میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کورونا ایمرجنسی فنڈز میں غبن ، ذمہ داران کے گرد گھیرا تنگ

کورونا ایمرجنسی فنڈز میں غبن ، ذمہ داران کے گرد گھیرا تنگ

ویب ڈیسک
پیر, ۲۱ ستمبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

محکمہ صحت کراچی میں کورونا ایمرجنسی فنڈز میں 10کروڑ روپے سے زائد کے مبینہ غبن کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا ہے ۔ بند کیے جانے والے آئسولیشن سینٹرز کے سامان سمیت دیگر تفصیلات یکجا کرنے کے لیے محکمہ صحت سندھ نے تین رکنی کمیٹی قائم کردی ہے ۔ غبن میں سہولت کاری کرنے والوں کا بھی شکنجے میں آنے کا امکان ہوگیا ہے ۔ محکمہ صحت کی جانب سے اکاؤنٹ آفیسر کی دوبارہ تقرری کو افواہ قرار دیدیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے محکمہ صحت سندھ نے چیف ٹیکنیکل آفیسر ڈاکٹر سکندر میمن کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے ۔ جس میں ڈاکٹر عاشق حسین شاہ، ڈاکٹر ریاض جاکھرانی بطور اراکین شامل ہیں۔ یہ کمیٹی آئسو لیشن سینٹرز کے لیے خریدی جانے والی قیمتی طبی مشینری و دیگر سامان جو استعمال ہونے اور ڈسپوزیبل ہونے والی اشیا کی تعداد، علاج کرانے والے مریضوں کی تعداد و دیگر مکمل تفصیلات جمع کر کے رپورٹ سیکریٹری صحت کو دے گی۔ یہاں یہ امر واضح رہے کہ کورونا ایمرجنسی فنڈز میں مبینہ غبن میں ملوث اب تک سامنے آنے والوں میں گریڈ 19کے ڈاکٹر نصر اللہ میمن، گریڈ 17کے خلیل احمد بھٹو سزا کے طور پر عہدوں سے ہٹا ئے جاچکے ہیں۔ اسٹور کیپر شاہنواز باجوہ زیر تفتیش ہونے کے ساتھ اسی وجہ سے نہیں ہٹا ئے جارہے ہیں کہ ایک تو ان کی جگہ کوئی اسٹور کیپر کی تقرری لینے کے لیے تیار نہیں اور تحقیقات بھی مکمل نہیں ہوتی ہیں جبکہ محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق آئسولیشن سینٹرز کے سامان کی تفصیلات جمع کرنے والی ٹیکنیکل کمیٹی کی چھان بین کے نتیجے میں کورونا ایمرجنسی فنڈز کے غبن میں ملوث بعض سہولت کار بھی سامنے آسکتے ہیں۔ جنہوں نے غبن میں ملوث سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے میں ساتھ دیا ہے ۔ علاوہ ازیں محکمہ صحت کراچی نے اکاؤنٹ آفیسر خلیل احمد بھٹو کی دوبارہ تقرری کو افواہ قرار دیتے ہوئے اسے بلیک میلنگ کا حربہ قراردیا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں