میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بروقت انتخابات اور سیاسی جماعتوں کے یکساں موقف کی ضرورت

بروقت انتخابات اور سیاسی جماعتوں کے یکساں موقف کی ضرورت

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۱ اپریل ۲۰۲۳

شیئر کریں

ریاض احمدچودھری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امیر جماعت اسلامی جناب سراج الحق صاحب نے کہا ہے کہ ملک میں افراتفری اور زہریلی پولرائزیشن ہے۔ معاشی کے ساتھ ساتھ آئینی اور سیاسی بحران منہ کھولے کھڑے ہیں۔ بدامنی کا راج ہے اور عوام مہنگائی اور غربت کی چکی میں پس رہے ہیں۔ ان تمام مسائل کا علاج الیکشن سے ہی ممکن ہے۔ ہم چاہتے ہیں بیک وقت قومی انتخابات ہوں اور مرکز اور صوبوں میں نگران حکومتیں قائم ہو جائیں۔سپریم کورٹ میں ملک بھر میں انتخابات ایک ساتھ کرانے کی درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جماعت اسلامی کی تمام جماعتوں کو مذاکرات کی تجویز کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتیں ایک موقف پر آجائیں تو عدالت گنجائش نکال سکتی ہے، اگر سیاسی جماعتیں انتخابات کی تاریخ بدلنا چاہتی ہیں تو عدالت ان کے ساتھ ہے۔عدالت نے جماعت اسلامی سمیت تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے سینئر رہنماؤں کو طلب کرلیا ہے۔
جماعت اسلامی تمام سیاسی جماعتوں کو اس مقصد کے حصول کے لیے ڈائیلاگ کی طرف بلا رہی ہے تاکہ قوم کے اندر وحدت آئے اور23 کروڑ عوام اپنے لیے ایسی قیادت کا انتخاب کریں جو ملک کو کرپشن، جہالت اور غربت سے نجات دلائے اور اسے جدید اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے صدق دل سے محنت اور جدوجہد کرے۔اس لئے امیر جماعت اسلامی نے عید الفطر کے بعد کل جماعتی کانفرنس کی تجویز پیش کی ہے کہ مل بیٹھ کر مسائل کا حل تلاش کیا جائے تاکہ آئین کے مطابق انتخابا ت کا انعقاد ممکن ہو سکے۔ مذاکرات میںاس بات کو بھی یقینی بنانا ہو گا کہ آئندہ الیکشن میں عدالتیں، الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ مکمل طور پر غیرجانبدار ہوں اورانتخابات کے بعد فساد اور انتشار برپا نہ ہو۔ جماعت اسلامی اسی مقصد کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ وطن عزیز میں وسائل کی کمی نہیں، اصل مسئلہ ان کی منصفانہ تقسیم ہے۔ دو فیصد اشرافیہ نے 98فیصد عوام کے وسائل پر قبضہ کر رکھا ہے۔ سودی معیشت اور کرپشن کا خاتمہ ہو جائے تو ملک کو بیرونی قرضوں کی ضرورت نہیں۔ پاکستان کو سازش کے ذریعے اسلامی نظام سے محروم رکھا گیا۔ حکومتیں مافیاز کے کنٹرول میں، ظالم جاگیردار، وڈیرے اور کرپٹ سرمایہ دار دولت اور طاقت کی بنیاد پر ایوانوں میں پہنچ جاتے ہیں، کشتی کو بھنور سے نکالنے کے لیے اہل قیادت کی ضرورت ہے۔
ایک بات تو طے ہے کہ اگرمذاکرات کے بعدمعاملات سلجھ گئے تو شاید اتنی سیکیورٹی کی ضرورت نہ پڑے، تمام سیاسی جماعتیں مذاکرات پر آمادہ ہورہی ہیں۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق بھی شہباز شریف اور عمران خان سے ملے۔ دیگر جماعتوں کے آپس کے رابطے بھی جاری ہیں۔ معاملہ سلجھ سکتا ہے جماعت اسلامی کی کوشش ہے ملک میں سیاسی ڈائیلاگ شروع ہو۔ تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے امیر جماعت اسلامی جناب سراج الحق کی جانب سے سیاسی جماعتوں کو انتخابات کے بارے میں مذاکرات کے مشورے کا خیرمقدم کیا ہے۔حکومتی رہنماؤں نے آپس میں مذاکرات شروع کر دیئے ہیں تاکہ حکومتی اتحاد ایک مؤقف پر آجائے۔ اس کے بعد سیاسی مخالفین سے بھی بات کی جائے گی۔سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں بیٹھ کر آپس کے اختلافات دور کریں۔ جماعتوں کے قائدین نے ملک میں پائیدار جمہوریت، اداروں کے مثبت آئینی کردار کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔ سیاسی جماعتوں میں مذاکرات کے دروازے بند ہونا خوش آئند نہیں۔ پیپلز پارٹی نے بھی 3 رکنی کمیٹی اتحادی جماعتوں کے پاس بھیجی۔ اتحادی جماعتوں نے مذاکرات کو بحران کا واحد حل قرار دیا۔ تمام اتحادی جماعتیں مذاکرات کی حامی ہیں اور چاہتی ہیں مذاکرات کے معاملے پر اتحادی جماعتیں ایک پیج پر ہوں۔ اب دیکھنا ہے کہ جن سے مذاکرات ہوں وہ کتنے سنجیدہ ہیں؟
محترم سراج الحق صاحب نے وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے ہونے والی ملاقات میں یہ سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ حالات بہت خراب ہیں اور وقت ہاتھ سے نکل رہا ہے، اگر ایسے ہی رہا تو سیاست، جمہوریت اور اسمبلیاں نہیں رہیں گی۔ اگر سب نے مل کر ایسے شفاف انتخابات پر اتفاق نہ کیا تو اور الیکشن سے پہلے معاملات طے نہ کیے تو ایسے نتائج کو ہم تسلیم نہیں کریں گے۔ عمران خان، صدر پاکستان اور شہباز شریف سمیت سب کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ملک کے حالات خراب ہیں مگر ان سے نکلنے کے راستے کے معاملے پر سب تذبذب کا شکار ہیں اور سپریم کورٹ سمیت سب بند گلی میں چلے گئے ہیں جہاں کوئی نہیں جانتا کہ آنے والے کل کیا ہوگا، اسی وجہ سے ماحول میں بہت زیادہ تناؤ اور کشیدگی ہے۔جماعت اسلامی نے ملک اور عوام کی خاطر سیاسی جماعتوں کو انتخابات کی ایک تاریخ پر متفق کرنے کے لیے کوششوں کا آغاز کیا ہے۔لیکن ایک بات طے ہے کہ جماعت اسلامی کسی کی خواہش پر مذاکرات نہیں کرا رہی نہ ہی اس کا مقصد حلیف یا حریف تلاش کرنا ہے بلکہ وطن عزیز کو بحرانوں سے نکالنے اور انتخابات پر یکساں رائے لینے کیلئے مذاکرات پر زور دے رہی ہے۔
ہم امید رکھتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتیں مذاکرات کے انتخابات کیلئے ایک تاریخ پر متفق ہو جائیں گی اور آئندہ انتخابات پاکستان میں فرسودہ نظام کے خاتمے اور حقیقی تبدیلی اور اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے ہوں گے۔ ملک کو درپیش تمام مسائل کا حل اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے۔ان سب کیلئے جماعت اسلامی اور امیر جماعت اسلامی جناب سراج الحق صاحب کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔
٭٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں