شہبازحکومت کے سرپرلٹکتی تلوارٹلنے کی امید ، اسٹیبلشمنٹ نومبرتک وقت دینے پررضامند
شیئر کریں
(روپورٹ :رانا خالد قمر) شہباز شریف کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان جاری بات چیت میں پیش رفت۔ شہباز حکومت کے سر پر لٹکتی تلوار ٹلنے کی امید پیدا ہوگئی۔ اسٹیبلشمنٹ نومبر تک حکومت کو وقت دینے پر رضامند ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق شہباز شریف کی حکومت آتے ہی بحرانوں میں دھنس گئی ذرائع کے مطابق اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھی جانے والی ایک غیر سرکاری شخصیت کے ذریعے وزیراعظم شہباز شریف کو پیغام پہنچایا گیا تھا کہ وہ بجٹ کے فوراً بعد اسمبلی توڑ کر نئے انتخابات کا اعلان کریں اس پیغام کے موصول ہونے کے بعد وزیراعظم اپنی کابینہ کے اہم ارکان کے ساتھ لندن چلے گئے تھے جہاں انہوں نے پارٹی قائد میاں نواز شریف سے مشاورت کی انہوں نے اتحادیوں کے مشورے سے اسمبلیاں توڑنے کی تجویز دی۔ وطن واپس آ کر وزیراعظم نے اپنے اتحادیوں سے مشاورت کی تو انہیں اسمبلی نہ توڑنے کا مشورہ دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ایک جانب حکومت قانونی و آئینی ماہرین سے رائے لینے میں مصروف تھی تو دوسری جانب اسٹیبلشمنٹ نے اپنے خاص بندے سابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کے ذریعے آئی ایم ایف کے اعلی حکام سے رابطہ کیا اور منتخب کی غیر موجودگی میں نگران حکومت کے ذریعے مذاکرات جاری رکھنے بارے پوچھا جس پر انہیں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف صرف منتخب حکومت کے ساتھ ہی مذاکرات کرتا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف حکام نے ماضی کی ایک مثال بھی آئی ایم ایف کے سامنے رکھی جب معین قریشی کو نگران وزیراعظم پاکستان بنایا گیا تھا وہ ورلڈ بینک کے عہدیدار ہوتے ہوئے بھی آئی ایم ایف سے معاہدہ نہیں کر سکے تھے جس پر پاکستانی حکام کو مشورہ دیا گیا کہ وہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی قیادت کے دستخط کرواکے لائے پھر قرضہ ملے گا۔ اس شرط پر عمل کیا گیا بے نظیر بھٹو شہید اور نواز شریف نے دستخط کئے تو قرضہ منظور ہوا اس بار بھی اسی قسم کی شرط سامنے رکھی جا سکتی ہے۔ آئی ایم ایف کے کورے جواب کے بعد اسٹیبلشمنٹ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ رابطے پر مجبور ہوئی اور انہیں نومبر تک حکومت کرنے کی یقین دہانی کروائی جس پر انہوں نے اپنے اتحادیوں اور پارٹی قائد سے مشورے کے بعد جواب دینے کی حامی بھری ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ امید پیدا ہوگئی ہے کہ یہ بجٹ شہباز حکومت دے گی۔