حکومت آئی ایم ایف کوپروگرام بحال کرنے میں آمادہ کرنے میں ناکام
شیئر کریں
عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی تمام تر شرائط ماننے کے باوجود پروگرام بحال نہیں ہورہا ہے جس سے ملک میں بے یقینی اور معاشی افراتفری میں اضافہ ہورہا ہے تاہم وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ایک دو دن میں آئی ایم ایف پروگرام بحال ہو جائے گا. باوجود اس کے کہ معاشی ماہرین کہہ رہے ہیں موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف بعض اضافی شرائط مانی ہیں جن پر عمل درآمد سے عام شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا اور مہنگائی کی لہر شدید لہر آنے کا خدشہ ہے.وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ امید ہے آئی ایم ایف پروگرام ایک آدھ دن میں بحال ہو جائے گا، آئی ایم ایف کو ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے اور 12 لاکھ آمدن پر انکم ٹیکس چھوٹ پر کوئی اعتراض نہیں۔پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ امید ہے آئی ایم ایف پروگرام ایک آدھ میں بحال ہو جائے گا، آئی ایم ایف کو ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے پر کوئی اعتراض نہیں اور اسے 12 لاکھ آمدن پر اِنکم ٹیکس چھوٹ پر بھی اعتراض نہیں ہے، ہماری طرف سے دی گئی 12 لاکھ سالانہ آمدنی پر انکم ٹیکس کی چھوٹ برقرار رہے گی۔قبل ازیں سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، سابق وزیر خزانہ اور رکن کمیٹی شوکت ترین اور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ غریب عوام کو ریلیف ملے گا اور امیروں پر ٹیکس لگے گا، فارما سیوٹیکل کمپنیز کے ریفنڈ آئندہ چار روز سے ادا کرنے شروع کردیں گے، اگر چار دنوں میں ریفنڈ کی سلسلہ شروع نہ ہوسکا تو آئندہ دو ماہ میں پیسے کلیئر کر دیں گے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گزشتہ مالی سال 14 سے پندرہ کلو گرام سونا قانونی طریقے سے پاکستان آیا جبکہ 80 ٹن سونا ملک میں اسمگلنگ سے آ رہا ہے، جیولرز ایسے بھی ہیں جن کی روزانہ کروڑ روپے سے زائد کی آمدنی ہوتی ہے، جب دکاندار سے پوچھا تو کہا روزانہ چار ہزار کی سیلز ہوتی ہے۔کمیٹی کے رکن شوکت ترین نے کہا کہ ہم نے فارماسیوٹیکل کمپنیز کے لیے سیلز ٹیکس کو دستاویزی بنانے کے لیے کام کیا، ادویات سازی کے ساتھ وہی فیکٹری جوسز بنا رہی ہے، ادویات ساز میک اپ کا سامان بنارہے ہیں اور سیلز ٹیکس نہیں دیتے، اگر انہیں 17 کی بجائے کم سیلز ٹیکس لگائیں گے تو یہ ادا ہی نہیں کریں گے۔شوکت ترین نے کہا کہ ایف بی آر نے ری فنڈ کا نظام خودکار بنایا ہے، اگر فارما والوں کا ری فنڈ رک گیا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ان کی ڈاکیو منٹیشن پوری نہیں، حکومت کو اس طرح کے مشکل فیصلوں سے واپس نہیں ہٹنا چاہیے۔