سائفر کیس، شاہ محمود قریشی کا 4 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور
شیئر کریں
آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم ملک کی پہلی اسپیشل عدالت نے سائفر کیس میں وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف شاہ محمود کا 4 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ملک میں پہلی اسپیشل عدالت قائم کر دی گئی جس میں سائفر کیس میں گرفتار وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف شاہ محمود قریشی کو پیش کیا گیا۔ اسپیشل عدالت کے جج ابوالحسنات نے غیرمتعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا معاملہ ہے، غیرمتعلقہ افراد باہر چلے جائیں۔ کمرہ عدالت میں وکلا ء شاہ محمود قریشی کے وکیل شعیب شاہین، انتظار پنجوتھا، گوہر علی اور علی بخاری موجود ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے جونیئر وکلا کو بھی کمرہ عدالت سے نکال دیا گیا۔ وکیل شعیب شاہین نے سائفر کے معاملے پر ایف آئی اے سے تعاون کرنے کی یقین دہانی کرائی اور بار بار جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔ شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے بھی اپنے دلائل میں وائس چیئرمین پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔ وکلا علی بخاری اور شعیب شاہین نے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا جبکہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر خوشنود احمد نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ پڑھ کر سنایا۔ بعد ازاں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم کی گئی اسپیشل عدالت کے جج ابو الحسنات نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو بعد میں سنایا گیا ،عدالت نے شاہ محمود قریشی کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔ عدالت نے شاہ محمود قریشی کو ایف آئی اے کے حوالے کرتے ہوئے انہیں 25 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔