کشمیری ہر صورت آزادی چاہتے ہیں
شیئر کریں
عبدالماجد قریشی
کشمیر کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک آج عوام بھارت کی مودی سرکار کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔یہ بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں کشمیری عوام کا ریفرنڈم اور رائے شماری ہے اسے عالمی سطح پر تسلیم اور قبول کیا جائے اور بھارت کو انسانی حقوق کی پامالی سے روکا جائے۔ حق خود ارادیت کشمیری عوام کا قانونی اور جائز حق ہے اور خود اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیرمیں استصواب رائے کرایا جا نا ہے لیکن افسوس کہ ان قراردادوں پر عمل نہیں ہوا۔اب وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ جنوبی سوڈان اور مشرقی تیمور کی طرح کشمیر میں بھی اپنا کردار ادا کرے اور کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلوائے۔
وزیراعظم پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بیان میں کہا ہے معصوم کشمیریوں کی آنکھوں میں چھرے مارے جا رہے ہیں۔ چھرے لگنے سے مظلوم کشمیری نوجوانوں‘ بچوں اور خواتین کی بینائی ضائع ہو گئی۔ آنکھوں میں چھرے مارنے والوں کے دل انسانیت کے درد سے خالی ہیں۔ یہ صریحاً ظلم اور ظلم کا آخری درجہ ہے۔ بین الاقوامی برادری کشمیر میں مظالم کا سختی سے نوٹس لے۔ اس ظلم پر خاموش رہنا بھی ایک ظلم ہے۔
وزیراعظم نے دوٹوک طور پر کہا کشمیر کے حوالہ سے ہمارا مؤقف واضح ہے۔ اس مسئلہ کا حل صرف اور صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہو گا۔ جبرو استبداد سے کشمیری عوام کی آواز کو دبایا جا سکتاہے نہ ہی انہیں حق خودارادیت سے محروم کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان کشمیری عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے شہداء وطن اور غازیوں کو ان کی لازوال قربانیوں پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا پاکستان کی سالمیت، وقار اور بقاء کی خاطر ہم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ کشمیر پر بھی ہمارا موقف واضح ہے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ ہم کشمیری بھائیوں کے حق خود ارادیت کی تائید و حمایت میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ اقوام متحدہ اور دیگر ممالک اس مسئلہ کے فوری حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں ورنہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے خواب کی تعبیر ناممکن ہے۔
دوسری طرف بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی قیادت میں آنے والا بھارتی وفد لیپاپوتی کے بعد مقبوضہ کشمیر سے نامراد و ناکام واپس لوٹ گیا۔ وفد کی سری نگر میں مصروفیات کے دوران کرفیو، محاصروں کریک ڈائون کے دوران بھارتی فوج کے تشدد سے مزید 200 کشمیری زخمی ہو گئے۔ اس طرح دو روز کے دوران زخمیوں کی تعداد 600 سے تجاوز کرگئی۔ اکثر کی حالت نازک ہے۔ کولگام، سوپور، سرینگر، پلوامہ اور اننت ناگ سمیت بڈگام میں بھارتی وفد کے خلاف بڑی بڑی مزاحمتی ریلیاں نکالی گئیں جبکہ سرینگر کے دانہ مزار نور کالونی میں احتجاجی جلسہ منعقد ہوا جس میں سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔ اس ریلی سے حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی شاہ گیلانی نے بھی ٹیلی فونک خطاب کیا۔
بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں مظاہرین کو کچلنے اور قابو میں رکھنے کے لیے پیلٹ گنوں کی جگہ مرچوں والے پاوا گن شیل استعمال کرنے کا اعلان کر دیا۔ یہ فیصلہ پیلٹ گن کے چھروں سے ہلاکتوں اور 600 سے زائد کشمیریوں کی بصارت کو نقصان پہنچنے پر کڑی عوامی تنقید کے بعد کیا۔ اس حوالے سے سری نگر میں مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے بتایا کہ پاوا شیل مرچوں والے اور کم نقصان دہ ہیں ان سے انسانی جان کو سنگنی خطرہ نہیں ہوتا ہم نے ایک ہزار پاوا شیل منگوا لیے ہیں جو کشمیر پہنچ چکے ہیں۔ راجناتھ سنگھ جو حریت رہنمائوں کے بھارتی پارلیمانی وفد سے ملاقات سے انکار پر بھڑکے ہوئے تھے، نے جل کر پرانی گردان کرتے ہوئے کہاکہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ بھارتی وفد کے ارکان جب عام کشمیریوں سے بات چیت کے لیے مختلف جگہوں پر سخت سکیورٹی میں گئے تو انہیں زبردست عوامی حقارت کا سامنا کرنا پڑا۔ کشمیریوں نے کہا بھارتی سیاستدانو دفعہ ہو جائو ہمیں صرف آزادی چاہئے۔
برہان وانی کی شہادت نے مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی میں نئی روح پھونک دی پوری کشمیری قوم اور قیادت کو یکجا کردیا ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری نے اگر مجرمانہ خاموشی ترک نہ کی اور کشمیریوں کو جائز اور قانونی حق نہ دلایا تو کشمیری عوام خونی لکیر عبور کرلیں گے اور سیز فائر لائن کی کوئی حیثیت نہیں رہے گی اور اس کی تمام تر ذمہ داری بھارت پر عائد ہوگی۔عالمی طاقتیں اور اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حل پر توجہ دیں کیونکہ خطے میں اس وجہ سے بڑے انسانی المیے کا خدشہ ہے۔
کرفیو میں محصور زخمیوں اور بھوک اور پیاس میں مبتلا شہریوں تک عالمی اداروں کی رسائی ممکن بناتے ہوئے زخمیوں کے علاج کا بندوبست کیاجائے اور اشیائے ضرورت فوری طور پر فراہم کی جائیں۔ حکومت پاکستان اس سلسلے میں اپنا مؤثر کردار ادا کرے اور غفلت سے بیدار ہوکر کشمیری مسلمانوں کی ٹھو س ،سیاسی، سفارتی اور اخلاقی و مادی مدد کرے۔پاکستان کے تمام سفارت خانے اس سلسلے میں اپنا فعال کردار ادا کریں اور دنیا کے سامنے بھارت کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب کریں۔پاکستانی حکومت کشمیری عوام کی اس تاریخی بیداری سے فیصلہ کن فائدہ اٹھانے کی حکمت عملی اختیار کرے اور کشمیری عوام کو اس نازک موقع پر اعتماد فراہم کرے اور امید اور حوصلہ دے۔
حالیہ دنوں میں بھارتی افواج نے اسرائیل کے بنے ہو ئے ہتھیاربھی استعمال کیے ہیں۔جن میں پیلٹ گن بھی شامل ہیں۔ ان ہتھیاروں کے باعث 125افراد بینائی سے محروم ہوگئے ہیں۔ربڑ کوٹیڈ گولیوں کے استعمال سے لوگ زندگی بھر کے لیے معذور ہورہے ہیں۔لیکن کشمیری عوام بھارت کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر تیار نہیں ہیں۔ کشمیریو ں نے بھارت کی غلامی ایک دن کے لیے بھی قبول نہیں کی ہے۔ہر کشمیری بھارت سے آزادی چاہتا ہے۔ پوری وادی میں آزادی کے ترانے اور پاکستان زندہ آباد کے نعرے گونج رہے ہیں اور پاکستان کے قومی پرچم لہرائے جارہے ہیں۔