والدین کا شناختی کارڈ نہ ہونے پر خاتون کا کارڈ بلاک عدالت برہم
شیئر کریں
سندھ ہائی کورٹ نے 80 سالہ خاتون کا شناختی کارڈ بلاک کیے جانے پر نادرا حکام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریکارڈ طلب کرلیا۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس یوسف علی سعید پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو 80 سالہ خاتون نور جہاں کا شناختی کارڈ بلاک ہونے سے متعلق سماعت ہوئی۔ متاثرہ بزرگ خاتون نے عدالت میں استدعا کی کہ نادرا نے بچوں کا شناختی کارڈ بنا دیا اور میرا کارڈ بلاک کردیا۔متاثرہ خاتون نے بتایا کہ میرے شوہر ریلوے میں ملازم تھے، ان کی پنشن بھی ملتی تھی، شناختی کارڈ بلاک ہونے کی وجہ سے پنشن ملنا بند ہوگئی، میرے گلے میں غدود ہے اور ہپیٹائٹس کی مریضہ ہوں، نادرا نے میری زندگی کے آخری دنوں میں تکلیفیں بڑھادیں۔عدالت عالیہ نادرا حکام پر شدید برہم ہوئی اور جسٹس محمد علی مظہر نے نادرا کے وکیل سے استفسار کیا کہ بزرگ خاتون کا کارڈ کیوں بلاک کیا؟ وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ خاتون کے پاس والدین کے کارڈ نہیں اس لیے خاتون کا شناختی کارڈ بلاک کردیا۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے پھر ان کے بیٹوں کا کارڈ کیسے بنادیا؟ بیٹوں کا کارڈ بن گیا لیکن ماں کا کارڈ بلاک کردیا؟ یہ خاتون 80 سال کی ہیں یہ اپنے والدین کے کارڈ کہاں سے لائے؟۔ عدالت نے نادرا حکام سے ریکارڈ طلب کرتے ہوئے درخواست کی سماعت 8 ستمبر تک ملتوی کردی۔