کراچی:ضلع وسطی میں پانی کی لائنوں میں سیوریج کی غلاظت شامل
شیئر کریں
کراچی کے ضلع وسطی میں سیوریج کی غلاظت پینے کے پانی کی لائنوں میں شامل ہوگئی، نارتھ کراچی، نیو کراچی، بفرزون، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد اور دیگر علاقوں کے مکین گندہ پانی پینے پر مجبور ہیں جس سے ٹائیفائیڈ، ہیپاٹائٹس، گیسٹرو اور دیگر مہلک امراض پھیلنے لگے ،جبکہ واٹر بورڈ حکام نے اس کی وجہ پانی کے ناجائز کنکشنز کو قرار دیا ہے ۔کراچی کو پینے کے پانی کے نام پر کیا پلایا جاتا ہے ؟ اس کا اندازہ واٹر کمیشن کی رپورٹ اور سپریم کورٹ کے ریمارکس سے بخوبی لگایا جاچکا ہے ۔ واٹر بورڈ کے فراہم کردہ پانی میں انسانی اور صنعتی فضلے کے علاوہ ایسی بہت سی غلاظتیں شامل ہوتی ہیں جو پینے والے کا جینا حرام کردیں تاہم ضلع وسطی کی صورتحال دیگر اضلاع کے مقابلے میں بدترین ہوگئی ہے ۔نیوکراچی، نارتھ کراچی، بفرزون، ناظم آباد، نارتھ ناظم اور کئی علاقے ایسے ہیں جہاں نالوں اور گٹروں کی غلاظت پینے کے پانی کی لائنوں میں شامل ہورہی ہے اور لوگ پانی کے نام پرایک ایسا زہر پینے پر مجبور ہیں جو انہیں ٹائیفائیڈ، ہیپاٹائٹس، گیسٹرو اور دیگر جان لیوا بیماریوں میں مبتلا کررہا ہے ۔واٹر بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر اسد اللہ خان نے کہا کہ غیر قانونی کنکشن پانی میں گندگی شامل ہونے کا سبب ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ پانی کی قلت کا شکار عوام اپنی ضرورت پوری کرنے کیلئے ہر اْس جگہ سے کنکشن لینے کی کوشش کرتے ہیں جہاں سے پانی ملنے کی امید ہو، لیکن اس میں قصور عوام سے زیادہ متعلقہ اداروں کا ہے جو کراچی کو اس کی ضرورت کا آدھا پانی بھی فراہم نہیں کر رہے ۔