ہیرو کی موت
شیئر کریں
ہیرواور ولن کا کردار تخلیق کائنات کی وجہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا، کائنات کے پہلے ہیرو حضرت آدم علیہ السلام اور ولن ابلیس کہلایا، ابلیس نے اپنی چکنی چپڑی باتوں سے حضرت آدمؑ کو سیدھے راستے سے بھٹکا دیا جو تخلیق کائنات کی وجہ بن گیا ، حضرت آدم نے دنیا میں قدم رکھا اپنی عمر پوری کی اور اپنے خالق حقیقی کے پاس چلے گئے حضرت آدم ؑدنیا کے پہلے ہیرو جبکہ ابلیس پہلا ولن قرار پایا ، پہلا ہیرو دنیا سے کوچ کرگیا لیکن ولن تا قیامت زندہ رہے گا ، ہیرو اور ولن کے تعلق کا یہ سلسلہ تا حال جاری و ساری ہے ، ہیرو کی زندگی کم مگر کارنامے دیرپا ہوتے ہیں ولن کی زندگی طویل ہوا کرتی ہے ،نیکی اور بدی بھی ہیرو اور ولن ہی کہلائیں گی خیر اور شر کو بھی اسی ترازو میں تولا جاسکتا ہے ، کار جہاں میں ہیرو اور ولن ساتھ ساتھ چلتے ہیں مگر حیرت انگیز طور پر ہیرو کی موت ولن سے پہلے ہوجاتی ہے یہ اور بات کہ ہیرو مر کے بھی لوگوں کے دلوں پر راج کرتا ہے ، نیکی اور بدی خیر اور شر سے نکل کر ہم اپنے ارد گرد نگاہ دوڑائیں تو کئی حقیقتیں دکھائی دیں گی، حقیقی دنیا سے مصنوعی روشنیوں کی دنیا میں جھانکیں تو یہاں بھی حیرت انگیز طور پر عام زندگی کے ساتھ مماثلت پائی جاتی ہے ، پاکستان فلم انڈسٹری پر نظر دوڑائیں تو یہاں بھی ایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں کہ اپنے وقت کے مشہور ہیرو اور ولن اپنے کیرئیر کے عروج پر ایک دوسرے سے بچھڑ گئے، پاکستان فلم انڈسٹری کے اولین ہیرو اپنے ولن ساتھی غلام محمد سے پہلے اس دنیا فانی سے رخصت ہوگئے ، اسی طرح ساقی اپنے ولن ہمالیہ والہ سے پہلے راہی ملک عدم ہوگئے ، سنتوش بھی درپن سے پہلے گئے ، اکمل کے سانس کی ڈوری بھی اس کے ولن مظہر شاہ سے پہلے ٹوٹی ، مظہر شاہ کا مشہور زمانہ ڈائیلاگ ـــ’’میں ٹبر کھا جاں تے ڈکار ناں ماراں ‘‘(میں دشمن کا پورا خاندان ہڑپ کر جائوں اور ڈکار نہ لوں )پنجابی فلموں کے دبنگ ہیروسدھیر کے ساتھ جگی کو بطور ولن بہت پسند کیا جاتا تھا ، جگی کے ہیرو سدھیر بھی اپنے ولن سے پہلے خالق حقیقی سے جاملے ، اردو فلموں کی مشہور جوڑی وحید مراد اور اسلم پرویز نے کئی سال تک فلمی دنیا پر راج کیا وحید مراد بھی اپنے ولن سے پہلے اس دنیا سے رخصت ہوگئے ، منور ظریف اور زلفی میں سے منور ظریف پہلے چلے گئے ، ظریف اور آصف جاہ نے جتنی فلموں میں بھی کام کیا ان میں ولن کی موت ہیرو کے ہاتھوں ہوئی مگر حقیقی زندگی میں ظریف پہلے فوت ہوئے ، اقبال حسن اور اسد بخاری میں سے اقبال حسن پہلے رخصت ہوئے ،سلطان راہی اور الیاس کشمیری کی ہیرو اور ولن کی جوڑی بہت کامیاب تھی وہ بہت عرصہ قبل فوت ہوگئے ،سلطان راہی کو پنجاب فلم کا باپ کہا جاتا تھا ان کی موت دراصل پنجابی فلم کی موت واقعی ہوئی ان کی جوڑی مصطفی قریشی کے ساتھ بھی خوب بنی سلطان راہی اپنے ولن سے پہلے جہان فانی سے رخصت ہوئے تاہم ان کے ولن مصطفی قریشی ابھی زندہ ہیں اللہ تعالیٰ ان کو سلامت رکھے ، بات چلی تھی جنت سے کائنات کی تخلیق تک اور پھر نیکی اور بدی سے ہوتی ہوئی مصنوعی روشنیوں کی دنیا تک جاپہنچی ، بات چل نکلی ہے تو پھر لگے ہاتھوں پاکستان کی سیاست پر بھی بات کر لیتے ہیں ، پاکستان ایک اسلامی جمہوری ملک ہے لیکن یہاں بھی جمہوریت اور آمریت میں آنکھ مچولی کا سلسلہ طویل عرصہ تک جاری رہا ، یوں کہا جائے تو زیادہ بہتر ہے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں جمہوریت جسے ہیرو کا درجہ حاصل ہے اپنے ولن آمریت سے کئی بار پٹ چکا ہے ، پاکستان کی سیاسی تاریخ کے پہلے شہید نوابزادہ لیاقت علی خان ایک ’’نامعلوم‘‘ دشمن کے ایجنٹ سید شاہ کی گولی کا نشانہ بنے تو پاکستانی سیاست میں ’’ابلیسیت‘‘ کا کھیل شروع ہوگیا ، پاکستان کو پہلا متفقہ آئین دینے والا ہیرو ذوالفقار علی بھٹو بھی اپنے ولن جنرل ضیا ء الحق کے ہاتھوں انجام کو پہنچا ، ولن نے ان کی موت کے لئے عدلیہ کا کندھا استعمال کیا جسے آج تک عدالتی قتل کہا جاتا ہے ، ذوالفقار علی بھٹو اپنے ولن ضیاء الحق سے بہت پہلے اپنے خالق حقیقی سے جاملے ، بھٹو کی حقیقی بیٹی بے نظیر بھٹو اور ضیاء الحق کے منہ بولے بیٹے نواز شریف کے درمیان بھی ہیرو اور ولن کا رشتہ رہا دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف اپنا غصہ خوب نکالا ، آخر کار بے نظیر بھٹو ایک خود کش دھماکے کے نتیجہ میں اللہ کو پیاری ہوگئیں اگرچہ وہ وفات سے قبل نواز شریف سے صلح کر چکی تھیں جنرل پرویز مشرف اور طالبان ان کے ولن کے طور پر سامنے آئے دونوں ہی آج بھی زندہ ہیں مگر بے نظیر بھٹو اب اس دنیا میں نہیںہیں ،ہیرو اور ولن کی ’’لڑائی‘‘ آج بھی جاری ہے یہ اور بات کہ اس بار نواز شریف کو اپنے ’’ولن‘‘ کا چہرہ تو دکھائی دے رہا ہے مگر وہ اس کی نشاندہی کرنے کو تیار دکھائی نہیں دیتے ،دیکھنا یہ ہے کہ کیا وزیر اعظم اپنے ’’نامعلوم‘‘ ولن کے ہاتھوں سیاسی موت مر جائیں گے ، اس بار بھی ایسا ہوا تو یہ بھی ایک اور ہیرو کی ولن سے پہلے موت ہوگی ۔
٭٭…٭٭