میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
صاف پانی کی فراہمی پر پنجاب حکومت صرف خالی جمع خرچ کرتی ہے‘ چیف جسٹس

صاف پانی کی فراہمی پر پنجاب حکومت صرف خالی جمع خرچ کرتی ہے‘ چیف جسٹس

منتظم
بدھ, ۲۰ دسمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

لاہور(بیورورپورٹ)چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے صوبے پنجاب میں صاف پانی کی فراہمی کی عدم فراہمی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے سوال کیا کہ انتظامیہ صحت اور تعلیم پر کیا اقدامات کر رہی ہے؟سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں پنجاب سمیت پاکستان بھر میں شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی یبنچ نے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی.عدالتی حکم پر چیف سیکریٹری پنجاب زاہد سعید عدالت میں پیش ہوئے تھے۔چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے چیف سیکریٹری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ پنجاب حکومت صحت اور تعلیم پر کیا اقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ لوگ صرف خالی جمع خرچ کرتے ہیں اور کچھ نہیں کرتے، اگرآپ اچھا اقدام اٹھائیں گے تو اس کو سراہا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ آپ کو معلوم ہے کہ گھروں میں پینے والے پانی میں آرسینک کی مقدار کتنی ہے؟انہوں نے ہسپتالوں ،کالجز ،اسکولز میں پانی کے معیار سے عدالت کو آگاہ کرنے کی ہدایت جاری کیں، جبکہ ریمارکس دیے کہ نجی کالجز بھاری فیسں وصول کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ‘چیف سیکریٹری صاحب ہم ایک ہفتہ لاہور میں ہی ہیں، آپ اپنی ساری مصروفیات ختم کرکے ہمارے ساتھ رہیں’۔انہوں نے کہا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ پنجاب حکومت شہریوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے کیا کر رہی ہے؟چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے کراچی میں سہولیات کے لیے بھی اقدامات اٹھانے کی ہدایات دیں، اب پنجاب کی باری ہے۔انہوں نے چیف سیکریٹری سے کہا کہ آپ ہمارے ساتھ ابھی پی آئی سی چلیں، وہاں دی جانے والی سہولیات کو دیکھتے ہیں۔بعد ازاں چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ کے جسٹس عمر عطاء￿ بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور چیف سیکریٹری پنجاب کے ہمراہ میئو ہسپتال کے شعبہ ایمرجنسی کے مختلف حصوں کا دورہ بھی کیا۔ان کے دورے کے دوران میئو ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) نے چیف جسٹس پاکستان کو ہسپتال کے حوالے سے بریفنگ دی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں