میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاکستان کا عالمی مارکیٹ میں یورو بانڈ کے اجرا پر غور

پاکستان کا عالمی مارکیٹ میں یورو بانڈ کے اجرا پر غور

ویب ڈیسک
پیر, ۲۱ ستمبر ۲۰۲۰

ریکوڈک کیس میں عالمی بینک کی جانب سے حکم امتناع ملنے کے بعد پاکستان یوروبانڈز کے اجرا پر غور کررہا ہے ۔

شیئر کریں

ریکوڈک کیس میں عالمی بینک کی جانب سے حکم امتناع ملنے کے بعد پاکستان یوروبانڈز کے اجرا پر غور کررہا ہے ۔ عالمی بینک کے انٹرنیشنل سینٹر فارسیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹ سے ریکوڈک کیس میں6 ارب روپے جرمانے کے خلاف حکم امتناع ملنے کے بعد بانڈز کے اجراکی راہ میں بنیادی رکاوٹ ختم ہوگئی ہے ۔ پاکستان اس موقع سے فائدہ اٹھانے کا سوچ رہا ہے ۔انتہائی باخبر ذرائع نے اس ضمن میں بتایا کہ وزارت خزانہ دو ماہ میں انٹرنیشنل مارکیٹ میں یورو بانڈز جاری کرنے کے مواقع تلاش کررہی ہے ۔واضح رہے کہ حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں بانڈزکے اجرا سے 1.5 ارب ڈالر حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا تھا۔انٹرنیشنل سینٹر فارسیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹ (اکسڈ) نے بلوچستان میں آسٹریلوی کمپنی بارک گولڈ اور چلی کی کمپنی اینٹو فگاسٹا کی مشترکہ ٹیتھیان کاپر کمپنی (ٹی سی سی)کو بلوچستان میں ریکوڈک کے علاقے میں سونے اور تانبے کے ذخائرکی مائننگ لیز منسوخ کرنے پر پاکستان پر جولائی 2019 میں 6 ؍ ارب ڈالر جرمانہ عائد کیا تھا جس کے خلاف پاکستان نے اپیل کی تھی جس پر عارضی حکم امتناع جاری ہوا۔16 ؍ستمبر 2020کو یہ مستقبل حکم امتناع میں تبدیل کردیاگیا۔وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مستقل حکم امتناع کی صورت میں پاکستان کو بہترین موقع میسر آیا ہے ۔ پاکستانی سوورین بانڈز(sovereign bonds) اب سیکنڈری کیپیٹل مارکیٹوں میں پریمیئم حیثیت سے ٹریڈ کیے جارہے ہیں۔ چنانچہ پاکستان ایک اچھی ڈیل کرسکتا ہے اور بانڈز کے عوض ادھار رقم حاصل کرنے کی لاگت ماضی کے لین دین کے مقابلے میں زیادہ بھی نہیں ہوگی۔ایک اور مثبت پہلو یہ ہے کہ عالمی مارکیٹوں میں زائد رواں اثاثے موجود ہیں اور سرمایہ کار ابھرتی ہوئی مارکیٹوں اور ڈیٹ انسٹرومنٹس میں سرمایہ لگانے کے خواہش مند ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ اس بار اسٹیٹ بینک بھی یوروبانڈز کے اجرا کے حق میں ہے ۔ دوسری بات یہ کہ نومبر میں امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج کے بعد سرمایہ کاروں کا رجحان تبدیل بھی ہوسکتا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں