سندھ اسمبلی میں بجٹ پر عام بحث کا آغاز، کے الیکٹرک نشانے پر
شیئر کریں
سندھ اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2024-25 پر عام بحث کا آغاز ہوگیا ہے۔جمعرات کو صوبائی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سید اویس قادر شاہ کی زیر صدارت وقت مقررہ سے18منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا – بحث میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے حصہ لیا۔کارروائی کے آغاز میں ارکان کی تعداد خاصی کم تھی اور ایوان کی بیشتر نشستیں خالی نظر آرہی تھیں ۔بجٹ پر عام بحث کا آغاز کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رکن سہراب سرکی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی موجودہ عوامی حکومت عوام کی بھرپور طریقے سے خدمت کررہی ہے ۔بلاول بھٹو جب وزیر خارجہ تھے انہوں نے جو محنت کی اسکی مثال نہیں ملتی ۔پیپلز پارٹی کی رکن تنزیلہ ام حبیبہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے بجٹ میں عوام کو شامل کیا ہے۔ سندھ کا بجٹ 2022 سے عوامی بجٹ رہا ہے اس بار بھی بجٹ سے قبل سیمینار کروائے گئے ماہرین کی رائے بجٹ میں شامل کی گئی ۔ رکن اسمبلی سر بلند خان نے کہا کہ بلدیہ کی بہت بڑی آبادی ہے لیکن بدقسمتی سے اس آبادی کے لئے پانی کے لئے کوئی اسکیم نہیں رکھی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی الیکٹرک کارپوریشن تھی تو محض ایک سے دو گھنٹے لوڈشیڈنگ تھی مگر اب دس سے بارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہے۔ پیپلز پارٹی کے ہالار وسان نے کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب بلاول بھٹو وزیر اعظم ہونگے ہم نے لوگوں سے جو وعدے کیے وہ کوشش کریں گے پورے کریںہم نے سندھ کا بجٹ بڑھایا ہے ۔سرکاری اسپتالوں میں مثالی کام ہو رہا ہے جو سندھ حکومت ہی کر سکتی ہے ،انہوں نے کہا کہ جمیلہ پمپنگ اسٹیشن ہے لوگ نام سن کر مذاق اڑاتے ہیں جمیلہ پمپنگ اسٹیشن کی لائنیں تباہ ہوگئی ہیں ضلع سائوتھ کو بہتر بنایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ کے فور کے کا سارا ملبہ وفاق پر ڈال دیا گیا ہے ۔آئندہ جو فسادات ہوں گے وہ لسانی نہیں پانی پر فسادات ہوں گے بعدازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔