حکومت اسٹیبلشمنٹ کی ناراضگی سے گئی، تعلقا ت مہینوں سے خراب تھے ،فوادچودھری
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف کے رہنمااور سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات خراب نہ ہوتے تو آج حکومت میں ہوتے، اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات کئی مہینوں سے خراب ہیں۔ یہ بات انہوں نے نجی چینل کے پروگرام میں دوران گفتگو کہی انھوں نے کہا کہ ہم نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات ٹھیک کرنے کی بہت کوشش کی تھی جبکہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو آرمی چیف بنانے کے بارے میں کبھی نہیں سوچا تھا۔فواد چوہدری نے مزید کہا کہ عمران خان اتنی لمبی پلاننگ نہیں کرتے کیونکہ نہ وہ سازشی ا?دمی ہیں اور نہ ہی ان میں اتنی صلاحیت ہے کہ سازش کریں،علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنمافوادچوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اس وقت عبوری ضمانت پر ہیں، جج میرٹ پر فیصلہ کریں تو شہبازشریف جیل میں ہوں گے، حکومت نے آتے ہی ایف آئی اے، نیب ریکارڈ میں چھیرچھاڑ کی کیونکہ ایف آئی اے میں شہباز شریف فیملی کی تحقیقات ہورہی ہیں اور تمام دستاویزی ثبوت ایف آئی اے میں موجود ہیں،کابینہ میں 36 میں سے 26 وزراء ضمانت پر ہیں، شہباز کے صاحبزادے ضمانت پر ہیں، صدر عارف علوی، عمران خان، شاہ محمود پر سیاسی مقدمے تھے ان کی طرح کریمنل اورمنی لاندرنگ کے مقدمات نہیں تھے، شاہ زین بگٹی جس وزارت کے وزیر ہیں اس میں انسداد کا لفظ اضافی ہے، اس طرح کی کابینہ کو پاکستان کی عوام کی توہین سمجھتے ہیں۔پارٹی آفس میں مسرت جمشید چیمہ ،میاںمحمودالرشید،راجہ یاسر ہمایوں، حسان خاوراوردیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے آتے ہی ایف آئی اے کے ڈائریکٹر کو نوکری سے نکال دیا ،جن لوگوں نے شہبازشریف کی کرپشن کو بے نقاب کیا ان کی نوکری کا تحفظ ضروری ہے، سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے کہ کرپشن کی تحقیقات کرنے والوںکی نوکری کا تحفظ کرے۔انہوںنے کہا کہ یہ لوگوں کی غلط فہمی ہے کہ پی ٹی آئی یا عمران خان پرپابندی لگ سکتی ہے، پاکستان کی سیاست اب عمران خان کے گرد گھومتی ہے، عمران خان کے بغیر پاکستان کی سیاست نہیں چل سکتی ۔فواد چوہدری نے کہا کہ آج خواص ایک طرف اور عوام ایک طرف کھڑے ہیں، ہمیں دیوار سے لگائیں گے تو بہت نقصان ہوگا اور پی ٹی آئی کو دیوار سے لگانے والوں کا سب سے زیادہ نقصان ہوگا، لوگوں کی آنکھوں میں اس وقت خون اترا ہواہے، عوام سمجھتے ہیں پاکستان کو گروی رکھ دیا گیاہے ،گلی محلوں میں لڑائیاں ،خون نہیں بہہ رہا تو یہ صرف عمران خان کے صبر کی وجہ سے ہے ،عمران خان نے ہر جلسے میں ذمہ دارانہ گفتگو کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت ڈوب رہی ہے، سیاست کا بیڑہ غرق ہوگیا ہے، یہ 30روپے پیٹرول بڑھانا چاہتے تھے مگر عوامی دبا ئوپر نہیں بڑھاپائے، ہماری سماجی تقسیم بہت بڑی ہوگئی ہے پاکستان کو معمول پر لانا ہے تو نئے انتخابات کرانا پڑیں گے، ملک عوام کی خواہش پرچلتے ہیں اس لئے ہم کہتے ہیں انتخابات کرائیں۔انہوںنے کہا کہ یہ کہتے ہیں نومبر کے بعدانتخابات کرائیں گے، یہ بتائیں نومبر تک ملک کو کس طرح چلائیں گے، کابینہ میں جو کمپنی ہے وہ نہیں چل سکتی، یہ جس طرح حکومت چلارہے ہیں یہ معیشت کو سری لنکا سے بھی نیچے لے کر آئیں گے۔انہوںنے کہا کہ مریم اورنگزیب اور مفتاح اسماعیل پریس کانفرنس کر رہے تھے ،لگتا جھوٹ لکھنے والے فرشتوں کو اب زیادہ کام کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی آزادی کی تحریک کامیاب ہوگئی ہیں ،کراچی کے جلسے میںعوام کی طاقت نے میڈیا کو بھی دکھانے پر مجبور کر دیا، مینار پاکستان پر حقیقی آزادی کے لئے جلسہ ہوگا ۔انہوںنے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہم چوبیس گھنٹے کام کرتے ہیں ،اچھی بات ہے مگر یہ جو لوگ ضمانتوں پر ہے ان کے کیسز سنیں،اگر جج میرٹ پر فیصلہ کریں تو شہباز شریف جیل میں ہوں گے ۔انسداد منشیات کے وزیر دیکھیںشاہ زین بگٹی ہیں،صرف انسداد کا لفظ ختم کریں پھر ٹھیک ہے ،وزیر صحت دیکھیںاس پر کس کو لگا دیا ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کی سیاست ایک نقطے پر ہے یا عمران خان کے حق میں یا خلاف ہے ۔عدلیہ میں اصلاحات ہونے کی ضرورت ہے ، دوبارہ حکومت میں آکر ٹھیک کریں گے ۔