست میں اجازت نہیں۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہمارے احتجاج کو دہشت گردی اور اعتراض کو غداری کہنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ لاپتہ افراد کے معاملے پر قانون سازی کے لیے تیار ہیں، خواہش ہے ہمارے لاپتہ پیارے اپنے گھروں کو لوٹ آئیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں