گورنر پنجاب کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے آرڈر کا متن
شیئر کریں
گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان کی جانب سے اپنے دستخطوں سے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہٰی کو اعتما دکا ووٹ لینے کے لیے لکھے گئے آرڈر کے متن میں کہا گیا ہے کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر کافی دنوں سے یہ بات گردش کر رہی ہے کہ وزیراعلی چودھری پرویز الہٰی اپنے پارٹی صدر چودھری شجاعت حسین اور اپنی پارٹی کے اراکین کا اعتماد کھو چکے ہیں، گزشتہ کچھ ہفتوں سے دونوں حکومتی اتحادی جماعتوں کے مابین سیاسی اسٹریٹیجی، اسمبلی کی تحلیل، ترقیاتی اسکیموں اور سرکاری افسروں کی ٹرانسفر کے حوالے سے سنجیدہ نوعیت کے اختلافات ہو چکے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب نے ایک رکن پنجاب اسمبلی خیال احمد کو کابینہ میں شامل کیا لیکن پی ٹی آئی چیئرمین نے اس سے لاعلمی کا اظہار کیا جس سے دونوں جماعتوں میں اختلافات صاف ظاہر ہیں، کابینہ کے ایک رکن سردار حسنین بہادر دریشک کی کابینہ اجلاس کے دوران تلخ کلامی ہوئی جس پر وہ مستعفی ہو گئے، یہ بھی اختلافات کا شاخسانہ ہے۔ وزیراعلیٰ چودھری پرویز الہٰی نے 4 دسمبر کو ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ وہ آئندہ مارچ تک اسمبلی تحلیل نہیں کریں گے، وزیراعلی کا یہ بیان پی ٹی آئی کی پارٹی پالیسی کے خلاف تھا جس پر 2 اراکین مستعفی بھی ہو گئے۔17 دسمبر کو وزیراعلی نے عمران خان کی جانب سے سابق آرمی چیف کے خلاف کمنٹس دینے پر انٹرویو میں عمران خان کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا، پنجاب اسمبلی کے ایوان میں حکومتی اتحاد اور اپوزیشن اتحاد میں بہت کم عددی فرق ہے، میں بطور گورنر اس بات پر متفق ہوں کہ وزیراعلی چودھری پرویز الہٰی ایوان کی اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں اس لیے آئین کے آرٹیکل 130 (7) کے تحت میں بدھ 21 دسمبر کو سہ پہر 4 بجے پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کرتا ہوں جس میں وزیراعلیٰ اعتماد کا ووٹ لیں۔