انتخابات میں پیپلزپارٹی کے خلاف سیاسی جماعتوں کا گٹھ جوڑ
شیئر کریں
( رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی ) انتخابات میں قائم ہونے والے سیاسی اتحاد نے پیپلز پارٹی کے لیے مشکلات کھڑی کردیں ہیں ، گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس ، تحریک انصاف سمیت مختلف پارٹیوں کے اتحاد سے سندھ میں بڑی تبدیلی کے امکانات بڑھنے لگے، قومی اسمبلی کی1 اور صوبائی اسمبلی کی 3 نشستوں پر پیپلزپارٹی کو مخالف متحد گروپ کا سامنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حیدرآباد کے تین صوبائی اسمبلی حلقوں اور قومی اسمبلی ایک حلقے پر پیپلزپارٹی کو ٹف ٹائم دینے کے لیے اتحاد تشکیل دینے کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئی ہیں ، جی ڈی اے رہنما پیر یاسر نے حیدرآباد میں ڈیرہ ڈال دیا ہے، ملنے والی معلومات کے مطابق ایم اے 225 کے حلقے سے پیر یاسر انتخابی اکھاڑے میں اتریں گے اور حلقے سے پیپلزپارٹی امیدوار طارق شاہ جاموٹ کامیاب ہوا تھا، دوسری جانب پی ایس 60،61، اور 62 پر بھی پیپلزپارٹی کے امیدواروں کے مقابلے کیلئے حکمت عملی ترتیب دی جا رہی ہے، مذکورہ حلقوں سے 2018ء کے عام انتخابات میں پیپلزپارٹی کے امیدوار شرجیل میمن، جام خان شورو اور عبدالجبار خان کامیاب ہوئے تھے، ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما خاوند بخش جھیجو جو شرجیل انعام میمن کے مد مقابل ہوتے ہیں اور پیر یاسر میں اتحاد کے حوالے سے بات چیت جاری ہے، ذرائع کے مطابق خاوند بخش جھیجو اور ان کا بیٹا کامران جھیجو بھی انتخابی میدان میں اتریں گے تاہم امکانات یہ ہیں کہ وہ تحریک انصاف کے بجائے آزاد حیثیت میں انتخابات لڑیں گے، روزنامہ جرات سے بات چیت کرتے ہوئے پیر یاسر نے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنما خاوند بخش جھیجو سے بات چیت جاری ہے فیصلہ کریں گے کہ وہ صوبائی حلقے یا پھر قومی اسمبلی کے حلقے سے الیکشن لڑیں، روزنامہ جرات سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما خاوند بخش جھیجو نے کہا کہ جی ڈی اے میں شمولیت افواہ ہے لیکن جی ڈی اے سے اتحاد پر پیر یاسر سے بات چیت جاری ہے، واضع رہے کہ قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو بھی جی ڈی اے کے ٹکٹ پر قاسم آباد کے صوبائی حلقے پر الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہیں ۔