پرویز الٰہی لیگی رہنماؤں سمیت تحریک انصاف میں شامل
شیئر کریں
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے ق لیگی رہنماؤں سمیت تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی پاکستان تحریک انصاف میں مسلم لیگ ق کو ضم کرنے کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کی ملاقات ہوئی، ملاقات میں عمران خان اور چودھری پرویز الٰہی میں مشترکہ سیاسی صف بندی کے حوالے سے حتمی بات چیت کی گئی۔ملاقات کے بعد پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کا احترام کرتا ہوں، عمران خان نے پارٹی صدر بنانے کا کہہ دیا ہے، ڈٹ کرعمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔پرویز الہیٰ نے کہا کہ ہم نے تیزی کے ساتھ پنجاب میں ترقیاتی کاموں کو مکمل کیا، اللہ نے دوبارہ موقع دیا تو عوام کی خدمت جاری رکھیں گے، ہر وہ کام کریں گیجس سے ملک کو فائدہ ہو گا۔سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا ہے، شہباز شریف نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جس سیغریب کو فائدہ ہو۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ پرویز الہیٰ کی عمران خان سے ملاقات ہوئی، پرویز الہیٰ اپنے ایم پی ایز کے ساتھ پی ٹی آئی میں آگئے، آج سے پرویزالہیٰ باضابطہ طور پر پی ٹی آئی میں شامل ہوں گے، پرویز الہیٰ کو تحریک انصاف میں خوش آمدید کہتے ہیں۔گفتگو کے دوران فواد چودھری کے گلے میں خراش ہونے پر پرویز الہیٰ نے الائچی جیب سینکال کر فواد چودھری کو دی کہ پہلے گلا ٹھیک کر لو۔فواد چودھری نے مزید کہا کہ حالیہ بحران میں مسلم لیگ (ق) کے کردار کو سراہتے ہیں، چودھری پرویز الہیٰ اور ان کے ساتھیوں نے بے پناہ قربانیاں دیں، پرویز الہیٰ کے پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھٹی کا کچھ پتا نہیں۔انہوں نے کہا کہ مشکل صورتحال میں پرویز الہیٰ نیتحریک انصاف کا ساتھ دیا، ہم نے بھی مشکل صورتحال میں پرویزالہیٰ کا ساتھ دینا ہے، چودھری پرویز الہیٰ کو پارٹی نے صدر بنانے کی منظوری دی ہے۔عمران خان اور چودھری پرویز الٰہی کے درمیان ملاقات میں اسد عمر سمیت مسلم لیگ ق کے 10 سابق اراکین پنجاب اسمبلی حافظ عمار یاسر، شجاعت نواز، عبداللہ یوسف وڑائچ بھی موجود تھے، باؤ رضوان، ساجد بھٹی، احسان الحق، محمد افضل، باسمہ چوہدری اور خدیجہ عمر فاروقی نے بھی ملاقات میں شرکت کی۔ملاقات میں موسی الٰہی، چودھری مقصود سلہریا، خرم منور منج اور حاجی عمر حبیب بھی موجود تھے۔