میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
برکس اعلامیے کے ذمہ داروں سے جواب طلب کیا جائے، ہمارے سفارتکار کس مرض کی دوا ہیں، چودھری نثار

برکس اعلامیے کے ذمہ داروں سے جواب طلب کیا جائے، ہمارے سفارتکار کس مرض کی دوا ہیں، چودھری نثار

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۱ ستمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد (بیورو رپورٹ) سابق وزیر داخلہ چودھری نثار کا کہنا ہے کہ برکس کا آخری اجلاس چین میں ہوا جس میں پاکستان کے خلاف قرارداد تھی، لیکن ہمارے سفارت کار سورہے تھے، تاہم جو برکس اعلامیے کے ذمہ دار ہیں ان سے جواب طلبی ہونی چاہیے۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چودھری نثار کا کہنا تھا کہ میں دنیا میں ہمارے دوست کم اوردشمن زیادہ ہیں، دنیا سے کہتا ہوں کہ پاکستان کی عزت کرو، 17 تاریخ کو ڈرون حملہ ہوا کسی نے بھی مذمت نہیں کی، امریکی ڈرون حملے قابل قبول نہیں اور اس حوالے سے پارلیمنٹ کا موقف واضح رہا ہے۔ جس دن ڈرون حملہ ہوا اس دن وزیراعظم نے امریکی سفیرسے ملاقات کی، تاہم اگر وزیر اعظم ملک میں ہوتے تو اسمبلی میں معاملہ اٹھانے کے بجائے ان سے ہی پوچھتا۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ برکس اعلامیہ کے ذمے دارکون ہیں، برکس کا آخری اجلاس چین میں ہوا جس میں پاکستان کے خلاف قرارداد تھی، جبکہ چین میں کانفرنس منعقد ہوئی اور ہمارے سفارت کار سورہے تھے۔ پاکستان کی سفارتکاری 24 گھنٹے کی نوکری ہے، ہمارے دشمن ایک سال سے پاکستان کی مخالفت میں لگے ہیں تو ہمارے سفارت کار کس مرض کی دوا ہیں، جو لوگ ذمہ دار تھے ان کی جواب طلبی ہونی چاہیے۔چودھری نثار نے کہا کہ برما کے ساڑھے 4 لاکھ مسلمانوں کو جانوروں کی طرح ذبح کیا گیا، برما کی حکومت مسلمانوں کے قتل میں مکمل طور پر شامل ہے، برما کے مظلوموں کے ساتھ قراردادوں کے ساتھ کچھ عملی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انسانی حقوق کے کرتا دھرتا کتے کے مرنے پر تو ماتم کرتے ہیں، لیکن روہنگیا مسلمانوں کی قتل وغارت پر چپ ہیں، حکومت روہنگیا مسلمانوں کی مدد کے لیے فنڈز کھولیں اور اس کی ابتدا ممبر پارلیمنٹ کریں، قراردادوں سے روہنگیا کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، پارلیمانی کمیٹی بنگلا دیش جائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں