یہ ایکس وائی کیاہوتاہے ؟ عمران خان میں ہمت ہے تو دھمکانے والوں کے نام لیں مریم نواز
شیئر کریں
سچ ایک نہ ایک دن سامنے آتا ہے اور جھوٹ نے مٹنا ہوتا ہے،،ناجائز، عدالتی پنجاب حکومت جتنی جلدی ختم ہو، بہتر ہے،میڈیاسے گفتگو
عمران خان بد معاش بنے ہوئے ہیں ،جہاں مشکل آئے، اس کو للکاروں، ڈراؤ، دھمکاؤ اور راستہ صاف کرو، اس رویے کی عدالتیں حوصلہ شکنی کریں
اسلام آباد (بیورورپورٹ)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے دھمکی آمیز کالز موصول ہونے سے متعلق بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کالز موصول ہوئی ہیں تو ثبوت سامنے لائیں، یہ ایکس وائی کیا ہوتا ہے؟ ہمت ہے تو دھمکانے والوں کے نام لیں ، سچ ایک نہ ایک دن سامنے آتا ہے اور جھوٹ نے مٹنا ہوتا ہے، کیس کے فیصلے کے بعد میں اس پر بات کروں گی، وہ باتیں بھی کروں گی جو میں نے گزشہ 5 سال سے چلنے والے کیس کے دوران ابھی تک نہیں کیں، عمران خان بد معاش بنے ہوئے ہیں ،جہاں مشکل آئے، اس کو للکاروں، ڈراؤ، دھمکاؤ اور اپنا راستہ صاف کرو، اس رویے کی عدالتوں کو حوصلہ شکنی کرنی چاہیے،ناجائز، عدالتی پنجاب حکومت جتنی جلدی ختم ہو، بہتر ہے،خراب معاشی صورتحال کی وجہ عمران خان کی نالائقی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قدرت کا اصول ہے کہ سچ چاہے دیر سے ہی صحیح تاہم سامنے ضرور آتا ہے، سچ ایک نہ ایک دن سامنے آتا ہے اور جھوٹ نے مٹنا ہوتا ہے، کیس کے فیصلے کے بعد میں اس پر بات کروں گی، وہ باتیں بھی کروں گی جو میں نے گزشہ 5 سال سے چلنے والے کیس کے دوران ابھی تک نہیں کیں۔عمران خان کے خلاف درج مقدمے میں سے دہشت گردی کی دفعات نکالے جانے سے متعلق سوال پر مریم نواز نے کہا کہ ان پر جو بھی دفعہ لگے، چاہے وہ دہشت گردی کی ہو یا جج کو ڈرانے دھمکانے کی ہو، ان پر جو بھی دفعہ لگائی جائے، وہ ہر دفعہ میں مجرم ثابت ہوتے ہیں، وہ یہ پوری دنیا کے سامنے کرچکے ہیں، اس کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان ایک بدمعاش بنے ہوئے ہیں، انہوں نے یہ طریقہ اپنایا ہوا ہے کہ جہاں مشکل آئے، اس کو للکاروں، ڈراؤ، اس کو دھمکاؤ اور اپنا راستہ صاف کرو، اس رویے کی عدالتوں کو حوصلہ شکنی کرنی چاہیے، کیونکہ یہ رویہ ملک اور اس کے اداروں کے لیے اچھا نہیں ہے۔انہوںنین کہاکہ چکوال میں عمران خان نے جو باتیں کیں ان کا تعلق وہاں ان کے جلسے کے اسٹیج پر بیٹھے لوگوں کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے، میں عمران خان کو نان ایشو سمجھتی ہوں، اس لیے میں ان پر بات نہیں کرنا چاہتی، ہمیں اس کو نظر انداز کرکے پاکستان کے اہم اور حقیقی مسائل پر بات کرنی چاہیے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس پہروپیے کی منافقت کو قوم کے سامنے بے نقاب کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ خوف کے بت توڑ دو، غلامی کی زنجیریں توڑ دو، جو تمہیں دھمکائیں، تم ان کو دھمکاؤ، میں وہاں ہوتی تو ان سے سوال کرتی کہ آپ کے اندر خود ان لوگوں کا نام لینے کی ہمت نہیں ہے، آپ خود کہتے ہیں کہ مسٹر ایکس اور مسٹر وائی، اگر خود آپ کے اندر ان کا نام لینے کی ہمت نہیں ہے، آپ کی ٹانگیں تھر تھر کانپتی ہیں تو آپ قوم کو کیا سبق دے رہے ہیں کہ ان کو للکارے، ان کو ڈرائے، ان کو دھمکائے۔مریم نواز نے کہاک ہعمران خان نے خود کبھی اپنی پارٹی کو بتایا کہ وہ خود کس کس سے خفیہ ملاقاتیں کرتے ہیں اور کیا کیا باتیں کرتے ہیں، جب 2014 میں دھرنے کے دوران راحیل شریف نے بلایا تو ہنستے ہنستے نکل گئے، کیا انہوں نے بتایا کہ رات کے اندھیرے میں کس سے ملاقات کیلئے جا رہا ہوں، عمران خان پارٹی سے بھی وہی بات کریں جس پر آپ خود عمل کرتے ہیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ جلسوں میں کسی کو للکاریں اور رات کو اس کے پاؤں پڑ جائیں۔مریم نواز نے کہا کہ خدا کی شان ہے کہ کل لوگوں کو کال کرانے والے کو آج کالز موصول ہو رہی ہیں، ہمیں دھمکی آمیز کالیں موصول ہوتی تھیں تاہم ہم نے اس کا سامنا کیا، ہمارا انقلاب 2 مہینے بعد فوت نہیں ہوگیا، اگر کالز موصول ہوئی ہیں تو سامنے لائیں، یہ ایکس وائی کیا ہوتا ہے، اے بی سی پڑھنا شروع کردیتے ہیں، ثبوت سامنے لائیں۔