عمران خان کی کوششیں قابل ستائش ہیں، ذبیح اللہ مجاہد
شیئر کریں
طالبان حکومت کے نائب وزیراطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان کی عبوری کابینہ میں توسیع کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کر رہا، افغانستان میں قیام امن کیلئے عمران خان کی کوششیں قابل ستائش ہیں اور ان قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔کابل میں پریس کانفرنس کے دوران ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان کی عبوری کابینہ میں توسیع کا اعلان بھی کیا۔ پنجشیر کے تاجر حاجی نورالدین عزیزی کو عبوری وزیر تجارت ، بغلان کے تاجر حاجی محمد بشیر کو نائب وزیر تجارت اول، سرپل کے تاجر حاجی محمد عظیم سلطان زادہ کو نائب وزیر تجارت دوئم مقرر کیا گیا ہے، ڈاکٹر قلندر عباد کو عبوری وزیر صحت تعینات کیا گیا ہے، عبدالباری عمر اور محمد حسن غیاثی نائب وزیر ہوں گے، ملا محمد ابراہیم کو نائب وزیر داخلہ جبکہ ملا عبدالقیوم ذاکر کو نائب وزیر دفاع مقرر کیا گیا ہے۔انجینئر مجیب الرحمان عمر نائب وزیر برائے بجلی وپانی مقرر،حاجی گل محمد کو نائب وزیر برائے سرحدی امور تعینات کیا گیا ہے، کمانڈر اسلاخروٹی کو نائب وزیر برائے مہاجرین تعینات کیا گیاہے، ڈاکٹر لطف اللہ خیر خواہ کو وزارت اعلیٰ تعلیم کا معاون مقررکیا گیا ہے، انجینئر نجیب اللہ وزیر برائے ایٹمی توانائی ہوں گے، حاجی غلام غوث قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے کے نائب سربراہ ہوں گے جبکہ انجینئر وزیر محمد مطمئن افغان اولمپک کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔ صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کر رہا، افغانستان میں امن کے لیے عمران خان کا کردار قابل تعریف ہے، وزیراعظم عمران خان کی افغانستان میں امن کیلئے کوشش کوقدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے تاہم وزیراعظم عمران خان کی امن کوششوں کو افغانستان میں مداخلت نہ سمجھا جائے، پاکستان سمیت خطے کے تمام ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں، ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ پاکستان، قطر، چین اور دیگر ممالک ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں، پاکستان، قطر،چین اور دیگر ممالک کی افغانستان میں امن کی کوشش کی تائید کرتے ہیں۔ بین الاقوامی برادری افغانستان کی نئی حکومت کو تسلیم کرے، عبوری کابینہ میں ٹیکنوکریٹ اور دیگر اقوام سے افراد کو شامل کیا گیا ہے، کابینہ کی تشکیل ابھی حتمی نہیں، مزید افراد کابینہ میں شامل ہوں گے۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغان حکومت کو تسلیم کیئے بغیر حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے ہم پر تنقید کی جا رہی ہے، ہمارے خیال میں یہ یک طرفہ نقطہ نظر ہے۔انہوں نے کہا کہ تنقید کرنے والوں کے لیے اچھا ہو گا کہ وہ ہمارے ساتھ ذمے دارانہ طور پر برتاو کریں، تنقید کرنے والے ہماری حکومت کو ذمے دار انتظامیہ کے طور پر تسلیم کریں۔ ذبیح اللہ مجاہد کا مزید کہنا ہے کہ افغان حکومت کو تسلیم کرنے کے بعد قانونی طور پر اپنے خدشات ہمارے ساتھ شیئر کر سکتے ہیں، افغان حکومت کو تسلیم کرنے کے بعد ہم ان کے خدشات دور کریں گے۔ ننگرہار، جلال آباد میں حالیہ دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں، ننگر ہار دھماکوں میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے،افغانستان کے بعض علاقوں میں امن دشمن عناصرکارروائیاں کررہے ہیں، لیکن ہم امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کریں گے، افغانستان میں دہشتگردی کے واقعات پر جلد قابو پالیں گے،داعش تنظیم کی صورت میں افغانستان میں موجود نہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کسی کو اجازت نہیں، افغانستان میں کسی ملک کی مداخلت نہیں چاہتے۔ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ افغانستان میں مشکلات کے باوجود جلد استحکام پیدا ہو جائے گا، جامع حکومت کی تشکیل کی جانب بڑھ رہے ہیں ۔بچیوں کی تعلیم کے بارے میں بھی سوال کیا گیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ بچیوں کی تعلیم کے حصول پر کوئی اعتراض نہیں، گائیڈ لائنز جلد سامنے آجائیں گے۔