میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مودی کے دورے سے محکوم کشمیری خوفزدہ

مودی کے دورے سے محکوم کشمیری خوفزدہ

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۱ جون ۲۰۲۴

شیئر کریں

ریاض احمدچودھری

بھارت ہمیشہ فوجی طاقت کے ذریعے محکوم کشمیریون کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے اور جب بھی کوئی بھارتی حکمران جموں و کشمیر کا دورہ کرتا ہے تو نام نہاد سیکورٹی کے نام پر یہاں قدغنوں اور پابندیوں کا سلسلہ تیز کر دیا جاتا ہے جس سے پہلے سے بھارتی ریاستی دہشت گری کا شکار کشمیریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے ۔وزیر اعظم نریندر مودی مسلسل تیسری بار حلف اٹھانے کے بعد، جو ان دنوں مصروف شیڈول کا مشاہدہ کر رہے ہیں، اطلاع ہے کہ وہ کشمیر کے اپنے پہلے دورے کی تیاری کر رہے ہیں۔ جہاں عسکریت پسندی کے واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ جس سے پچھلے ایک ہفتے کے دوران وادی میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی ممکنہ طور پر 21 جون کو سری نگر میں بین الاقوامی یوگا ڈے منانے کے لیے کشمیر کا اپنا پہلا دورہ کریں گے۔ ان کی حکومت کی پہل کے تحت، وادی کو سیاحت کے لیے پسندیدہ مقام کے طور پر پیش کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں۔ یہ تقریب ایس کے آئی سی سی سرینگر میں ڈل جھیل اور زبروان پہاڑیوں کے عقب میں منعقد ہوگی۔ مقبوضہ کشمیر میں مزید ہزاروں فوجی تعینات کر دیے گئے ہیں۔ بھارتی انتظامیہ نے سینٹرل آرمڈ پولیس فورسز کی 500 سے زائد کمپنیوں کو تعینات کرنیکا حکم دیا ہے۔ بھارت نے وزیراعظم نریندرمودی کے دورہ مقبوضہ کشمیر سے قبل ہزاروں مزید فوجیوں کو مقبوضہ کشمیر بھیج دیا ہے جس کے بعد سرینگر علاقہ فوجی چھاونی میں تبدیل ہوکے رہ گیا ہے۔
سات لاکھ بھارتی فوج اور ایک لاکھ پولیس کو وسیع اختیار دیکر وادی کو عملاً جیل میں تبدیل کر دیا گیا ۔ بھارت کشمیریوں کا حق آزادی زیادہ دیر تک دبا کر نہیں رکھ سکتا۔ کشمیری اپنی منزل پر پہنچ کر دم لیں گے۔ ملین مارچ ہو ہوگا اور دنیا جان لے گی کہ کشمیری کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔ مودی کی جماعت بھارت میں فسادات کرنے کی ذمہ دار ہے جس میں ہزاروں مسلمانوں کو شہید کیا گیا۔
بھارتی فوج نے مودی سرکار کی سرپرستی میں مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی شروع کر رکھی ہے۔ شہداء کے جنازوں پر فائرنگ اور قتل و غارت گری کے واقعات پر اقوام متحدہ و دیگر اداروں کی خاموشی افسوسناک ہے۔ نہتے کشمیری شہری شہید کر کے تحریک آزادی کشمیر کو کمزور نہیں کیا جاسکتا۔ غیور کشمیر ی مسلمان برستی گولیوں میں پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں۔ بھارت نوشتہ دیوار پڑ ھ لے! وہ طاقت و قوت کے بل بوتے پر کشمیریوں کو زیادہ دیر تک غلام بنا کر نہیں رکھ سکتا۔ کشمیر ہماری رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے۔ مظلوم کشمیری مسلمانوں کی ہر ممکن مددوحمایت جاری رکھیں گے۔ بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر نہتے کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کا آغاز کر رکھا ہے۔ حریت قیادت کو گرفتار کر کے جیلوںمیں ڈال دیا گیا ہے۔ پورے کشمیر میں سخت کرفیو کے باوجود تاریخی ہڑتالیں اور زبردست احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں۔ کشمیری اپنے سینوں پر گولیاں کھاکر بھی پاکستانی پرچم لہرانے کی عظیم مثالیں قائم کر رہے ہیں۔ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ بھارت سرکار کی دہشت گردی کے خلاف مضبوط آواز بلند کرے اوربھارتی دہشت گردی کو پوری دنیا پر بے نقاب کیا جائے۔ کشمیر کی آزادی پاکستان کی بقا اور سلامتی کے لئے انتہائی ناگزیر ہے۔ اس کے بغیر پاکستان ہمیشہ خطرات سے دو چار رہا ہے۔ ہم مظلوم کشمیری مسلمانوں کے ساتھ ہیں اور انہیں آزادی ملنے تک ہر لحاظ سے ان کا ساتھ دیتے رہیں گے۔ مظلوم کشمیریوں کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ کشمیر کسی صورت بھارت کا حصّہ نہیں رہ سکتا۔ خونی لکیر جلد ٹوٹ جائیگی۔
مسئلہ کشمیر کا حل صرف اور صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہو گا۔ جبرو استبداد سے کشمیری عوام کی آواز کو دبایا جا سکتاہے نہ ہی انہیں حق خودارادیت سے محروم کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان کشمیری عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔کشمیر پر بھی ہمارا موقف واضح ہے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ ہم کشمیری بھائیوں کے حق خود ارادیت کی تائید و حمایت میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ اقوام متحدہ اور دیگر ممالک اس مسئلہ کے فوری حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں ورنہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے خواب کی تعبیر ناممکن ہے۔
کشمیر کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک آج عوام بھارت کی مودی سرکار کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔یہ بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں کشمیری عوام کا ریفرنڈم اور رائے شماری ہے اسے عالمی سطح پر تسلیم اور قبول کیا جائے اور بھارت کو انسانی حقوق کی پامالی سے روکا جائے۔ حق خود ارادیت کشمیری عوام کا قانونی اور جائز حق ہے اور خود اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیرمیں استصواب رائے کرایا جا نا ہے لیکن افسوس کہ ان قراردادوں پر عمل نہیں ہوا۔اب وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ جنوبی سوڈان اور مشرقی تیمور کی طرح کشمیر میں بھی اپنا کردار ادا کرے اور کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلوائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں