ڈسٹرکٹ ویسٹ پانی چوروں کی جنت بن گیا
شیئر کریں
( رپورٹ :جوہر مجید شاہ) ڈسٹرکٹ ویسٹ پانی چوروں کی جنت حکومت سندھ اور ادارے کو آمدنی کی مد میں کروڑوں کا جھٹکا ” غیرقانونی ہائیڈرنٹ 30 لاکھ ایڈوانس اور لاکھوں ماہانہ کے معاہدے پر فروخت محکمہ جاتی مافیا بے لگام غیرقانونی سجائے گئے بازار و دھندے میں ” کے الیکٹرک کارپوریشن ” اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی” محکمہ انسداد تجاوزات و لینڈ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مقامی انسپیکٹر بھی وصولیوں کا بادشاہ ” دلشاد ” نے بھاری رشوت و بھتے کے سبب ” سب کو ” شاد ” رکھا ہوا ہئے شہریوں نے مئیر کراچی اور ڈپٹی مئیر سے فوری مداخلت کی اپیل کردی ادھر محکمہ جاتی و علاقائی ذرائع نے بتایا کہ دلشاد نامی جرائم پیشہ نے پاک کالونی میں غیرقانونی ہائیڈرنٹ چلانا شروع کر دیا ہئے دلشاد سے متعلق محکمہ جاتی و بیرونی ذرائع نے انکشاف کیا ہئے کہ اسکی محکمہ ادارہ فراہمی و نکاسی آب میں کچھ محکمہ جاتی کالی بھیڑوں سے لین دین کی سیٹنگ ہئے جنھیں باقاعدہ ہفتہ پہنچ جاتا ہئے جسکے باعث اس غیرقانونی پانی چور مافیا کے خلاف کوئی قانونی و محکمہ جاتی کارروائی نہیں ہوتی مزید اطلاعات ہیں کہ دلشاد کی متعلقہ تھانے میں بھی سیٹنگ ہئے جسکے سبب متعلقہ تھانہ بھی گنگا نہا رہا ہئے بتایا جارہا ہئے کہ دلشاد نامی شخص نے چمن سنیما سے متصل گلی کیساتھ ندی کے پلاٹ نمبر C49 میں بڑے وسیع پیمانے پر پانی چوری کا نیٹ ورک قائم کررکھا ہئے اس غیرقانونی ہائیڈرنٹ کے عوض لاکھوں گیلن پانی روزانہ کی بنیاد پر ٹھکانے لگایا جارہا ہئے ایک جانب شہر اور شہریوں سے انکا بنیادی اور جائز حق چھینا جارہا ہئے تو دوسری طرف سندھ حکومت اور محکمہ ادارہ فراہمی و نکاسی آب کو بھی بھاری ریونیو سے محروم کیا جارہا ہئے اور اسکے پس منظر میں بااثر و طاقتور سیاسی مافیا سمیت ادارے کے بعض افسران و اہلکار بھی اپنا حصہ وصول کررہیں ہیں اس قسم کے غیرقانونی و غیر آئینی ہائیڈرنٹ نہ صرف شہر اور شہریوں کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ زنی کے مترادف ہیں بلکہ ادارہ فراہمی و نکاسی آب کی بدنامی کیساتھ ادارے کی مشکلات میں مزید اضافے کا باعث بھی ہیں مزکورہ غیرقانونی ہائیڈرنٹ شہر میں پانی کی قلت کے علاؤہ نقص امن کا بھی بڑا سبب ہیں جسکے خلاف فوری مؤثر قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا عمل میں لانا فرائض منصبی کیساتھ انتہائی ضروری ہئے تاکہ ایک جانب پانی چوری کو روکا جاسکے تو دوسری طرف شہر اور شہریوں کو پانی کی فراہمی کا تسلسل جاری رہے نیز اس کارروائی سے ادارے کی مشکلات میں بھی نمایاں کمی اور بہتری آئیگی ذرائع کا مزید کہنا ہئے کہ ندی کے پلاٹ پر غیر قانونی طور پر چار منزلہ عمارت تعمیر کرکے علاقے کے انفرا اسٹریکچر کو بھی شدید نقصان پہنچانے کیساتھ پانی کی فراہمی پر ڈاکہ زنی کا عمل بھی جاری ہئے ذرائع کہتے ہیں کہ اس دلشاد نامی شخص کے کئی سیاسی مسلح ونگز سے بھی مبینہ طور پر رابطے اور تعلقات ہیں جسکے سبب علاقے میں اس نے اپنی دھاک بٹھا رکھی ہے ذرائع نے مزید کہا کہ اس نے غیر قانونی طور پر لگ بھگ 4 فٹ کی گلی بھی مکان کے اندر لے لی، جسکے باعث مون سون کی بارشوں کے دوران علاقے میں پانی کی نکاسی و روانی میں بڑی رکاوٹ ہوگی جو کہ سیلابی صورتحال کا باعث بھی بنے گی جسکے سبب علاقہ مکینوں کے گھروں میں پانی داخل ہونے کیساتھ علاقہ مکینوں کے جان و مال کے حوالے سے بھی شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں ذرائع بتاتے ہیں کہ دلشاد نامی شخص نے ایک بڑا ٹینک بنا کر ہائیڈرنٹس مافیا کو لگ بھگ 30 لاکھ بطور ایڈوانس رشوت / بھتہ اور 3 لاکھ روپے رشوت ماہانہ پر دے رکھا ہئے جبکہ ہائیڈرنٹس چلانے کیلے بھاری پانی کی موٹریں بھی کے الیکٹرک کے راشی عملے کی ملی بھگت سے علاقائی پی ایم ٹی سے چلائی جارہیں ہیں جسکے سبب بجلی کی آنکھ مچولی کا کھیل جاری رہتا ہئے جو کے مکینوں کیلے ایک الگ درد سر بنا ہوا ہئے علاقہ مکینوں کا کہنا ہئے کہ سیاسی گروہوں کی غیرقانونی پشت پناہی اور بھاری وصولیوں کے لین دین کے باعث دلشاد علاقے میں خوف کی علامت بن گیا ہئے ایس بی سی اے ادارہ فراہمی و نکاسی آب کے الیکٹرک و دیگر اداروں کے راشی و کرپٹ افسران و اہلکاروں کی غیرقانونی پشت پناہی اور حمایت کے سبب علاقہ مکین عذاب جھیل رہیں ہیں جن کو قانون نے اختیار دیا انھوں نے فرائض منصبی اور اختیارات کا سودا کرلیا لگتا یوں ہئے کہ سب کچھ بکتا ہے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ مئیر کراچی ڈپٹی مئیر کراچی ایم ڈی واٹر بورڈ چیف آپریٹنگ آفیسر کمشنر کراچی ڈپٹی کمشنر ویسٹ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔