مسلم لیگ (ق) کا اختلافات وزیراعظم کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ
شیئر کریں
حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ق) نے دونوں جماعتوں کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات کو وزیرِاعظم عمران خان کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ کرلیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سیکریٹری اطلاعات کامل علی آغا نے ایک انٹرویومیں اعتراف کیا کہ مسلم لیگ (ق) اور تحریک انصاف کے درمیان اختلافات موجود ہیں، جن میں بدستور اضافہ ہوتا جارہا ہے۔انہوں نے اپنی بات کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ اختلافات اس لیے بڑھ رہے ہیں کیونکہ ان کی جماعت کو حکومتی معاملات کے دوران مشاورتی عمل سے دور کیا جارہا ہے۔
کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی نے اپنے اختلافات کو وزیرِاعظم عمران خان کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اور مسلم لیگ (ق) کے وفد کی وزیرِ اعظم سے ملاقات کے بعد ہی دونوں جماعتوں کے اتحاد کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کیا جائیگا۔خیال رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے جمعہ کو اسپیکر پنجاب اسمبلی اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی کی رہائش گاہ کا دورہ کیا تھا۔اس سے قبل پنجاب کابینہ کے مسلم لیگ (ق) سے تعلق رکھنے والے رکن حافظ عمار یاسر نے ان کے سرکاری کام میں تحریک انصاف کے وزرا کی بے جا مداخلت پر اپنی پارٹی کو استعفیٰ پیش کردیا تھا۔
اس معاملے میں وزیرِاعلیٰ عثمان بزدار نے چوہدری پرویز الٰہی سے بات چیت کی تھی اور ان کی جماعت کے رکن کو استعفیٰ واپس لینے کی درخواست کی، تاہم وزیراعلیٰ اپنے حلیف کو منانے میں ناکام رہے۔کامل علی آغا نے بتایا کہ انہوں نے ملکی مفاد میں تحریک انصاف کی حکومت کے ساتھ الحاق کیا تھا، لیکن ہمیں فیصلہ سازی کے دوران اعتماد میں نہیں لیا جارہا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے قانون سازوں کو اپنے حلقے کے لوگوں کے مسائل حل کرنے میں بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔