چار مرتبہ مسترد کیا جانے والا حلقہ بندی بل سینیٹ سے منظور
شیئر کریں
اسلام آباد(بیورورپورٹ)سینیٹ میں چار بار مسترد کیا جانے والا مردم شماری اور حلقہ بندیوں سے متعلق دستور ترمیمی بل متفقہ رائے سے منظور کرلیا گیا ہے۔چیئرمین رضا ربانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہواجس میں پارلیمانی امور کے وزیر شیخ آفتاب نے حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیمی بل پیش کیا، بل کے حق میں 84 ارکان اپنی نشستوں پرکھڑے ہوئے جبکہ مسلم لیگ(ق) کے سینیٹر کامل علی آغا نے مخالفت میں ووٹ ڈالا اور اس طرح ایوان بالا میں 4 مرتبہ مؤخر کیا جانے والا بل سینیٹ نے منظور کرلیا۔جے یو آئی (ف) کے رہنما سینیٹر حمداللہ کا کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات کا تعلق حلقہ بندیوں سے متعلق ترمیمی بل کی منظوری سے ہے، لیکن پھر بھی اس میں تاخیر کا شکار کرکے ایک ماہ بعد منظورکیا گیا، بتایا جائے کہ آئینی ترمیمی بل کی منظوری میں کون لوگ رکاوٹ تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی میں تحفظات دور کر کے منظور کیا گیا جس کا مطلب فیصلہ ایوان سے باہر ہوا، سینیٹ ارکان کی اکثریت کوعلم نہیں تھا کہ بل کیوں روکا گیا۔بل کی منظوری سے پنجاب سے قومی اسمبلی کی 9 نشستیں کم ہوجائیں گی، جبکہ سندھ کی نشستوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، تاہم بلوچستان کی 3، خیبرپختونخوا کی 5 اوروفاقی دارالحکومت کی ایک نشست میں اضافہ ہوگا۔واضح رہے کہ نئی حلقہ بندیوں کا آئینی ترمیمی بل منظوری سے قبل 4 بار ایوان بالا سے مؤخر ہوچکا ہے،کیونکہ چاروں بار بل کی منظوری کے لیے ایوان میں ارکان کی مطلوبہ تعداد نہیں تھی۔