مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود میں 0.25 فیصد کا اضافہ
شیئر کریں
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ 2ماہ کے لیے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیاہے، بنیادی شرح سود میں 0.25 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق بنیادی شرح سود میں 0.25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے،جس کے بعد بنیادی شرح سود 7.25 فیصد ہو گئی ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق معاشی پالیسی توقع سے زیادہ بڑھ گئی ہے، اجناس کی بین الاقوامی قیمتوں کے ہمراہ ملکی طلب کی بھرپور بحالی درآمدات میں تیزی اور جاری کھاتے کے خسارے میں اضافے کی طرف لے جا رہی ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق جون سے سال بسال مہنگائی کم ہوئی ہے تاہم بلند درآمدہ مہنگائی کے ساتھ بڑھتا ہوئی طلبی دبائو مالی سال میں آگے چل کر مہنگائی کے اعداد و شمار میں ظاہر ہونا شروع ہو سکتا ہے۔اس بات کے آثار بڑھ رہے ہیں کہ پاکستان میں کووڈ کی تازہ ترین لہر قابو میں ہے، ویکسی نیشن میں مسلسل پیش رفت ہو رہی ہے اور حکومت کو وبا کو مجموعی طور پر بخوبی قابو میں کر رکھا ہے تو معاشی بحالی وبا سے متعلق غیر یقینی کیفیت کا اتنا زیادہ شکار معلوم نہیں ہوتی۔ نتیجے کے طور پر بحالی کے اس زیادہ پختہ مرحلے پر نمو کی طوالت دینے، مہنگائی کی توقعات کو قابو میں رکھنے اور جاری کھاتے کے خسارے میں اضافے کو آہستہ کرنے کے لیے مناسب پالیسیوں کو یقینی بنانے پر زیادہ زور دینے کی ضرورت ہے۔معاشی منظر نامے میں اس تبدیلی کے مطابق ایم پی سی کا یہ نقطہ نظر تھا کہ زری پالیسی کی ترجیح بھی یہ ہونی چاہیے کہ کووڈ دھچکے کے بعد بحالی کو تحریک دینے کے محور سے بتدریج ہٹا جائے اور اسے پائیدار بنایا جائے۔ جیسا کہ پچھلے زری پالیسی بیانات میں اشارہ دیا گیا تھا، ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ توازن قائم کرنے کا یہ عمل انجام دینے کا بہترین طریقہ گذشتہ 18 ماہ کے دوران دی گئی خاصی زری تحریک کو بتدریج گھٹا نا ہوگا۔ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ پچھلے چند ماہ کے دوران بڑھتے ہوئے جاری کھاتے کے خسارے میں ردوبدل کا بوجھ بنیادی طور پر شرح مبادلہ پر پڑا ہے اور یہ مناسب ہوگا کہ ردوبدل کے دیگر طریقے بشمول شرح سود بھی اپنا موزوں کردار ادا کریں۔ زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ زری پالیسی کا موقف ابھی تک نمو کی معاونت کے لیے موزوں ہے اور حقیقی شرح سود مستقبل بین بنیادوں پر منفی رہی ہے۔ آگے نظر رکھتے ہوئے ایم پی سی کو توقع ہے کہ غیر متوقع واقعات کی عدم موجودگی میں قلیل مدت میں زری پالیسی گنجائشی رہے گی، اور ممکنہ طور پر مالیاتی اعانت بتدریج سکڑے گی تا کہ وقت گزرنے کے ساتھ معتدل مثبت حقیقی شرح سود کو حاصل کیا جا سکے۔ اس مالیاتی اعانت میں مزید ممکنہ کمی کی رفتار کو دیگر عوامل کے علاوہ طلب میں نمو کی مسلسل مضبوطی اور مالیاتی پالیسی کے موقف کے بارے میں نئی معلومات سے تقویت ملے گی۔ ایم پی سی نے فیصلے تک پہنچنے میں حقیقی، بیرونی اور مالیاتی شعبوں کے اہم رجحانات اور امکانات، اور ان کے نتیجے میں زری حالات اور مہنگائی کے امکانات کو مدنظر رکھا۔ مالی سال22 کے معاون بجٹ اور گنجائشی زری پالیسی کیساتھ گاڑیوں، پیٹرولیم مصنوعات (پیٹرولیم، تیل اور لبریکینٹس)کی فروخت، سیمنٹ کی فروخت اور بجلی کی پیداوار جیسے زیادہ بلند تعدد والے ملکی طلب کے اظہاریے مسلسل مضبوط نمو کے عکاس ہیں۔ اس نمو کی عکاسی درآمدات اور ٹیکس وصولیوں کی مضبوطی سے ہوتی ہے۔