چرسی دلہا
شیئر کریں
علی عمران جونیئر
دوستو،ایک خبر کے مطابق بھارت میں دلہے کو دلہن کے سامنے شادی کی تقریب میں شراب اور چرس پینا مہنگا پڑ گیا۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست اترپردیش کے علاقے جے رام پور میں دلہے نے شادی کی تقریب میں شراب اور چرس پی تو دلہن کو یہ پسند نہ آیا جس پر اس نے بھری محفل میں شادی سے انکار کردیا۔پولیس کے مطابق دولہا نشے کی حالت میں تھا اور وہ اسٹیج سے گالیاں دے رہا تھا جو دلہن کو برداشت نہ ہوسکا۔دلہن کی جانب سے شادی سے انکار کے بعد دلہن کے گھر والوں نے دلہے سمیت اس کے باپ اور دادا کو یرغمال بنا لیا اور شادی پر ہونے والے خرچے کی مد میں 8 لاکھ روپے واپس کرنے کا مطالبہ کیا۔بعدازاں پولیس واقعے کی اطلاع ملنے پر پہنچی تو دونوں خاندانوں کے درمیاں صلح کروانے کی کوشش کی لیکن ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
ایک اور دلچسپ خبر کچھ یوں ہے کہ۔۔گنجا دولہا اس کی دلہن کو کو ایک آنکھ نہ بھایا اسی لیے شادی کے اگلے روز ہی لڑکی نے اپنے شوہر سے خلع مانگ لیا۔خوبصورت نظر آنے اور شادی کے لیے لڑکے اور لڑکیاں کئی جتن کرتے ہیں جس کے لیے میک اپ کے ساتھ ساتھ دیگر کئی لوازمات کے ساتھ مصنوعی خوبصورتی حاصل جاتی ہے لیکن اگر کبھی اس کا پردہ چاک ہوتا ہے تو پھر یوں ہوتا ہے جیسا کہ اس نو بیہاتا جوڑے کے ساتھ ہوا۔یہ انوکھا واقعہ مصر میں پیش آیا جہاں ایک لڑکی اپنی شادی کے اگلے روز ہی شوہر سے خلع حاصل کرنے کے لیے عدالت پہنچ گئی جس نے سب کو حیران کر دیا۔العربیہ نیوز کے مطابق شکایت کنندہ نئی نویلی دلہن نے اپنے وکیل نہی الجندی کی معرفت عدالت سے رجوع کیا جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ لڑکے نے ان کی موکلہ کو دھوکا دیا اور شادی کے بعد پتہ چلا کہ اس کا شوہر گنجا ہے۔رپورٹ کے مطابق شادی سے پہلے دونوں کی کچھ عرصے تک منگنی رہی تھی تاہم منگنی سے شادی کے عرصے کے دوران لڑکے نے ہمیشہ وگ پہن رکھی ہوتی تھی۔وکیل نے اسی حوالے سے عدالت کو بتایا کہ لڑکا اس دوران اپنی منگیتر سے ملاقات میں اپنے خوبصورت بالوں اور برانڈڈ شیمپو کا ذکر کرتا تھا لیکن شادی کے بعد جب دولہا نے اپنی وگ اتاری تو دلہن اپنے شوہر کو گنجا دیکھ کر حیران رہ گئی۔حقیقت کا علم ہونے پر دونوں میں تلخ کلامی ہوئی اور شوہر نے طیش میں آکر اپنی بیوی پر ہاتھ بھی اٹھایا جس کے بعد خاتون نے گھر چھوڑ دیا اور عدالت میں شوہر پر دھوکا دہی کا الزام عائد کرتے ہوئے خلع کا مقدمہ دائر کر دیا۔رپورٹ کے مطابق عدالت نے خاتون کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے تاہم دھوکے باز شوہر جہیز کا سامان واپس دینے کو تیار نہیں ہے۔
بجٹ کے آفٹرشاکس عید پر بھی جاری رہے۔ عید سے ایک ہفتے قبل جو ٹماٹر چالیس روپے کلو میں فروخت ہورہے تھے، عید سے ایک دن پہلے دو سو روپے کلو کے ہوگئے، اسی طرح دیگر سبزیوں کے نرخ بھی آسمان سے باتیں کرنے لگیں، دھنیا اور پودینے کو جو گڈی دس روپے میں ملتی تھی، پچاس روپے کی فروخت ہورہی تھی۔۔ہری مرچوںکے دام بھی دگنے کردیئے گئے تھے۔۔پیر صاحب کی شادی تھی،جب نائی لاگ لینے آیا تو پیر بولا۔۔ او بتا شکور، پیسے لینے ھیں یا دعا۔۔ نائی بے چارہ بولا۔۔ مرشد میں تو دعا ہی لوں گا،پیسے آپ سے لے کہ کیا کرنے؟؟پھر کمہار آیا پیر بولا۔۔ او بتا اشرف تو نے بھی دعا لینی ہے یا پیسے؟؟ کمہارکہنے لگا۔۔ پیر صاحب میں نے بھی دعا ہی لینی ہے۔۔ پھر میراثی کی باری آئی تو پیر صاحب نے پوچھا۔۔او ڈوم بتا اوئے پیسے چائیے یا دعا؟؟ میراثی نے برجستہ کہا۔۔پیر صیب، پچاس روپے کی دعا دے دو اور پانچ سو روپے نقد دے دو۔۔پیر صاحب نے دعا دے دی اور تھوڑی دیر بعد فرمانے لگے۔۔مجھ سے غلطی ہوگئی، میں نے پچاس کے بجائے پانچ سو روپے کی دعا دے دی، اب تو ایسا کر اپنے پچاس روپے کاٹ کر ساڑھے چارسو روپے مجھے واپس کردے۔۔واقعہ کی دُم: عوام کی توقعات اور 2024 کا بجٹ۔۔۔چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی بیوی نے پوچھا کیوں جی یہ افراط زر کیا ہے؟چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ نے اپنی زوجہ محترمہ کو اسی کی سادہ زبان میں سمجھانا شروع کیا۔۔پہلے تمہاری عمر 21 سال،کمر 28 تھی اور وزن تھا 50 کلو۔۔اب تمہاری عمر ہے 35 سال،کمر ہے 38 اور وزن ہے 75 کلو۔۔اب تمہارے پاس سب کچھ پہلے سے زیادہ ہے پھر بھی ویلیو کم ہے یہی افراط زر ہے ۔۔ویسے معاشیات اتنی بھی مشکل نہیں اگر صحیح مثال دے کر سمجھایا جائے۔
ایک چوہا بلی سے بڑا تنگ تھا،ہر وقت اسے بلی کے حملے کا خوف رہتا تھا۔ اس نے اپنی فریاد کسی کو سنائی جس نے چوہے کو بتلایا کہ فلاں جگہ کرامت والا مرشد ہے۔تم اس کے پاس جاکر اپنی فریاد سنا دو ۔چوہا مرشد کے پاس پہنچا اور اسے اپنی پریشانی سنائی۔۔مرشد نے چوہے سے پوچھا۔۔بولو تم کیا بننا چاہتے ہو؟ چوہے کے ذہن پر چونکہ بلی کی وحشت کا بھوت سوار تھا۔اس لئے چوہے نے مرشد سے فرمائش کی کہ اسے بلی بنا دیا جائے۔مرشد نے اپنی کرامت والی لاٹھی چوہے کے پیٹ پر مار دی جس سے چوہا بلی میں تبدیل ہو گیا۔اب چوہا بلا خوف زندگی گزارنے لگا۔تھوڑا عرصہ گزرا تھا کہ اسے احساس ہونے لگا کہ بلی بن جانا کافی نہیں ہے کیونکہ اسے اب کتا تنگ کرنے لگا تھا۔چوہا ایک مرتبہ پھر مرشد کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ اسے بلی سے تبدیل کرکے کتا بنایا جائے۔پھر کرامت والی لاٹھی اسکے پیٹ پر پڑی جس سے بلی کتے میں بدل گیا۔کچھ عرصہ گزرا تھا کہ اس نے دیکھا کہ کتے کی اہمیت شیر کے آگے کچھ نہیں۔اسے حرص ہونے لگا اور وہ ایک مرتبہ پھر مرشد کی خدمت میں پہنچا اور اس سے فرمائش کر ڈالی کہ اسے کتے سے تبدیل کرکے شیر بنا دیا جائے یہ فرمائش بھی پوری کر دی گئی۔اب کتا شیر بن گیا تھا۔شیر بننے کے بعد اس کے تیور مکمل طور پر بدل گئے تھے وہ دیگر جانوروں پر بلاوجہ رعب جھاڑنے لگا تھا۔ایک دن اس کے ذہن میں خیال آیا کہ میں تو طاقتور ہوں لیکن مجھ سے زیادہ طاقتور تو مرشد ہے ،جس نے مجھے چوہے سے بلی، پھر بلی سے کتا ،پھر کتے سے شیر بنایا تو کیوں نا میں سب سے طاقتور یعنی مرشد بن جاؤں۔۔اس خیال کو حقیقت میں بدلنے کیلئے اس نے سب سے پہلے مرشد پر حملہ کرنے کا پلان بنایا اور پھر اس پلان پر عمل کرنے کیلئے مرشد کے پاس پہنچا اور مرشد پر حملہ کر دیا۔لیکن مرشد تو مرشدہوتا ہے۔۔اس نے کرامت والی لاٹھی سے وار کرکے اس کو پھر سے چوہا بنا دیا۔۔سب کچھ کھونے کے بعد چوہے نے اپنی حرکت پر پشیمان ہوکر کہا۔۔میں مذاکرات کے لیے تیار ہوں بیٹھ کر بات کرتے ہیں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔زندگی خوبصورت نہیں ہوتی بنانی پڑتی ہے، ان لوگوں کو اپنی زندگی میں شامل کر کے جو آپ کی خوشی اور سکون کا باعث ہوتے ہیں، کیونکہ خود بخود تو جھاڑیاں اُگتی ہیں باغ تو لگانے ہی پڑتے ہیں۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔