فیڈرل بی ایریا بلاک 8 ، غیر قانونی تعمیرات کرنیوالی مافیا بے لگام ، ذرغام حیدر بھی بے بس
شیئر کریں
(نمائندہ خصوصی) فیڈرل بی ایریا بلاک 8 میں غیر قانونی تعمیرات کرنے والی مافیا بے لگام ہوگئی، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی پٹہ سسٹم مافیا نے فیڈرل بی ایریا بلاک 8 میں بلڈر مافیا کو رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کی چھوٹ دے رکھی ہے، ایس بی سی اے صرف ان غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کررہی ہے جو پٹہ سسٹم کو بھتہ ادا نہیں کررہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے فیڈرل بی ایریا میں غیر قانونی تعمیرات کرنے والی مافیا کو غیر قانونی تعمیرات کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ضلع وسطی کے ڈائریکٹر ذرغام حیدر بھی پٹہ سسٹم مافیا کے سامنے بے بس ہیں زرغام حیدر کا یہ حال ہے کہ وہ اپنی مرضی سے کسی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف انہدامی کارروائی نہیں کراسکتے ہیں ذریعے کا کہنا ہے کہ زرغام حیدر کو پٹہ سسٹم نے صرف ایک ربڑ اسٹیمپ کے طورپر بٹھا رکھا ہے یہی وجہ ہے کہ پٹہ سسٹم مافیا فیڈرل بی ایریا میں کھلے عام غیر قانونی تعمیرات کررہی ہے ذریعے کا کہنا ہے کہ فیڈرل بی ایریا بلاک 8 میں رہائشی پلاٹ نمبر R-261/8 پر تین منزلہ پورشن بنائے گئے ہیں جس کے خلاف تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی اس طرح فیڈرل بی ایریا بلاک 8 کے رہائشی پلاٹ نمبر R-502/8 پر بھی تین منزلہ غیر قانونی پورشن بنائے جارہے ہیں اسی طرح فیڈرل بی ایریا کے رہائشی پلاٹ نمبر 781/8 پر تین منزلہ فلیٹ طرز کی تعمیرات اور نیچے غیر قانونی دکانیں بنائی جارہی ہیں علاقے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مذکورہ غیر قانونی تعمیرات شیری نامی بلڈر کی ہے اسی طرح فیڈرل بی ایریا بلاک 8 میں رہائشی پلاٹ نمبر R-1181/8 پر فلیٹ طرز کی تعمیرات اور دکانیں تعمیر کی جارہی ہیں مذکورہ تعمیرات کے حوالے سے علاقہ مکینوں کا دعویٰ ہے کہ وہ آصف VIP نامی بلڈر کی ہے جو فیڈرل بی ایریا میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی تعمیرات کرتا ہے اسی طرح فیڈرل بی ایریا بلاک 8 میں رہائشی پلاٹ نمبر R-801/8 پر تین منزلہ فلیٹ طرز کی تعمیرات اور نیچے غیر قانونی دکانیں بنائی جارہی ہیں علاقہ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مذکورہ غیر قانونی تعمیرات کا بلڈر فیضان پیٹر ہے اور وہ سرکاری اداروں کے بعض افسران کے نام پر فیڈرل بی ایریا غیر قانونی تعمیرات کررہا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان تمام غیر قانونی تعمیرات کرنے والے بلڈروں نے پٹہ سسٹم مافیا سے اپنے معاملات طے کر رکھے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف ایس بی سی اے کی جانب سے کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔