کراچی میں خوف کی علامت کٹی پہاڑی میں پولیس اسٹیشن کے قیام کا فیصلہ
شیئر کریں
سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی میں دہائیوں سے خوف کی علامت سمجھے جانے والے علاقے کٹی پہاڑی میں پولیس اسٹیشن کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس سلسلے میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس (ایڈیشنل آئی جی پی)ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سندھ مظفر علی شیخ نے ایڈیشنل آئی جی پی کراچی رینج جاوید عالم اوڈھو کو خط لکھا ہے اور نئے تھانے کے قیام کے لیے تفصیلات طلب کی ہیں۔ایڈیشنل آئی جی پی کراچی سے نئے تھانے کا نام، سالانہ اوسطا جرائم کی شرح، جرائم کی نوعیت، تھانہ حدود میں رہائش پذیر افراد کی تعداد، درکار پولیس موبائلز، درکار پولیس نفری، موجودہ زیر انتظام تھانے کی سالانہ جرائم کی تفصیلات، تھانہ کے قیام کے لیے درکار وسائل، عمارت کی تعمیر کے لیے زمین کا حصول اور مجوزہ نقشہ کی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔اس وقت کٹی پہاڑی کا علاقہ تھانہ شارع نور جہاں کے زیر انتظام ہے۔ کٹی پہاڑی شہر قائد کے اورنگی ٹاون، ضلع غربی میں واقع ہے۔آج مجموعی طور پر کراچی کے حالات بہت بہتر ہیں لیکن اگر ہم ماضی کا مطالعہ کریں تو پتا چلے گا کہ کٹی پہاڑی کو خوف علامت سمجھا جاتا تھا۔ شہر میں لسانی فسادات ہوں یا دہشت گردی، کٹی پہاڑی کا نام سرفہرست آیا ہے۔چونکہ کراچی کے حالات اب ماضی قریب سے بہت بہتر ہیں لیکن اب بھی کٹی پہاڑی شہر کا ہاٹ اسپاٹ ہے اور اس کی وجہ یہاں پر موجود منشیات فروشی کا نیٹ ورک ہے۔ جرائم پیشہ افراد کی گرفتاری کے پولیس نے لاتعداد کاروائیاں بھی کی ہیں مگر آج بھی اس علاقے میں جرائم پیشہ افراد موجود ہیں۔ویسٹ زون کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی پی)فدا حسین مستوئی نے بتایا کہ کٹی پہاڑی میں تھانے کے قیام کا مقصد اورنگی ٹاون ڈویژن میں سیکیورٹی انتظامات کو بہتر بنانا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کٹی پہاڑی کا علاقہ تھانہ شارع نورجہاں اور تھانہ پیرآباد کے بارڈر پر واقع ہے۔ ڈی آئی جی پی ویسٹ نے کہا کہ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ ملزمان جرم کرنے کے بعد دوسرے تھانے کی حدود میں باآسانی داخل ہو جاتے تھے جس کی وجہ سے ان کے خلاف کاروائی میں تاخیر ہو جاتی تھی۔فدا حسین مستوئی کے مطابق کٹی پہاڑی میں تھانے کے قیام کے بعد ملزمان کا ایک تھانے سے دوسرے تھانے کی حدود میں منتقلی کا مسئلہ کسی حد تک کم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کٹی پہاڑی کا علاقہ نو گو ایریا رہا ہے جس کی وجہ یہاں پر موجود جرائم پیشہ افراد ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ تھانے کے قیام کے بعد اس علاقے میں موجود جرائم پیشہ افراد کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے میں مدد ملے گی۔ اسی طرح انتظامی بنیادوں پر ضلع غربی میں واقع گلشن معمار اور سرجانی ٹاون تھانوں کے پاس بھی بڑا رقبہ ہے اور مستقبل میں ان دو تھانوں کو بھی انتظامی بنیادوں پر تقسیم کرنے کا ارادہ ہے۔